دیوانُ لغاتِ الترک

ترکی زبان کی وہ اول لغت جس نے دنیا کو ارض توران پر بسنے والی ترک تہذیب و ثقافت سے متعارف کرایا۔
از: عبداللہ حسن
موبائیل نمبر9654819212
ای میل:[email protected]
قوموں کے عروج و زوال میں تعلیم و تربیت کو بنیادی مقام حاصل ہے ۔انہی اقوام نے دنیا کی قیادت کی جو تعلیم کے میدان میں سب سے آگے رہے ۔نبی آخر الزماںﷺ جس دن کی تجدید کیلئے آئے تھے اُس میں تعلیم کو بنیادی مقام حاصل تھا۔قرون اولیٰ میں مسلمانوں نے تعلیم کے میدان میں ترقی کی اور پوری دنیا کی قیادت کا فریضہ انجام دیا ۔بالآخر ایک وقت ایسا بھی آیا مسلمان تعلیم کے میدان میں پیچھے رہ گئے ،اور عیش و عشرت ان کے اندر رچ بس گئی ۔مال و دوت کی حوس ، اور تخت و اقتدار کی چاہ نے دلوں میں جگہ بنالی۔ اور یوں ہمارا زوال شرو ع ہوگیا ۔
گنوادی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی
ثریاسے زمیں پر آسماں نے ہم کو دے مارا
بارہویں صدی میں عربوں کے زوال کے بعد ترک بحیثیت ایک قوت کرہ ارض پر تیزی سے اُبھر رہے تھے ۔ایک طرف خواجہ احمد یسویؒ، شیخ ابن العربی ؒاور حضرت امام احمد ماتورودیؒجیسے علماء و مشائخ تعلیم و تربیت میں اپنا فریضہ انجام دے رہے تھے۔تو دوسری طرف سلطان الپ ارسلان،سلطان علائو الدین کیقباد ،ارطغرل غازی اور قرہ وعثمان جیسے سپہ سالار اپنی فتوحات کے ذریعے سلطنت ِ اسلامیہ کی حدود کی وسعت میں سرگرداں تھے۔مشرق سے منگول تو مغرب سے اہلِ روم کے خطرات کے باوجود ترک دنیا امت کی کی سربلندی کے لئے جدوجہد کر رہی تھی۔ترک مسلمانوں نے سائنس و ٹکنالوجی سمیت صنعت و حرفت ،فنِ حرب،اور بزنیس اڈمنسٹریشن میں اپنی کارکردگی دکھا کر پوری دنیا کو حیران کردیا تھا۔مگر ایک شعبہ ایسا بھی تھا جس میںترک مسلمانوں نے خصو صاًدلچسپی لے کر کام کیا ۔اور اس شعبہ کی خوب خدمت کی اور وہ شعبہ ہے لسانیات و لغتیات کا ۔
جب ترک قوم امت کی باگ ڈور سنبھالے ہوئی تھی اُس میں ایسے علماء کرام اور اسکالرز پیدا ہوئے جنھوں نے لسانیت و لغتیات کے شعبے میں اپنے کارنامے سرانجام دئیے۔کئی لغات و قواعد کی کتابیں مرتب کیں۔ ان میں سب سے پہلے جس شخصیت کا نام آتا ہے وہ ہیں محمود کاشغاری(عربی میں محمودالکاشغاری،ترکی میں کاشغارلی محمود/ Kâsgarli Mahmud)
محمود کاشغاری نے جس لغت کو مرتب کیا تھا اُس کا نام ’’دیوانُ لغاتِ الترک ‘‘ہے۔یہ دنیا کی وہ عظیم اولین لغت تھی جس نے عربوں سمیت پوری دنیا کوـ” ارض توران” پر بسنے والی ترک تہذیب و ثقافت سے آشنا کرایا تھا۔
ارض توران :
دنیا کے نقشہ پر جسے ہم آج کا وسط ایشیا کہتے ہیں جس میں ازبکستان ، کرغستان،تاجکستان،ترکمنستان ،ترکستان،قزاقستان،مشرقی اناطولیہ،شمالی عراق و ایران وغیرہ شامل ہیں ۔اس سرزمین کو توران کہا جاتا ہے اور اس پر بسنے والی ا قوام کو” ترک قوم” کہا جاتا ہے ۔جن میں ترکمن ترک،قزاق ترک،اوغوزترک،ازبک ترک کافی مشہور ہیں ۔
محمود کاشغاری اس لغت کو مرتب کرنے کی وجہ بتاتے ہیں کہ اس کا مقصد عربوں کو ترک زبانیں سکھانا اور انھیں یہ بتانا تھا ترک تہذیب و تمدن ثقافت عرب تہذیب و تمدن سے زیادہ زرخیز اور اعلی اقدار کی حامل ہے ۔محمود کاشغاری کی لغت مرتب کرنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی بنو عباسیہ کے دور میں ترکوں سے عربوں کے تعلقات خاصے استوار ہوگئے تھے۔تجارتی تعلقات خصوصاً اس کی وجہ بنے ۔اور انھو ںنے ا س بات کی اشد ضرورت محسوس کی کہ ایک ایسی کتاب مرتب کی جائے جس میں درجِ ذیل دو چیزیں شامل ہوں ۔
(۱)وہ کتاب ایک بہترین لغت کا کام سر انجام دے۔ تاکہ عربوں کو ترکی زبانیں سیکھنے میںمدد ملے اور دونوں اقوام کے درمیان تعلقات استوار ہوں۔
(۲) اور وہ ایسی کتاب ہو جس میں ارض توران کی تہذیب و تمدن کے بارے میں تفصیلی جانکاری درج ہو۔
دیوانُ لغاتِ الترک کی اہمیت و افادیت :
دیوان ُلغاتِ الترک کوترکی زبانوں کی سب سے پہلی لغت ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ضخیم ترک انسائیکلو پیڈیا ہونے کا شرف بھی حاصل ہے۔اس سے پہلے خصوصاً ترکی زبان میںاس نوعیت کی کوئی لغت یا کتاب وجود ہی نہیں رکھتی تھی جس میں ترک زبانوں کے ساتھ ساتھ ترک تہذیب و تمدن کے بارے میں مکمل جانکاری دی گئی ہو۔
دیوانُ لغاتِ الترک بے شک اُس دور کی ایک عظیم شاہکار رہی ہو ، لیکن دورِ جدید میںبھی اس لغت کو بنیادی مقام حاصل ہے ۔خصوصاً تاریخ داں خواہ وہ ابو حیان الاندلسی ہوں یا ابن محمد ہوں یا دورِ جدید کے ابراہیم شناسی یا رفعت بیلگہ ہوں ۔غرض یہ کہ ترکی سمیت یورپ کے ماہرینِ لسانیات و لغتیات اس لغت کو ترک زبان و ادب اور تاریخ کے زمرے میں سب سے اہم اوربنیادی درجہ دیتے ہیں۔
مگر وہ علم کے موتی کتابیں اپنے آباء کی
جو دیکھے ان کو یورپ میں تو دل ہوتا ہے سیپارہ
دیوانِ لغات الترک یکم ؍جمادی الاول ۴۶۴ ھ بمطابق ۲۵؍ جنوری۱۰۷۲ء کو عظیم و معروف اسکالرمحمود الکاشغاری نے مرتب کی تھی اور ۴۷۰ھ بمطابق ۱۰۷۷ء میںیہ لغت پائیہ تکمیل کو پہنچی ۔اس دور کی روایت تھی کہ تصانیف خواہ وہ کسی بھی قسم کے ہوں خلیفہ ء وقت کے سامنے تقدیم کیلئے پیش کی جاتی تھیں۔یہ لغت محمود نے خلیفہ ء بغدادالمقتدی باامراللہ (۱۰۵۶ -۱۰۵۴ء )کے فرزند ابوالقاسم عبداللہ کو تقدیم کیلئے پیش کی ۔
جیسا کہ اوپر بیان کیا جاچکا ہے کہ اس لغت کو مرتب کرنے کا اول مقصد عربوں کو ترک زبانیں سکھانا تھی۔کیونکہ زبان و ادب ہی وہ چیز ہے جو دومُخلتف اقوام تہذیب کے درمیان رشتہ استوار کرتی ہے ۔اس لئے لغت کے اندر تورانی زبانوں کی مُختلف بولیاں اور ان کے مخارج و تلفظات درج ہیں ۔ہر ایک قبیلہ اور اس کے درمیان بولی جانے والی زبان کے الفاظ محمود نے لغت میںدرج کیا ہے۔اور صرف یہی نہیں بلکہ اُس زمین پر بسنے والے ترک لوگوں کے درمیان غیر ملکیوں کی زبانیں بھی اس لغت میںدرج کی ہیں۔
ڈاکٹر مصطفے سنان قاچالین جو ترکی زبان و ادب کے معروف قومی ادارہ انجمن ِ ترک زبان (Türk Dil Kurumu) کے صدر ہیں ۔انھوں نے اس لغت پر تحقیقی کام کیا اور ایک مقالہ شائع کرایا جس میں وہ حوالہ دیتے ہیں کہ دیوان ُ لغات الترک کو مرتب کرنے کیلئے محمود کاشغاری نے ارض توران کے کئی مقامات کا سفر کیا ۔کئی کئی دن مُختلف قبیلوں میں گزارے ‘وہاں کے قبیلوں کی زبان و ادب، تہذیب روایات،رہن سہن ، روز مرہ کے مشاغل وغیرہ کا مشاہدہ کیااور مُختلف قبائل ،مُختلف قبائل کے علماء کرام اوراسکالرز سے ملاقاتیں کیں۔اور جو باتیں درج کرنے کی تھیں اُسے لغت میں محفوظ کرتے گئے ۔محمود نے قبائل اور مُختلف اقوام کے درمیان تعلقات کا بھی اس لغت میںذکر کیا ہے۔ اور اگر اُس دور کے حساب سے تجزیہ کیا جائے تو یہ کہنا بے جانہ ہوگا کہ یہ کتاب اپنے وقت کی عظیم لغت ہونے کے ساتھ ساتھ ایک گمنام تہذیب کا انسائیکلوپیڈیا ہونے کا مقام بھی رکھتی ہے ۔
اموی دورحکومت میں عرب ترک قوم کو ہمیشہ نیچی نظروں سے دیکھا کرتے تھے ۔ ان کی زبان و تہذیب کو اچھا نہیں سمجھتے تھے۔اور اپنی نسل کو ان کی نسل سے برتر مانتے تھے۔چونکہ اپنی زبان کو عر ب بھی کافی فصیح اور بلیغ مانتے ہیں اور اس لئے وہ ترکی زبانوں کو بھی کم تر درجہ کا مانتے تھے۔لغت کو مرتب کرنے کا مقصد یہ بھی تھا کہ عربوں کو یہ بتایا جائے کہ ترکی زبان و تہذیب عربی زبان و تہذیب سے کہیں کم تر نہیں بلکہ اعلی معیار و اقدار کی حامل ہے۔
کتاب کو لغت کی شکل میں تشکیل دیا گیا ہے۔لغت کی زبان عربی ہے ‘صرف ہیڈنگ اور سب ہیڈنگ کومحمود کاشغاری نے ترکی زبان میں لکھا ہے۔اورکم و بیش لغت میں ۸۰۰۰ الفاظ درج ہیں ۔ a,e,i,i,o,ö,u,üیعنی ترکی کے حروف علت کو عربی حروف علت )ا،و،ی( کے ذریعے دکھایا ہے۔ ترکی میں بہت سے حروف ایسے ہیں جو عربی زبان میں موجود نہیں، تو ان کومحمود کاشغاری نے خاص حروف اور اشارات کے ذریعے دکھایا ہے۔مثلاً ترکی زبانوں میں ب اور ف کے درمیان مخرج کو تین نقطے والی ف کے ساتھ دکھایا ۔اور اُردو و فارسی زبان کی طرح ترکی زبانوں میں نون غنہ (ں) بھی ہوتا ہے جسے محمود کاشغاری نے عربی میں نون اور کاف (نک)کی شکل میںدکھا یا ہے ۔لغت میں جہاں مد ( ٓ) والے الفاظ آئے ہیں۔ اُس کو محمود کاشغاری نے دوگنے حروف علت(اا،وو،ی ی )کے ذریعے دکھایا ہے ۔
لغت کو منظم انداز میں ترتیب دے کر ۸ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔
(۱)کتابُ الْھَمْذۃ (۲)کتابُ الساَّلِم (۳)کتابُ المُضاعَفْ (۴) کتاب ُالمِثَالْ (۵) کتابُ الزّوَاتِ الثَلاَثۃَ(۶)کتاَِبُ الذَّوَاتِ الاَْرْبِعۃ(۷) کتابُ الغُنّہَ(۸)کتاب الجَمْعْ بَیْنَ السَّاکِنَیْنْ۔
(۱)کتابُ الْھَمْذَۃ۔
اس باب میں کاشغاری نے ان حروف کو درج کیا ہے جن کے شروع میں عربی کا اعراب ” َ ِ ُ” / حرف مد میں سے الف ـ” ا ” ا ٓتا ہو ۔ مثلاً اُس (عقل)، اُق (تیر )، یَاغ ْ(تیل) ، اُغز(اوغوز قبیلہ)۔ اس باب کو اس لئے کتابُ الْھَمْذَۃکہا جاتا ہے ۔ کیونکہ اس باب میںترکی کے وہ تمام الفاط درج کر دیے گئے جن کے عربی لکھتے وقت شروع میں متحرک الف یعنی ہمزہ آتا ہو ۔ کیونکہ صرف عربی کا متحرک الف یعنی ہمزہ ترکی کے تمام مصوتہ حروف یعنی vowels (a,e,i,i,o,ö,u,ü) مخارج ادا کردیتا ہے۔
(۲) کتابُ الساَّلِم۔
اس باب میں کاشغاری نے ان تمام حروف کو یکجا کیا ہے جن ک شروع میں "وـــ”یا "ی” کے علاوہ تمام حروف آتے ہوں۔ کیونکہ حرف "و "یا "ی” عجمی زبانوں میں تو بیشک حرف صوتیہ (consonant)کے طور پر استعمال ہوتے ہیں لیکن عرب کی زبانوں میں بطور حرف علت / بطور حرف متحرکہ استعمال ہوتے ہیں ۔ اور پھر اسی باب کو محمود کاشغاری نے ۶ اور ذیلی ابواب میںتقسیم کیا ہے ۔
(۱) – وہ الفاظ جوصرف دو حرو ف صوتیہ (Consonant)سے مل کر بنے ہوںمثلاً -طَاپْ (کافی)، چِیتْ (کپڑے سے یا سلائی کرکے بنائی گئی دیوار) وغیرہ ۔
(ب) -وہ الفاظ جوتین حروف صوتیہ سے مل کر بنے ہوں۔ مثلاً تورْتْ (چار)، کَندْ (شہر)، بوُلیِت (بادل) وغیرہ ۔
(ج) -وہ الفاظ جو چار حروف صوتیہ سے مل کربنے ہوں مثلاً- قِیرناَق (باندی، لونڈی یا کنیز)، باَشْغوتْ (چیلہ) وغیرہ ۔ (د)وہ الفاظ جو پانچ حرو ف صوتیہ سے مل کربنے ہوں مثلاً- بورُندوُقْ (روکنے کی کوئی شئے)، قاَبیرِچاَقْ (تابوت)، سیمیِزلِک(موٹاپا) وغیرہ ۔
(ہ) -وہ الفاظ جو چھ حروف صوتیہ سے مل کر بنے ہوں مثلاً-کَومُولدُورُوکْ (گھوڑے کی چھاتی) ، قولْداشْلاَنْ(دوست بننا) وغیرہ ۔
(و) – وہ ا لفاظ جوسات حروف صوتیہ سے مل کر بنے ہوں مثلاً- زَرغُنچموُدْ (تلسی کے پتّے) وغیرہ ۔
(۳)کتابُ المُضاعَفْ-
اس باب میں کاشغاری محمود نے ان الفاظ کو درج کیا ہے جن میں ایک ہی جنس کے ۲ حرف پائے جاتے ہوں ۔ مثلاً کَیک (پریشانی، زور)، طَالْگاگْ (برفانی طوفان)، قوغْشَاشْ (سکون لینا ، آرام کرنا )،وغیرہ۔
(۴) کتاب ُالمِثَالْ
مثال کے اس باب میں کاشغاری محمود ان الفاظ کو مرتب کیا ہے، جو حرف "ی” سے شروع ہوتے ہیں ۔ مثلاً یَاپْ (اون،اونی)، اِنْ (چھید، سوراخ)، یوَلْ (چھوڑنا، ڈھیل دینا ) وغیرہ۔
کیونکہ عربی زبان میں حرف "ی” بطور حرف مد یا مصوتہ کے طور پر استعمال ہوتا ہے اور اپنے پہلے والے حرف کو زیر ( ِ) دیتا ہے۔ اس لئے کاشغاری نے الگ باب مرتب کیا ہے۔
(۵) کتابُ الزّوَاتِ الثَلاَثۃ
اس باب میں وہ الفاظ موجود ہیں جن ک بیچ میں حرف ِمد (ا،و،ی)میں سے کوئی ایک حرف آتا ہے۔ مثلاً- یَار (محبت)، کُوج ْ (ظلم)، بَیِقْ (ٹھیک) وغیرہ۔
(۶)کتاَِبُ الذَوَاتِ الاَْرْبِعۃ
وہ الفاظ درج ہیں جن کے آخر میں و،ی،ا میں سے کوئی ایک حرف موجود ہوں ۔ مثلاً- سُو (فوج)، سَقا (پہاڑ کی ڈھلان ) ، تُیماق (بھرا ہوا / بھرا ہونا)
(۷) کتابُ الغُنّۃ
ترکی زبانوں میں اردو و ہندی کا نون غنہ (ں)بھی ہوتا ہے۔ چونکہ عربی میںنون غنہ کی کوئی شکل نہیں ہوتی ،اسلئے محمود کاشغاری نے اسکو (نک کی)خاص شکل دے کر الگ باب میں رکھا ہے ۔ لفظ”نک” کو نون غنہ کی حجہ میں پڑھا جائے گا ۔ اور یہ بھی بات یاد رہے کہ ترکی زبانوں میں نون غنہ لفظ کے بیچ میں بھی آتا ہے۔ جیسے – طَانک }طاں (عجیب چیز ){، منک }میں(۱۰۰۰){، سونکوش} سوںوش(لڑنا){وغیرہ ۔
اسی باب کے دوسرے حصے میں کاشغاری نے ، جن کے تلفظ کی ادایئگی میں "نچ” کی آواز نکلتی ہو، ان الفاظ کو رکھا ہے ۔ مثلاً- یُوکُونچْْ (نماز، عبادت)، صاقِینْچْ(خدشہ) وغیرہ
(۸)کِتَابُ الجَمعْ بَیْنَ السَاّکِنَینْ-
جیسا کہ اسکے نام سے ظاہر ہے، اس باب میں ان تمام حروف کو رکھا گیاہے جن میں دو جزم/ساکن ( ْ ) والے حروف ایک ساتھ جمع ہوجائیں ۔ جوکہ مند درج ذیل ہیں۔
یْچْ، لْکْ، لْپْ، لْتْ، نْچْ، نْکْ، نْتْ، رْکْ، رْچْ، رْسْ، رْتْ، رْپْ، رْسْ، سْتْ، شْتْ۔
مثلاً- اُورْتْمن(چھت)، اُوتُونْچْ(اُدھار)، کُوکُورْچْکُونْ (کبوتر)، یوَلْقْ(فائدہ ہونا ، منافع کمانا) وغیرہ ۔
یعنی محمودکاشغاری نے اپنے حساب سے اس طرح درجہ بندی کرنے کے بعد ہر حصے میں حروف صوتیہ (Consonant) کی تعداد کی بنیاد پر ایک الگ باب قائم کیا ہے ۔ان کے حساب سے ایک لفظ میں زیادہ سے زیادہ سات حروف صوتیہ (Consonant) پائے جاتے ہیں ۔حالانکہ عموماً جن الفاظ کی تعداد زیادہ تھی وہ دو ،تین،یا چار حروف صوتیہ (Consonant) سے مل کر بنے تھے۔ ۷ حروف سے مل کر بنے الفاظ کی تعداد سب سے کم تھی۔ ہر باب میں پہلے اسم ( Noun) پھر بعد میں فعل (Verb)کو جگہ دی گئی ۔ اور لغت کو منظم انداز میں قواعد کے عین اصولوں کے مطابق پیش کرنے کی کوشش کی۔
لغت کے الفاظ کی مجموعی تعداد ۸ ہزار ہے جبکہ اس میں ایسے الفاظ کو بالکل جگہ نہیں دی گئی جو کم بولے جاتے ہیں ،غیر ملکی ہوں، یاترکی زبانوں میں بعد میں داخل ہوئے ہوں یا ایسے قبائیل کی طرف سے بولے جاتے ہوں جنھو ںنے اسلام قبول نہیں کیا تھا۔
محمود نے لغت میں ۸۰۰۰ الفاظ میں سے کچھ الفاظ کے بارے میں یہ بھی بتایا کہ کون کون سا لفظ کس قبیلے سے تعلق رکھتا ہے ۔ وہ بتاتے ہیں کہ لغت میں ۱۸۵ الفاظ اوغوزسے ،۴۵ الفاظ قیپچاق سے ، ۳۹ الفاظ چیگیل سے، ۳۶ الفاظ آرغوسے، ۲۳ الفاظ یاغْمَاسے، ۱۳ الفاظ کنچَکْ، ۷ الفاظ طوحی سے، ۴ الفاظ صُوار سے، اور ۲ ۲ الفاظ حودن، یاباقواور قائے قبیلوں سے تعلق رکھتے ہیں ۔
جیسا اوپر بیان کیا جا چکا ہے کہ دیوان لغات الترک کو ترک انسائیکلوپیڈیا ہونے کا شرف حاصل ہے ۔ اور یہ اس بات کا پختہ ثبوت ہے کہ ارض توران پر بسنے والی ترک اقوام کی زبانوںاور بولیوں کے ساتھ ساتھ انکی نژی وشعری ادب (prose&poetry) بھی شامل ہے۔ ترک سماج میں رائج کردہ اشعار جیسے رباعی ،خماسی،سداسی،آزاد نظم ، پابند نظم وغیرہ۔ لغت میں ایسے اشعار بھی موجود ہیں جو ترک جنگ و جدل، نوحہ گری وغیرہ کے موا قع پر پڑھتے تھے۔ لغت میں محمود کاشغاری نے محاورے اور کہاوتیں بھی درج کر انکا عربی ترجمہ بھی پیش کیا ہے۔ یہ محاورات و کہاوتیں اتنی اہم ہیں کہ دانشوران و ماہرین لسانیات و لغتیات آج بھی اس پر تحقیق کرتے ہیں۔
دیوان لغات الترک کی ایک سب سے بڑی خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں محمود کاشغاری نے سماجیات و عمرانیات بھی شامل کی ہے۔ یعنی سماجی زندگی سے متعلق ہر چیز کا ذکر کیا ہے۔ ارض توران پر بسنے والی ا قوام کے مشاغل، باہمی تعلقات، شادی بیاہ کی رسومات، تفریحی مشاغل مثلاً کھیل کود ، گھڑسواری، تیراندازی، نیزہ با زی، باغبانی وغیرہ، روز مرہ کے معمولات کھانا پینا، اوڑھنا پہننا، انکا رہن سہن یہاں تک انکی غذائیت کے بارے میں بتایا۔
ترک انسایئکلوپیڈیا "دیوان لغات الترک اپنے اندر جغرافیہ کا سمندر بھی سمیٹے ہوئے ہے۔ محمود کاشغاری نے ارض توران کی ان جگہوں کا نقشہ کھینچا ہے جہاں ترک اقوام اور ان کے قبائل آباد تھے۔انھوں نے مُختلف رنگوں کے ذریعے زمین پر موجود ندیوں ،پہاڑوں،جنگلات اور ریگستان کی نشاندہی کی ہے۔ پہاڑوں کو لال رنگ ‘ندیوں اور دریائوں کو نیلا رنگ اور مٹیالی زمینوں کو پیلے رنگ میںے دکھایا ہے ۔
لغت ایک عظیم سائیکلو پیڈیا کا مقام رکھتی ہے۔اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس پر آج تک ہزاروں تحقیقات کی جاچکی ہیں اور مُختلف ادوار کے اسکالرز نے انسائیکلو پیڈیا سے مدد لی ہے اور اس کا حوالہ بھی دیا ہے۔جن میں قابلِ ذکر مندرجہ ذیل ہیں
(۱)ابو الحیان کی کی کتاب ’’کِتاب الاَدرَاک لِلِسَانِ الاَتْرَاکْ‘‘ (۲)ابن محمد کی ’’تاجُ السّاداتْ‘‘(۳)بدرالدین العین کی کتاب ’’عِقدالجمعاَن فی تاریخِ اہْلِ الزبَانْ‘‘اور ان کے بھائی شہاب الدین احمد کی کتاب ’’کشْفُ الزَّماں ‘‘۔
دورِ جدید میں کئی اسکالر ز نے اس لغت پر تحقیق کی ہے اور ان کے ترجمے شائع کرانے کی کوشش کری ہے۔جن میں سب سے پہلا نام عبداللہ صابری ،عبداللہ عاطف توزونر،رفعت بیلگہ کا آتا ہے ۔حالانکہ ان کے ترجمے شائع نہیں کئے گئے تھے۔موجودہ دور میں یہ لغت وزارات جمہوریہ ترکی برائے ثقافت و سیاحت (Türkiye Cumhuriyeti Kültür ve Turizm Bakanligi) اور انجمن ترکی زبان (Türk Dil Kurumu) کی طرف سے شائع کی گئی ہے۔اور ساتھ ہی اس کا انگریزی ترجمہ بھی موجود ہے۔لغت کا یہ نسخہ جو موجودہ دور میں شائع ہوتا ہے یہ دراصل محمد بن ابو بکر بن ابوالفتح
الساوی کا نسخہ ہے جو انھو ںنے ۱۲۶۶ء میں نقل کیا تھا۔دیوان ُ الغات الترک کا اصل نسخہ صرف ایک ہے جو ترکی کے بورسہ شہر میں فاتح ِ ملت کتب خانہ میں موجود ہے۔یہ نسخہ محمود کاشغاری کا اصل وہ نسخہ ہے جو انھوں نے اپنے ہاتھ سے لکھا تھا۔
دیوانُ لغات الترک ازبک،ایغور،انگریزی زبان میں بھی منظر ِ عام پر آچکی ہیں ۔انگریزی میں یہ لغت ’’دی کمپائنڈیم آف دی ٹرکیک ڈائیلیکٹس” کے نام سے شائع ہوئی ہے۔
لغت کی پی ڈی ایف درج ذیل لنک سے ڈاؤنلوڈ کی جاسکتی ہے۔ اسکی پی ڈی ایف ۳ جلدوں میں ہے۔
1جلد – https://archive.org/details/KitabIDivanILugatItTurkCild1/Kitab-%C4%B1%20divan-%C4%B1%20lu%CC%88gat-it-Tu%CC%88rk%20cild%201/mode/1up
2 جلد
https://archive.org/details/KitabIDivanILugatItTurkCild1/Kitab-%C4%B1%20divan-%C4%B1%20lu%CC%88gat-it-Tu%CC%88rk%20cild%201/mode/1up
3 جلد
https://archive.org/details/KitabIDivanILugatItTurkCild1/Kitab-%C4%B1%20divan-%C4%B1%20lu%CC%88gat-it-Tu%CC%88rk%20cild%203/page/n270/mode/2up
Comments are closed.