برقی مجلہ ”ماہنامہ السعید“کا اداریہ”قوسِ قُزَح“

ابو معاویہ محمد معین الدین ندوی قاسمی
خادم تدریس
جامعہ نعمانیہ، ویکوٹہ، آندھرا پردیش
دو دن قبل، برقی مجلہ ”ماہنامہ السعید“ ماہ ربیع الثانی،1442ھ دسمبر،2020ء باصرہ نواز ہوا، اس وقت کاتب السطور کی معلومات کے مطابق تین ڈیجیٹل دینی رسالے شائع ہو رہے ہیں۔
ایک ”القاسم“ بیاد، قاسم العلوم والمعارف حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی رح بانی دارالعلوم دیوبند
اس کے مدیر مولانا سلمان رحمانی قاسمی صاحب ہیں۔
دوسرا ”ماہنامہ السعید“ بیادگار:
رئیس المحدثین حضرت اقدس مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری قدس سرہٗ
(سابق شیخ الحدیث و صدرالمدرسین:دارالعلوم دیوبند)
اس کے سرپرست میرے مربی و مشفق رہبر حضرت الاستاذ مولانا مفتی ڈاکٹر اشتیاق احمد قاسمی دامت برکاتہم (استاذ فقہ و تفسیر:دارالعلوم دیوبند) ہیں، جبکہ مرتب حضرت مفتی انس احمد صاحب قاسمی دامت برکاتہم (خادم تدریس:مدرسہ جامع العلوم، آمبور، تمل ناڈو) ہیں۔
تیسرا! ”ملبئہ زیست“ اس کے سرپرست حضرت مولانا مفتی محمد مکین صاحب ندوی دامت برکاتہم اور ایڈیٹر:اظفر منصور ارریاوی ہیں۔
الحمدللہ! تینوں رسالے زیر بصارت آتی ہیں، معیاری ہیں، اہل علم قدر کی نگاہ سے دیکھتے اور شوق سے مطالعہ کرتے ہیں، البتہ ان تینوں میں ثانی الذکر کا معیار بلند وبالا ہے جس کا احساس ہر قاری کرسکتے ہیں۔
سب سے بڑھ کر اس رسالہ کو یہ خوش نصیبی حاصل ہے کہ اس کے سرپرست حضرت الاستاذ ڈاکٹر صاحب دامت برکاتہم ہیں، حضرت والا دامت برکاتہم اردو ادب کے در شہسوار اور ادیب شہیر ہیں۔
ملک کے نامور عربی و اردو ادیب، البیلا طرز نگارشات کے حامل حضرت مولانا نور عالم خلیل امینی صاحب دامت برکاتہم ( مدیر عربی مجلہ "الداعی” و استاذ عربی ادب :دارالعلوم دیوبند) جن کی ادبیت کی تائید کرچکے ہیں، اس کا ادنی جھلک ”ماہنامہ السعید“کے اداریہ”قوسِ قُزَح“میں دیکھا جا سکتا ہے۔
فدوی نے جب سب سے پہلا رسالہ میں ”قوسِ قُزَح“ کا عنوان دیکھا اور پڑھا اور کئی بار پڑھا، اسی وقت حضرت الاستاذ سے رابطہ کیا،گفتگو ہوئی اور عرض کیا کہ حضرت مولانا نور عالم خلیل امینی صاحب دامت برکاتہم کا قول آپ کے بارے میں صد فی صد درست ہے۔
اب راقم سب سے پہلے اداریہ ہی پڑھتا ہے اور اپنے احباب کو بھی اسے پڑھنے کا مشورہ دیتا ہے۔
آج جب پڑھنا شروع کیا تو معلوم ہوا کہ کسی نے اداریہ کے عنوان”قوسِ قُزَح“ پر اشکال کیا ہے ، وہ کیا ہے ؟ اور جواب کیا دیا گیا۔
حضرت الاستاذ ہی کے الفاظ ملاحظہ فرمائیں:
*رسالہ”السعید“ کے ایک باذوق قاری کا میسج آیا کہ اداریہ کا عنوان”قوسِ قُزَح“کیوں رکھا گیا؟اور عنوان اور مُعَنْوَن(متعلق انشائیہ) میں کیا جوڑ ہے؟میں نے مختصر جواب دیا:ان چیزوں کا تعلق ذوق لطیف سے ہے،استعارات اور حقیقت و مجاز کے درمیان تعلق خود ذوق متعین کرتا ہے؛ مخاطب سمجھ دار تھے، خاموش ہوگئے،بات یہیں پر آئی گئی ہوگئی،جیسے لگا کہ وہ کہہ رہے ہوں گے:*
*کلام کرتا ہے”قوسِ قُزَح“کے رنگوں میں*
*وہ ایک خیال ہے جو شاعری میں رہتا ہے*
”قوسِ قُزَح“ کے ذریعہ حقیقت میں اردو ادب کے شہ پارے تیار ہو رہے ہیں، اس میں جو برمحل اشعار ہوتے ہیں،ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شاعر نے اسی وقت کے لئے کہا تھا۔
عنوان و معنون میں ربط کے تعلق سے کئی شقیں ہیں، آخری شق میں رقمطراز ہیں:
*جس طرح قوسِ قُزَح تھوڑی دیر میں بدل جاتا اور فنا ہو جاتا ہے اسی طرح یہ رسالے اور وہ بھی برقی رسالے صحافت کےافق پر جس زور و شور سے آتے ہیں اسی طرح ختم بھی ہوجاتے ہیں اور کیوں نہ ہوں؟ ہم بھی فانی تم بھی فانی، فانی ہے سنسار۔*
*اگر اداریہ اچھا لگے تو کہئے:*
*تیرے جمال کی دوشیزگی کی قوسِ قُزَح*
*نگاہ مہبط ادراک میں نہ کیوں رکھ لوں*
حضرت ڈاکٹر صاحب دامت برکاتہم کے اداریہ میں زبان و بیان کی نزاکت و شیرنی، تعبیرات کی ندرت اور طرز ادا کے حسن و بانکپن، مزیدار تمثیلیں، دلچسپ استعارے اور لفظوں کے انتخاب میں دقتِ نظری اور ہنرمندی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں۔
لائق صد ستائش اور قابل مبارک باد حضرت مفتی انس صاحب قاسمی دامت برکاتہم (مرتب:ماہنامہ السعید) ہیں کہ انہوں نے اپنے مجلہ کی سرپرستی کے لئے گوہر آبدار حضرت الاستاذ مفتی ڈاکٹراشتیاق احمد صاحب قاسمی دامت برکاتہم کا انتخاب فرمایا۔
اللہ تعالی اس برقی رسالہ کو شرف قبولیت بخشے۔ (آمین)
Comments are closed.