Baseerat Online News Portal

شیطان کا دھوکہ

مفتی احمدنادر القاسمی
اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا
ابن قیم رحمہ اللہ علیہ اپنی کتاب تلبیس ابلیس میں لکھتے ہیں کہ شیطان نے بہت سے عوام کو دھوکہ دے رکھاہے کہ وعظ وذکر کی مجالس میں شریک ہونا اورمتاثر ہوکرروناہی سب کچھ ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ مقصود محفل خیر میں شرکت اوررقت ہےاس لئے کہ وہ واعظوں سے اس کے فضائل سنتے رہتے ہیں۔اگر ان کویہ معلوم ہوجائے کہ مقصود عمل ہےتو یہ سننااورعمل کرنا ان کےلئے گرفت کاباعث اوروبال جان ہے۔میں ذاتی طورپر بہت سے آدمیوں کوجانتاہوں جوسالہاسال سے مجلس وعظ میں شریک ہوتے ہیں اورروتے ہیں ،متاثرہوتے ہیں لیکن نہ سودلینا چھوڑتے ہیں ،نہ تجارت میں دھوکہ دینے سے بازآتے ہیں ۔ارکان صلوٰۃ سے جیسے وہ بے خبر برسوں پہلے تھے ویسے ہی اب بھی ہیں ۔مسلمانوں کی غیبت ،والدین کی نافرمانی میں جس طرح پہلے مبتلاتھے اسی طرح اب بھی ہیں۔شیطان نے ان کویہ جل دے رکھا ہے کہ مجلس وعظ کی حاضری اورگریہ وبکا ان کے گناہوں کا کفارہ بن جائےگا۔بعض کو یہ سمجھا رکھاہے کہ علماوصالحین کی صحبت ہی مغفرت کا ذریعہ ہے۔
ان میں سے بہت سے لوگ مساجد اورپلوں کی تعمیر میں بہت کچھ خرچ کرتے ہیں مگر ان کامقصود ریا اورشہرت ہوتی ہےاور یہ کہ ان کانام چلے اور یادگاررہے۔چنانچہ وہ اس کی تعمیر پر اپنانام کندہ کرواتے ہیں ،اگر رضائے الہی مقصود ہوتی تو اس کوکافی سمجھتے کہ اللہ دیکھتااورجانتاہے۔ایسے لوگوں سے اگر صرف ایک دیوار بنوانے کوکہاجائےجس پر ان کانام کندہ نہ کیاجائے تو منظور نہ کریں گے۔اسی طرح سے رمضان مبارک میں شہرت کےلئے موم بتیاں بھیجتے ہیں،حالانکہ ان کی مسجدوں میں سال بھر اندھیراپڑارہتاہے۔اسلئے روزانہ تھوڑا تھوڑا دینے سے شہرت اورناموری نہیں ہوتی جورمضان میں بھیجنے سے ہوتی ہے۔(تاریخ دعوت وعزیمت ٢٣٩۔بحوالہ تلبیس ابلیس)
یہی صورت حال آج کل بھی ہے ۔لوگ رمضان کے مہینے میں مساجد میں خوب روزے افطار کی چیزیں بھیجتے ہیں ۔پورے ماہ لنگر لگاتے ہیں ۔مگر غیر رمضان میں ائمہ اورموذنین کو پوچھنے تک والا کوئی نہیں ہوتا۔مساجد کی بجلیوں کے بقایا جات ہوتے ہیں اور کبھی کبھی تو بجلی تک کٹ جانے کی نوبت آجاتی ہے ۔یہ حال ہے ہمارا۔اللہ ہماری اصلاح فرمائے اور دین کی صحیح سمجھ دے۔ریاکاری اور نام ونمود سے ہماری حفاظت فرمائے آمین ۔لاأسئلک علیہ أجرا ان أجری الاعلی اللہ۔

Comments are closed.