ہے جرمِ ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات!

سمیع اللہ ملک
ہمارے چندلبرل دانش گر اورسوشل میڈیاپراودھم مچانے والے سوکالڈتجزیہ نگار تاریخی حقائق کوبطورفیشن مسخ کرتے ہوئے اپنی لاعلمی کی بجائے مسلمانوں کوتاریخ کے دستر خوان پرحرام خوری کا طعنہ دیتے نہیں تھکتے کہ مسلمانوں کی ایجادات اوردریافتیں اسلامی تاریخ کے پہلے تین سوسال،کچھ کے نزدیک پہلے ہزار سال تک محدودہیں اس کے بعدمسلمانوں نے ایک سوئی بھی نہیں بنائی۔درست کہ غلامی کے دورکااپناایک معیار ہوتاہے،محکوموں کوجرم ضعیفی کی سزاملتی ہے،بات اسی کی چلتی ہے جس کے ہاتھ میں لاٹھی بھی ہولیکن اپنی تاریخ سے اتنی ناواقفیت اوراپنے لوگوں سے اتنی نفرت توجدید لبرل تہذیب بھی پسند نہیں کرتی۔
تقدیر کے قاضی کا یہ فتوی ہے ازل سے
ہے جرمِ ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات!
ایک عرصے سے اس موضوع پر لکھنے کیلئے ارادہ باندھتا تھالیکن تیزی سے بدلتے سیاسی حالات کے تقاضے اولیت اختیارکر لیتے اوراس معاملے میں تاخیرہوتی گئی۔بالآخرموقع مل گیاکہ ان چندحضرات کی میڈیا پرآئے دن کی سینہ کوبی اورمنافقت کا تاریخی حوالوں سے مدلل جواب دیاجائے اورقارئین کوبھی ان لبرلزاورسیکولرزکی یاوہ گوئی کاعلم ہوسکے تاکہ ان کوایسے ملک میں بیٹھ کرجس کوکلمہ کی بنیادپرحاصل کرنے کیلئے اس کی بنیادوں میں اپنے لاکھوں جوان بیٹوں،بیٹیوں،بزرگوں کاخون شامل کرکے اس کی ابیاری کرتے ہوئے اپنے رب سے یہ وعدہ کرکے ارض پاک کا یہ ٹکڑاحاصل کیاکہ ہم اس سرزمین پراللہ کے احکام کے مطابق زندگی بسرکرنے کیلئے مکمل قرآن کونافذکریں گے لیکن اوفوبالعہدپرعمل نہ کرنے پرشرمندگی کااظہارکرنے کی بجائے اس نظریہ کی بیخ کنی کیلئے ہماری نئی نسل کواس نظام سے گمراہ کرنے کیلئے کبھی ان کے نصاب تعلیم میں تمام اسلامی تعلیمات کوغیرضروری قراردیتے ہوئے قلمزدکردیاجاتاہے اوراس کے ساتھ ہی چندگمراہ لکھاریوں کومیڈیاپرکھلی چھٹی دی جاتی ہے کہ وہ جی بھراپنے جھوٹ اورافترا سے مسلمانوں کی تاریخ پرحملہ آورہو کر ہماری نئی نسل کواحساس کمتری میں مبتلاکرنے کیلئے ہمارے مشاہیرپر طعنہ زنی کے تیرونشتربرسائیں۔
یہ تحریرپچھلے ہزارسال یعنی ہزارصدی عیسویں سے اکیسویں صدی عیسویں تک کے مسلمانوں کے ان سائنسی کارناموں کا سرسری جائزہ ہے ۔مغرب اورامریکاکے معروف سائنسی دانشوراورمشہورعالمی معیارکی علمی درسگاہوں اور تحقیقی اداروں میں ان مسلم سائنسدانوں کونہ صرف احترام کی نگاہ سے دیکھاجاتا ہے بلکہ ان کے علمی کاموں کے اعتراف میں ان کے قدآورمجسمے اپنی تعلیمی درسگاہوں کے علاوہ مشہورعالم لندن کے سائنس میوزیم اوربرٹش میوزیم میں سجاکررکھے ہوئے ہیں.اگران عقل کے اندھوں کویہ توفیق ملے تومشہورعالم برٹش لائبریری کاہی چکرلگا کر دیکھ لیں،ان کی شرمندگی کا خاصا سامان انہیں نظرآجائے گا۔اس سے یہ واضح ہوتاہے کہ سائنسی میدان میں مسلمانوں کے کارناموں کاتسلسل پچھلے ہزار سال سے ابھی تک قائم ہے۔اس انتشاراورمحکومی کے دورمیں بھی مسلمانوں نے ہمت نہیں ہاری۔آج بھی ایسے سینکڑوں مسلم سائنسدان موجود ہیں جو سائنسی ترقی میں اپناحصہ ڈال رہے ہیں اورجن کی ایجادات اوردریافتوں نے سائنس کے کئی نئے میدان کھولے ہیں۔
یہ تحریرپچھلے ہزارسال یعنی ہزارصدی عیسویں سے اکیسویں صدی عیسویں تک کے مسلمانوں کے سائنسی کارناموں کا سرسری جائزہ ہے۔اس سے یہ واضح ہوگا کہ سائنسی میدان میں مسلمانوں کے کارناموں کاتسلسل پچھلے ہزارسال سے ابھی تک قائم ہے۔یقیناًاس انتشاراورمحکومی کے دورمیں بھی مسلمانوں نے ہمت نہیں ہاری۔آج بھی ایسے سینکڑوں مسلم سائنسدان موجود ہیں جو سائنسی ترقی میں اپناحصہ ڈال رہے ہیں اورجن کی ایجادات اوردریافتوں نے سائنس کے کئی نئے میدان کھولے ہیں۔میں اپنے مضمون میں صرف ان نامورسائنسدانوں کاکامختصراًتذکرہ کررہاہوں جنہوں نے عالمی طورپراپنے اپنے سائنسی میدان میں اپنے علم کانہ صرف لوہامنوایابلکہ آج بھی ان کی ایجادات اورعملی تحقیق دنیاکی سائنسی ترقی میں اپناجوہری کرداراداکررہی ہے۔
1۔الخجندی وفات1000:محوری جھکاؤاورعرض بلدکے معلوم کرنے پررسالہ فی المیل وعرض بلدپیش کیا۔مسئلہ جیب زاویہ یاسائن تھیورم دریافت کیاجس نے نیمینی لاء کے قانون کی جگہ لی۔
2۔ الزہراوی وفات 1004دنیا کے پہلے سرجن کااعزازحاصل ہے۔اس نے۔اپنی کتاب التصریف میں سوسے زیادہ سرجری کے آلات بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ٓاپریشن کے طریقے دریافت کئے۔
3۔علی بن عبدالرحمن یونس وفات1004۔دائر البروج(inclination of ecliptic) کی قیمت 23درجے35 منٹ اوراوج شمسی86درجے 10منٹ دریافت کی جو آج بھی جدیدتحقق کے بہت قریب ہے ۔اس نے زمین کے محورکی26ہزارسالوں میں360ڈگری مکمل ہونے والی حرکت کو دریافت کیاجس کیلئے آج کی جدیدسائنس کیلئے بے شمارجہتیں کھل گئیں۔
4۔احمد بن محمد علی مسکویہ وفات1032:اس نے نہ صرف تاریخ میں پہلی بارنباتات میں زندگی دریافت کی بلکہ سائنس کو زندگی کی تحقیق اوردماغی ارتقاکی درجہ بندی سے متعارف کرایاجس کوبعد میں ڈارون اسی طرح پیش کرتاہے۔
5۔ابن سینا وفات 1036:جسم کے اعضاکی تقسیم بندی اورنفسیاتی طریقہ علاج دریافت کرنے کاسہرااس کے سرہے اور طب کی مشہورمکمل ترین اورمستندترین تصنیف قانون الطب لکھی جو سولہویں صدی تک یور پ میں پڑھائی جاتی رہی اورآج بھی جدیدسائنس اس سے استفادہ کررہی ہے۔
6۔ابن الہشم وفات1038:اپنی شہرہ آفاق تصنیف کتاب المناظرمیں روشنی کا ذراتی نظریہ پیش کیا۔روشنی کے انعطاف،انعکاس، روشنی کے خطِ مستقیم میں سفراورپرد چشم (ریٹینا) کودریافت کیا۔اس کی تحقیقات نے فزکس میں انقلاب برپا کر دیا۔
7۔علی احمد نسوی وفات1030:ساعت یعنی گھنٹے کو60کے ہندسے پرتقسیم کرکے دقیقہ(منٹ)اورثانیہ(سیکنڈ)میں تقسیم کانظام دریافت کیاجس کیلئے موجودہ سائنس اورتمام متعلقہ ایجادات ممکن ہوئی ہیں۔نسوی چھوٹے چھوٹے پیمانوں کی تقسیم درتقسیم کادس کی نسبت سے طریقہ دریافت کیاجسے آج کی دنیامیں اعشاریہ کانام دیاجاتاہے۔
8۔البیرونی وفات1049:دھاتوں کی کثافت اضافی معلوم کرکے آج کی جدیدتحقیق میں انقلاب برپاکردیا۔مزیدبرااں طول البلداور عرض بلد اورزمین کا محیط24779میل معلوم کیاجس میں جدید تحقیق(24858میل)صرف79میل کافرق معلوم کرسکتی ہے۔
9۔علی ابن علی بن جعفروفات1061:جدید طب میں مریض کے معانئے کیلئے عمومی جسمانی معائنہ استعمال ہونے والے(General Physical examination) طریقے متعارف کروائے اور’’سسٹم انکوائری‘‘(Systemic inquiry)کے نظام ایجادکئے جسے آج کروڑوں انسانوں کی زندگی بچانے کیلئے استعمال کیاجاتاہے۔
10۔غزالی وفات1111:جن کوآج بھی جدید فلسفہ اخلاق کاموجداورمحقق کے طورجاناجاتاہے۔
.11عمر خیام وفات1131:28سال کی عمرمیں اپنی کتاب الجبروالمقابلہ مکمل کرتاہے۔اس میں وہ الجبراکے چھ نئے اصول بیان کرتاہے مثلابائی نومیل تھیورم۔عمرخیام شمسی سال کی مقدار365دن5گھنٹے اور49منٹ نکالتاہے جوکہ صرف ایک منٹ کے فرق سے جدیدتحقیق کے مطابق ہے۔وہ شمسی کیلنڈرمیں بعض مہنیوں کو30اوربعض کو31دن کا کرکے لیپ ائیر(Leap Year)کی بنیادرکھتاہے جوآج یورپ اورامریکاکے ساتھ ساری دنیامیں رائج ہے۔
12۔ابن زہروفات1162:متعدی خارش (Scabies)کی وجہ دریافت کرتاہے۔تاریخ میں پہلی مرتبہ(پیراسائٹس)(Parasites)کاوجودثابت کرتاہے۔
13۔الادریسی وفات1164:پہلی بارزمین کوگول بتاتاہے۔وہ زمین کاچاندی کاایک گلوب بناتاہے۔وہ دنیاکے پہلے ماہرنقشہ نویس کی حیثیت سے دنیا کانقشہ بناتاہے جس پرآج کی جدیدسائنس کی دنیاکھڑی ہے۔دریائے نیل کامنبع دریافت کرتاہے۔اس کی کتاب نزہتہ المشتاق فی الحتراق الآفاق جغرافیہ کی پہلی کتاب ثابت ہوتی ہے جس کومغرب اورامریکاکی یونیورسٹیوں میں پڑھایاجاتاہے اور تحقیقی دنیامیں اس نے انقلاب برپاکردیاہے۔
14۔ابن رشدوفات 1198:پہلی بارثابت کرتاہے کہ جس آدمی کوایک بارچیچک ہوجائے،اسے زندگی بھردوبارہ نہیں ہوتی جسے جدیدسائنس بھی مانتی ہے۔
15۔شرف الدین طوسی وفات1213:’’لائینرایسٹروبلا‘‘(Linear astrobabla)’’طولی اصطرلاب‘‘ ایجادکرکے ستاروں کی بلندی،وقت اورقبلے کے تعین کیلئے کیے گئے مشاہدات کوممکن بناکرآج کی خلائی سائنس کادروازہ کھول دیا۔
16۔عبداللہ ابن بیطاروفات1248:سپین کاعظیم ترین ماہرنباتیات(باٹنی)ثابت ہوتاہے۔وہ جڑی بوٹیوں کی تلاش کیلئے سپین سے شام کاوسیع سفرکرتاہے۔وہ اینٹی کینسر خصوصیات رکھنے والی دوائی ہندباہ دریافت کرتاہے جس کی تصدیق جدیدسائنس بھی کرتی ہے۔
17۔ابن النفیس وفات1288:تاریخ میں پہلی بارپھیپھڑوں اوردل میں دورانِ خونPulmonary and coronary circulation))(پلمونری اورکرونری سرکولیشن )کودریافت کیا جس نے آج کے جدیدطب میں انقلاب برپاکردیاہے۔وہ دورانِ خون کاپہلامحقق ثابت ہوتاہے۔
18۔کمال الدین فارسی وفات 1320:قوسِ قزح بننے کے عمل کی پہلی درست وجہ دریافت کرکے آج جدیدسائنس کے محکمہ موسمیات کاکام آسان کردیا۔
-19ابن خلدون وفات1406:مقدمہ ابن خلدون مرتب کرکے عمرانیات کی بنیادرکھتاہے۔
-20پری رئیس محی الدین وفات1554:دنیاکاپہلاجدید نقشتہ بناتاہے جس میں نودریافت شدہ براعظم امریکااورانٹارکٹکابھی دکھائے گئے۔
-21تقی الدین محمد ابن معروف وفات1585:دنیاکاپہلاسٹیم انجن اوردوربین بناتاہے۔
-22احمد چلبی وفات(سترہویں صدی عیسوی)انسانی پروازکاتجربہ کرتاہے۔اس سے ایک سال پہلے لغاری حسن چلبی راکٹ کے ذریعے پہلی انسانی پروازکرتاہے۔
-23شیرمیسورٹیپوسلطان شہادت1799:تاریخ میں پہلی بارجنگی راکٹ ایجادکرتاہے جنہیں برطانوی یورپ لیجاکراس فارمولے پر مزید تحقیق سے نئے راکٹ بناتے ہیں۔ 1793سے1794کے دوران ٹیپوکی تعمیرکرد(flint lock blunderbuss gun)’’فلنٹ لاک بلنڈربس گن‘‘آج بھی اپنے وقت کی بہترین ٹیکنالوجی شمارکی جاتی ہے۔ٹیپوکے راکٹوں کی بنیادپررائل وولوک آرسینل نے ملٹری راکٹوں پر تحقیق شروع کی ۔یہ تحقیق 1801میں شروع ہوئی اوراس کی بنیاد ٹیپوکی ٹیکنالوجی تھی۔اس تحقیق کانتیجہ 1805میں ٹھوس ایندھن راکٹوں(سالڈ فیول راکٹ)کی صورت میں سامنے آیا۔اس کے بعدولیم کانگریونے’’راکٹ کے نظام کی ابتدااورپیشرفت کا ایک جامع اکاؤنٹ‘‘
(A concise account of origin and progress of rocket system)
شائع کیا۔کانگریو کے راکٹوں کو انگریزوں نے نپولین سے جنگوں میں استعمال کیا۔1812اوربعدمیں1814کی بالٹی مورکی لڑائی میں انگریزوں نے جدید راکٹوں کااستعمال شروع کیا جن کی بنیادٹیپوکی راکٹ ٹیکنالوجی تھی۔انگریزنے کھلے دل سے ٹیپوسلطان کی ایجادکوعلمی اورسائنسی احسان سے تشبیہ دی۔
24۔ہلوسی بہست وفات1948:خون کی نالیوں کی ایک بیماری دریافت کرتاہے جسے بہست سنڈروم کہاجاتاہے۔ہلوسی20فروری 1889کواستنبول میں پیداہوااور8مارچ 1948کوفوت ہوا۔ترکی سے تعلق رکھنے والامسلمان ماہرامراض جلد(ڈرماٹالو جسٹ)اور سائنسدان تھا۔ہلوسی نے (Inflammation of blood vessels)خون کی نالیوں کی سوزش کی ایک بیماری کو1937میں دریافت کیاجسے اس کے نام پر’’ہست کی بیماری‘‘(Behcet disease)کانام دیاگیا۔1924 میں اس نے ڈرماٹالوجی (امراض جلد)پرترکی کا پہلا جریدہ’’ڈرمیٹولوجیسیچ ووچنشرافٹ‘‘(Dermatologisische Wochenshrift)شائع کیاجس میں اس نے آتشک اوردوسرے جلدی امراض کی مکمل تشخیص (Differential diagnosis)پربیش بہاقیمتی معلومات ہیں۔اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ سائنسدان ایک ہی وقت میں آتشکSyphilis یاتشخیص اوردیگر امراض جلد کے متتعلق جان سکتے تھے۔یہ کتاب آج تک اس میدان میں اہم سمجھی جاتی ہے اوراسے‘’کلینیکل اورعملی آتشک،تشخیص اورمتعلقہ ڈرمیٹوز‘‘کہاجاتاہے، اورآج بھی ماہرجلدی امراض اس کوانسانیت کیلئے ایک گراں قدرتحفہ سمجھتے ہیں۔
25۔ہندوستانی سب انسپکٹرعزیزالحق بیسویں صدی کے پہلے نصف میں فنگرپرنٹس کی کلاسیفکیشن دریافت کرتاہے سے اس کے انگریزآقاایڈورڈہنری سے منسوب کردیاجاتا ہے۔ اس نے اس نظام کی ریاضیاتی بنیادبھی فراہم کی لیکن یورپ نے روایتی علمی چوری کامظاہرہ کرتے ہوئے اسے اس کے انگریزسرپرست ایڈورڈہنری کے نام سے’’ہنری کلاسیفکیشن سسٹم آف فنگرپرنٹس‘‘کانام دے دیالیکن خودیورپی سائنسدانوں نے اس چوری کابھانڈہ پھوڑکرعزیزالحق کواس کاموجداورخراج تحسین پیش کیا۔اسی ایجادنے بعد ازاں ’’فرانزک سائنس‘‘کاباب بھی کھولاہے۔اس معاملے میں بددیانتی سے یہ عقدہ بھی کھلاکہ نجانے اس سے قبل کس قدربددیانتی اورخیانت سے کام لیاگیاہوگاجس کااج تک انکشاف نہیں ہوسکا۔
26۔ڈاکٹرعبدالقدیرخان کی محنت کی بدولت اسلامی دنیاکاپہلاملک یعنی پاکستان یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرتا ہے۔ 1983ء میں پاکستان پہلے اسلامی ملک کی حیثیت سے خفیہ ایٹمی تجربے کرتاہے۔1998ء میں پاکستان اسلامی دنیاکے پہلے ایٹمی ملک کااعزازحاصل کرتاہے اورآج پاکستان ایٹمی میزائل ٹیکنالوجی میں دنیامیں ایک ممتاز درجہ حاصل کرچکاہے۔
27۔پاکستانی معاشی سائنسدان محبوب الحق ایچ ڈی آئی(Human developmental index)(ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس)کاپیمانہ پیش کرتاہے جسے ممالک کی ترقی کی رفتارجانچنے کیلئے آج بھی دنیابھرمیں استعمال کیاجاتاہے۔۔
28۔پاکستانی سائنسدان پروفیسر ڈاکٹرسلیم الزمان صدیقی نیم کے پودے پرتحقیق کرکے50 نئی ادویات دریافت کرتاہے۔صدیقی نے (Cardiac arrhythmias) دل کی بے قاعدہ دھڑکن کے علاج کیلئے ایک دوائی(اینٹی ہارٹیمک)(Anti-arrhythmic drug)دریافت کی۔اسے اس نے ایک پودے سے علیحدہ کیاجسے سائنس میں رولفیاسرپنٹاکہاجاتاہے۔اس نے اسے اجمالین (Ajmaline)کانام دیا۔بعد میں صدیقی نے اس پودے سے دوسرے مرکبات مثلاً(اجملین،اجملکائن، آئی ایس اواجمیلین ، نیواجملین،سرپینٹائن)(Ajmalnine,Ajmalcine,Iso-ajmaline,Neo-ajmaline,Serpentine)دریافت کیں۔ان میں سے کئی ادویات آج تک بہت سے امراض قلب اور دماغی امراض مثلا ًبروگاڈاسنڈروم (Brugada syndrome)کیلئے استعمال ہوتی ہیں۔ان انقلابی دریافتوں کی بنیاد پرصدیقی کو1946 میں’’آرڈر آف برٹش ایمپائر‘‘(OBE)کا ایوارڈ دیا گیا۔بعد میں صدیقی نے نیم کے پودے کے مختلف حصوں مثلا ًپتے اورتنے سے کئی بے مثال جراثیم کش ادویات کی دریافت جاری رکھی۔اس نے اپنے ساتھیوں،شاگردوں اوررفقا کی مدد کے علاوہ ذاتی طور پربھی پچاس مرکبات دریافت کیے۔ان میں سے کئی ابھی تک مختلف ادویات اورحیاتیاتی سپرے (Bio-pesticides)کے طورپراستعمال ہورہے ہیں۔
29۔صغیراخترخان:شوگراورہائی بلڈپریشر(فشارِ خون )پراپنی مالیکیولی تحقیق کابین الاقوامی اعزازکاحامل ہے۔
30۔ملائیشین آرتھو پیڈک سرجن شیخ مصطفی مصظفرشکورسپیس کرافٹ ٹی ایم ٹو(II)کے ذریعے خلاکاسفرکرکے وہاں21گھنٹے14منٹ قیام کرکے پہلے خلانوردکااعزازحاصل کرتاہے۔
31۔انڈونیشیاکاصدربہارالدین جیبی تھرموڈائنامکس اورایروڈائنامکس پرتحقیقات کرتاہے جوجیبی متھڈ،جیبی تھیورم اورجیبی فیکٹر کے نام سے استعمال کی جاتی ہے۔
32:-فضل الرحمان خان بیسوی صدی کاعظیم ترین ماہرتعمیرات ثابت ہوتاہے۔اس کی تحقیقات کی بنیادپردنیاکی بلندترین عمارتیں جان ہنکوک سنٹر،ورلڈ ٹریڈ سنٹر،ولس ٹاوراور برج خلیفہ تعمیرکی جاتی ہیں۔اسے تعمیرات کے آئن سٹائن کالقب دیاجاتاہے۔وہ تعمیرات کے پس منظر میں بنیادی شخصیت ہے۔اسے بلند عمارات(ہائی رائز)کے ٹیوب نمانمونوں (ٹیوبیوڈایزائن)کاباواسمجھا جاتاہے۔خان نے بیسویں صدی کے آخری نصف میں کسی بھی آدمی سے زیادہ فلک بوس عمارات ’’سکائی سکریپر‘‘(skyscrapor)کی تعمیرات کی نشا ثانیہ میں اہم کردار ادا کیا ۔اسے سٹرکچرل انجینئرنگ کا آئن سٹائن کہا جاتا ہے اسے بیسویں صدی کے1960کے بعد سے اب تک تعمیر ہونے والی عمارات مثلاعالمی تجارتی مرکز(ورلڈٹریڈسنٹر)، پٹروناس ٹاوراور جن ما بلڈنگ میں خان کے ٹیوبی نظام کو استعمال کیا گیا ہے۔
33۔فلسطینی نژادامریکی مسلم سائنسدان منیرحسین نیفح کی ذراتی(پارٹیکل)فزکس پرتحقیق الیکٹران مائیکروسکوپ اورنینوٹیکنالوجی کی ایجاد میں اہم کرداراداکرتی ہے۔وہ سٹیلائٹ تصاویرکی بنیاد پرزیرزمین دریائے کویت دریافت کرتاہے۔
34۔پہلاعرب مسلمان سلطان بن سلیمان بن عبدالعزیزالسعودخلامیں جاتاہے۔اس کے بعددوسراعرب اورشامی مسلمان محمد احمد فارس خلاکاسفرکرتاہے۔
35۔مصطفی السیدسپکٹروسکوپی کااصول پیش کرتاہے جسے اس کے نام پرالسیدرول کہاجاتاہے۔السیدکے تحقیقی گروپ نے کئی نئے طریقے مثلا مگنیٹوفوٹوسلیکش پیکوسبکنڈرمان سپکٹرو سکوپی اورمائیکروویوڈبل ریزوننس سپکٹروسکوپی ایجاد کیے ہیں۔اس کی تجربہ گاہ کابنیاد ی مقصد نایاب دھاتوں(نوبل میڈل کے نینوپارٹیکلر)کی طبعی اورکیمیائی خصوصیات کامطالعہ ہے۔اس کی تجربہ گاہ گولڈ نینوراڈٹیکنالوجی کی ایجاد کی وجہ سے مشہورہے۔ڈاکٹر مصطفی السید کے بیٹے ڈاکٹر ایوان السید نے(جو یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں ٹیورسرجری کاپروفیسر ہے )نے اپنے والد کی تحقیق کوکچھ جانوروں کے کینسرکے علاج کیلئے استعمال کیا ہے ۔
36۔مصری نژادامریکی سائنسدان احمدزویل اپنی تحقیقات کی بنیادپرکیمسٹری کی نئی شاخ فیمٹوکیمسٹری کی بنیادرکھتاہے۔
37۔بنگلہ ریشی مسلم خاتون سائنسدان سلطانہ نورون بلیک ہولزسے پیداہونے والے سپکٹرم کی وضاحت کیلئیاپناریاضیاتی ماڈل پیش کرتی ہے جسے دنیابھرمیں استعمال کیاجاتاہے۔ آئرن (لوہے)کی ایٹمی خصوصیات پرتحقیق کی وجہ سے اسے آئرن لیڈی کہاجاتاہے۔دنیابھرکے طبیعیات دان اورفلکیات دان فلکیاتی مظاہرسے پیداہونے والے طیفوں (سپیکٹرم) مثلاجوکہکشاں کے مرکز کے قریب بلیک ہولزکی وجہ سے بنتے ہیں،کی تشریح کیلئے وہ اس کاپیش کردہ ریاضیاتی ماڈل استعمال کرتے ہیں۔
38۔فاروق البازمصری نژادامریکی سائنسدان ہے جس نے چاند پرخلائی تحقیق کیلئے ناساکی معاونت کی جن میں چاندپربھیجے گئے اپالومشن کے چاندپراترنے کی جگہ اورقمری مشاہدات اورتصویرکشی کیلئے خلابازوں کی تربیت بھی شامل تھا۔اسے یہ شہادت پیش کرنے کااعزازحاصل ہے کہ صحراانسانی سر گرمیوں سے نہیں بلکہ موسمی تبدیلیوں سے وجود میں آتے ہیں۔
39۔سیدضیاالرحمن،سائنس کی شاخ Environmental Pharmacovigilanceماحولیاتی دواسازی کے بانیوں میں سے ایک ہیں۔
40۔اخترحمید خان،سماجی سائنسدان،مائیکروکریڈٹ کے بانیوں میں سے ایک ہیں۔
41۔امہمت اوز،مشہور ترک امریکی جراح امراض دل(ہارٹ سرجن(HealthCorps)ہارٹ کارپس کابانی اورچیئرمین ہے۔
42۔محمدبی یونس(Fibromyalgia)’’فبرومائیلگیا‘‘جیسی خطرناک بیماری پہ اولین تحقیق کرنے والوں میں سے ایک ہیں۔
43۔شیخ مصظرشکورکاخلا میں طبی حیاتیات یابائیومیڈیکل تحقیق کیاولین سائنسدانوں میں شمارہوتا ہے۔
44:-ثمرمبارک مند،پاکستانی ایٹمی سائنسدان جس نے گیماسپیکٹروسکوپی اور(Linear Accelerator)پہ اپنی نمایاں تجرباتی تحقیق پیش کی۔
45۔شاہدحسین بخاری:متوازی اورتقسیم شدہ کمپیوٹنگ کافیلڈ(Field of Parallel and Distributed Computing)پرتحقیق کرنے والا نامور پاکستانی سائنسد ان جس نے اپنانام اورتحقیق کالوہادنیامیں منوایاہے۔
46۔سمیرہ موسی شہید:عالم اسلام کی پہلی اوراولین خاتون ایٹمی سائنسدان جسے امریکابلاکرقتل کیاگیاتھا۔اس نے ایک تاریخی مساوات بنائی جوسستی دھاتوں مثلاتانبے(کاپر) کے ایٹموں کوتوڑنے میں معاون تھی۔اس سے ایک سستانیوکلیائی بم بنایاجاسکتاتھا۔ سمیرہ نے مختلف ہسپتالوں میں کینسرکے مریضوں کے علاج کیلئے خودکوپیش کیا۔
47۔کیرم کریموف،پہلی انسانی خلائی پرواز’’ووسٹوک ون‘‘(Vostok 1)کابنیادی معمار۔
48۔فاروق الباز،ناسا سائنسدان،چاند پہ اتارے جانے والے خلائی منصوبے اپالو کے بنیادے سائنسدانوں میں سے ایک اہم نام ہے۔
49۔پروفیسرڈاکٹرعبداللہ صادق 1940 میں پیداہوا۔وہ پاکستانی ماہرفزکس اورآئی سی ٹی پی لاریئیٹ(Laureate)ہے۔اس نے1987 میں ریاضی اورسالڈسٹیٹ فزکس کاانٹرنیشنل سنٹرایوارڈ فارتھیوریٹیکل فزکس International Center for theoretical Physicsحاصل کیا۔
50۔پاکستانی ڈاکٹرعبدالقیوم رانا” ایک راسخ العقیدہ مسلمان’’ورلڈ پارکنسن ‘‘ایجوکیشن پروگرام کابانی ہے جودنیا کے مختلف ممالک میں جاری ہے۔ڈاکٹر رانا اب تک250 تحقیقی کالم شائع کرچکاہے جن کاکئی زبانوں میں ترجمہ کیاجاچکاہے۔
51۔غازی یاسرگل:بیسویں صدی کے عظیم ترین نیوروسرجنزمیں سے ایک،بانی مائیکرونیوروسرجری۔پیدائش:6جولائی 1925 ،دیاربکر(ترکی)تعلیم:انقرہ یونیورسٹی،باسل یونیورسٹی۔1999میں کانگریس آف نیوروسرجنزکی سالانہ میٹنگ پراسے’’بیسویں صدی کے نیوروسرجری مین(Neurosurgery man of the century)کا لقب دیا گیا۔ہاروے کشنگ کے ساتھ یاسرگل کو بیسویں صدی کاعظیم ترین نیوروسرجن قراردیا جاتاہے۔اس نے نیوروسرجنوں کی ایک نسل کونیوروسرجری کی ٹریننگ دی اوراس شعبے میں نئے طریقے متعارف کرائے۔اس نے ساری دنیاسے تعلق رکھنے والے تین ہزار نیوروسرجنوں کوٹرینننگ دی۔اس کی چھ جلدوں پر مشتمل تصنیف()نیوروسرجری کے میدان کی ایک اہم تصنیف ہے۔
52۔عمرسیف ایک پاکستانی کمپیوٹرسائنسدان ہے جوپسماندہ ممالک کیلئے آئی سی ٹی مسائل حل کرنے کے کام کی وجہ سے مشہورہے۔گراس روٹ ٹیکنالوجی پراس کے کام کی وجہ سے اسے 2008میں ایم آئی ٹی ٹیکنوویٹرایوارڈ(MIT Technovator Award)دیاگیا۔2010میں اسے ورلڈ اکنامک فورم نے اسے ینگ گلوبل لیڈرکانام دیا۔ کمپیوٹڑ کے شعبے میں وہ موبائل سسٹمزاورنیٹ ورک پروٹوکولزپربھی کام کر چکاہے۔2011 میں ایم آئی ٹی نے اسے کمپیوٹرکے شعبے میں نئے میدان متعارف کرانے،دنیاکے35 نوجوانوں میں سے قرار دیا۔یہ کسی پاکستانی کیلئے پہلابین الاقوامی اعزازتھا۔اس اعزاز کے ساتھ سیف گوگل اورفیس بک کے اعلی افراد کے ساتھ بھی کام کرتا رہا ۔کمپیوٹر ٹیکنالوجی پراس کے کام کی وجہ سے اسے 2008 میں مارک ویزر ایوارڈ(Mark Weiser Award)دیاگیا۔
53۔عرفان صدیقی:کوانٹم کی پیمائش اورنینوسائنس(quantum measurement & nano-science)پہ تحقیق پیش کرنے والاپاکستانی سائنسدان۔
54۔محمد زبیر،کوانٹم آپٹکس پہ تحقیق کرنے والاپاکستانی سائنسدان۔
55۔منیرحسین نیفح نے نینوٹیکنالوجی کے بانیوں کاکرداراداکیاہے۔اس کے کام نے ذاتی فزکس(پارٹیکل فزکس)میں انقلاب برپا کردیا۔ذراتی فزکس پراس کے کام نے الیکٹران مائیکروسکوپس اورنینوٹیکنالوجی کی ایجاد میں اہم کرداراداکیاہے۔
56۔احمد حسن زویل کی تحقیق کوفیمٹوکیمسٹری (Femtochemistry)جوکہ ان کیمیائی تعاملات کامطالعہ ہے،انہیں فیمٹو سیکنڈکا بانی سمجھاجاتاہے ۔ الٹرا فاسٹ لیزرکے استعمال سے یہ تحقیق مخصوص کیمیائی تعاملات میں درمیانی حالتوں(Tranistan states)کاتجربہ کرتی ہے۔
57۔ریاض الدین:پاکستان کاایٹمی پروگرام،سی ساماڈل(Seasaw modal)سٹرنگ تھیوری(string theory)کوانٹم گریوٹیی،ریاض الدین ویک انٹرایکشن ماڈل (Week Intwraction Model)نیوٹرائنوفزکس،کیلکولس ڈیفرنشیل الجبرا،ہائی انرجی فزکس،ریاض الدین سمری فارلائٹ نیوٹرائنوزمیں کارنامے انجام دیتاہے۔
58۔عمرمحمدیاغی(سائنسدان نینوسائنس اورمالیکیولرکیمسٹری،دنیاکے دس ذہین ترین ماہرین کیمسٹری میں سے ایک۔عمر محمد یاغی1965میں عمان(اردن)میں پیداہوا۔وہ امریکی شہریت رکھنے والااردنی مسلمان ہے جویونیورسٹی آف کیلیفورنیامیں کیمسٹری کاپروفیسررہا۔اس نے ایسے مرکبات کی تیاری میں وسعت دی جن سے پہلے سائندان واقف نہیں تھے۔عمر نے کیمسٹری کے اس میدان کو(Reticular chemistry)ریٹی کولرکیمسٹری کانام دیا۔اس نے 130تحقیقی مضمون شائع کیے اوراسے دنیاکے دس ذہین ترین کیمیا دانوں میں شمارکیاجاتاہے۔پاپولرسائنس نے2006میں اسے امریکا کے دس ذہین ترین سائنسدانوں میں شمار کیا۔ نوے سائنسی جریدوں نے اسے خراج تحسین پیش کی۔
58۔عطا الرحمان پاکستان سے تعلق رکھنے والاایک نامور سائنسدان ہے جونیچرل پروڈکٹ کیمسٹری کے مختلف میدانوں میں اپنی تحقیق کی وجہ سے مشہور ہے۔اس میدان میں وہ 850تحقیقی مضمون شائع کرچکاہے۔اسے پاکستان میں اعلی تعلیم اورتحقیق کوفروغ دینے کابھی ایوارڈحاصل ہے۔وہ آرگینک کیمسٹری میں864بین الاقوامی تحقیقات دے چکا ہے جس میں 670ریسرچ پیپر،115کتابیں اور امریکی اور یورپی پریس میں شائع ہونے والے 59باب(چیپٹر)شامل ہیں۔
اب آخرمیں ان لبرلزحضرات کیلئے جومسلمانوں کواپنی بیہودہ تنقیدکانشانہ بناکراپنے آقاؤں کی خدمت سرانجام دینے میں مصروف ہیں،ان کوشرم دلانے کیلٗے یہی کافی ہے کہ دنیا کی سب سے اہم ایجادجس نے سسکتی انسانیت کوبھرسے جینے کانہ صرف حوصلہ دیابلکہ ڈاکٹرپنسلین کے بعدتاریخ ان کوانسانیت کے محسنوں میں شمارکرے گی کہ انہوں نے سب سے پہلے کروناکی نہ صرف کامیاب ویکسین کاتحفہ دیابلکہ صرف برطانیہ میں اب تک پانچ لاکھ افرادکویہ ویکسین دی جاچکی ہے اوراگلے تین ماہ میں برطانیہ کے90فیصدافراداس ویکسین سے استفادہ کرکے کروناکے خوف سے آزادہوجائیں گے۔مجموعی طورپراب تک تین کروڑافرادکویہ ویکسین دی جاچکی ہے اوراس کوبڑی تیزی کے ساتھ تمام یورپی ممالک کے علاوہ دیگر28ممالک اپنے شہریوں کودے رہے ہیں جرمنی کی کمپنی بائیون ٹیک اورامریکی کمپنی فائزرکے اشتراک سے تیارہونے والی کووِڈ19کی ویکیسن کے پیچھے ایک ترک مسلمان نژاد جوڑے ڈاکٹر شاہین اوران کی بیوی ڈاکٹراوزلم تورجی کی کہانی ہے جس نے اپنی پوری زندگی کینسرکے خلاف امیون سسٹم کوبہتربنانے کیلئے وقف کردی۔ فائیزرنے دنیاکے چوٹی کے سائنسدانوں کے اعتراف کے بعداعلان کیاہے کہ تجرباتی سطح پرکووِڈ19کیلئے تیارہونے والی ویکسین کے ہرسطح پرکیے گئے تجربے،تجزیے اورمطالعے سے ثابت ہواہے کہ اس کے90فیصدنتائج بہترآئے ہیں۔دنیامیں سب سے پہلے برطانیہ اوراب امریکانے ہنگامی بنیادوں پراس ویکسین کے استعمال کواپنی شہریوں پرلازم کردیاہے۔
شام کے شہرحلب کی سرحد کے قریب ترکی کے شمال جنوبی شہراسکندرون میں پیداہونے والا ڈاکٹراوگرشاہین کمسنی میں اپنے والدکے ساتھ جرمنی آئے اورپھرجرمنی کے شہرکولون میں فورڈکمپنی میں مزدور کے طورپراپنی مشقت کاآغازکیااوراب ڈاکٹر شاہین کااپنی53برس کی بیوی ڈاکٹراوزلم تورجی کے ہمراہ جرمنی کے سوارب پتیوں میں شمارہورہاہے۔اس وقت امریکی حصص کمپنی”ناسدق”کے مطابق ڈاکٹرشاہین اورڈاکٹرتورجی کی کمپنی کی قیمت21/ارب ڈالرسے تجاوزکرچکی ہے جبکہ ویکسین کی ایجادسے قبل تک اس کی قیمت 4.6ارب ڈالرتھی۔
معاملہ یہی ختم نہیں ہوابلکہ اس زوال کے دورمیں بھی مسلمانوں نے سائنس وادب میں بین الاقوامی طورپربھی اپنی صلاحیتوں کالوہامنوایاہے۔مختلف شعبہ جات میں کل گیارہ نوبل انعام مسلمانوں کوملے ہیںجن میں سے تین سائنس کے شعبے میں ہیں اورچوتھاانعام کووڈ19ویکسین کے موجدترک نژادمیاں بیوی کودیٗے جانے کاامکان ہے ۔تاہم ان تین افراد کی تفصیل بھی ملاحظہ فرائیں:
1۔:احمد ذوالی کوکیمسٹری میں فیمٹو کمیسٹری پر کام کی وجہ سے 1999 میں نوبل انعام ملا۔
2۔:محمد یونس بنگلہ دیشی ماہرمعاشیات یااکانومسٹ،مائیکروفنانس کے بانیوں میں سے ایک ہیں۔آپ کواکنامک اورسوشل ڈیویلپمنٹ پر 2006ء میں نوبل انعام ملا۔
3۔:عزیز سنکار،پہلا مسلمان ماہر حیاتیات یا بیالوجی جسے ڈی این اے رپئیر کے میکانکی علم پر 2015ء میں نوبل انعام ملا۔
ان تمام تاریخی حقائق کے بعداگراب بھی حسن نثا ر،جاوید چوہدری،ندیم ایف پراچہ،حنیف محمد اوران جیسے سوکالڈکالم نگارکوسیکولر اورلبرلز کے اندر اپنی شناخت برقراررکھنے کیلئے اسلامی تہذیب اور تاریخ کامذاق اڑانے اور مسلمان مشاہیرکی تضحیک کرنے کی کوئی بیماری ہے توان کیلئے بہترہے کہ یہ قائداوراقبال کے دیس کوچھوڑ کراپنے آقاؤں کے دیس کوسدھارجائیں اوروہاں اپنے ذہنی توازن اوراس خطرناک بیماری کاعلاج کروائیںتاکہ ارضِ وطن کے عوام بھی سکھ کاسانس لیکر کہہ سکیں کہ:
’’پہنچی وہاں پرخاک جہاں کاخمیر تھا‘‘۔

 

 

Comments are closed.