فضائل واٹس ایپ اوربیپ

مدثراحمد۔شیموگہ۔9986437327
کچھ دن پہلے سوشیل میڈیا کا ایک اپلیکیشن واٹس ایپ نے اس بات کااعلان کیاکہ وہ اپنے صارفین یعنی استعمال کرنے والوں کاڈیٹا چاہے توفیس بک نامی سوشیل میڈیا پر شیئرکرسکتا ہے یا پھر فیس بک اس کااستعمال کرسکتاہے۔اس اعلان کے ساتھ ہی مسلمانوں میں ایک ایسی لہر اٹھی مانوکہ واٹس ایپ نے مسلمانوں کے نامہ اعمال کو دنیاکے پیش کرنے کا دعویٰ کردیاہے اور مسلمان اپنے نامہ اعمال سے پشیماں ہیں اور وہ اس بات سے خوفزدہ ہیںکہ ان کے نامہ اعمال دنیاکے سامنے آنے سے وہ دنیاکے سامنے منہ دکھانے کے لائق نہیں رہیں گے،اس لئے فوراًہی گروہ اٹھ کھڑاگیاہے اور مسلمانوں کے نامہ اعمال کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے جدید تحقیق و ایجادات کاسلسلہ شروع کردیا،جس کے مطابق فضائل بی آئی پی، فضائل ٹیلی گرام اور فضائل سگنل جیسے سوشیل میڈیا ایپ کی پبلیسٹی ہونے لگی۔کچھ نے تو بیپ کو مقدس تو بتادیا کیونکہ اس کا تعلق ارطغرل کے ترکی کے کائی قبیلے سے تعلق رکھنے والے طیب اردغان کے کہنے پر بنائے گئے ایپ ہے۔بہر حال فضیلت کسی بھی اپلیکیشن کی کیوں نہ ہو ،آخر سوال یہ ہے کہ مسلمان ہی اتنے پریشان کیوں ہیں؟۔ویسے بھی مسلمانوں کی کوئی بات رازدارانہ نہیں ہے،محض چند سکوںکے عوض میں مسلمان پولیس کی مخبری کرنےو الوںمیںسےہیں۔چار دیواری کے اندر طئے ہونے والے فیصلے ،چاردیوار ی سےنکلنے سے پہلے ہی لوگوںمیں گردش کرنے لگتے ہیں۔راز اس طرح سے رکھتے ہیں کہ ہر کوئی اس راز کوجانتا ہےلیکن کوئی کسی کوزور سے نہیں کہتا بلکہ آہستہ سے کہہ کر یہ کہتا ہے کہ یہ راز کی بات ہے کسی سے نہ کہنا۔رہی بات مسلم خواتین کی رازداری کی،کہیں ان کی تصاویراور چیٹنگ منظرعام پر نہ آجائے اس لئےبھی یہ خدشہ واٹس ایپ سےبیپ کو ہجرت کرنےو الوںمیں سے ہے۔سوشیل میڈیاکی ٹک ٹاک سے لیکرلائک،اسنپاچاٹ تک کی اپلیکیشن کو اٹھا کر دیکھیں،وہ عورتیں جنہیں ہم پڑوس میںرہ کر بھی کبھی دیکھ نہیں پائے تھے،اُن کے نازونخرے،ڈانس وگانے ان سوشیل میڈیا اپلیکیشن پر دیکھ سکتے ہیں۔بھلا بتائیے کہ اب اور کونسی پرائیوسی کی توقع کرینگے۔جب کہیں گھومنے پھرنے جاتے ہیں تو وہاں کی تصویریں لائیو دی جاتی ہیں اور یہ سمجھاجاتاہے کہ ہم نے تو لائیودکھا کر ثواب جاریہ حاصل کرلیا۔سوشیل میڈیا ہو یا بینکنگ،میڈیا ہو یا حکومتیںیہ سب دنیامیںمحض چندصیہونی خاندانوں کے کنٹرول میںہیںجوکہ ایک پرائیوسی یعنی خفیہ سازش کے ماتحت چلائے جارہے ہیں۔جب ہم مسلمان اتنے سال سے ان صیہونیوں و صلیبیوں کی سازشوں کو سمجھ نہیں پائے ہیں تو اب فضائلِ واٹس ایپ،فضائلِ بیپ اور فضائلِ ٹیلی گرام کو کیسے سمجھ پائینگے،دنیا کا ہر ایک موبائل اپلیکیشن جیسےموبائل میں ڈائو ن لوڈ ہوتاہے تو سب سے پہلے اس میں یہ اجازت لی جاتی ہے کہ ہم آپ کے موبائل کے گیلری کااستعمال کرینگے،لوکیشن،فون کانٹکٹ،کال ریکارڈنگ،ایس ایم ایس اور کال لاگس کااستعمال کیاجائیگا۔ان تمام نکات کو ہم نے اب تک سوچے سمجھے بغیر اوکے دیکر اپنی پرائیوسی کو ختم کرلیاہے۔اتناہی نہیں ہے کہ اگر آپ اپنے موبائل میں گوگل لوکیشن کو آن رکھتے ہیں تو اس میں ہماری ہر سرگر می ریکارڈ ہونے لگتی ہے۔یہ سب باتیں ہوئی ٹیکنیکل کی ۔لیکن بات کرتے ہیں پریکٹیکل کی۔آج ملک میں حالات کس قدر بدتر ہوچکےہیں،جابجا مسلمانوں پر ظلم ہورہاہے،مسلمان لاچارو مددرگارہیں ،ہمارا دیندار طبقہ اپنا قبلہ بدل چکاہے،جب کانگریس حکومت تھی تو اُس وقت ہمارے کچھ علماء تابع امام کے لیکر مسلمانوں کو چل رہے تھے،لیکن اب بی جے پی کئی ریاستوںمیں قابض ہوئی ہے تو ایسے میں مسلمانوں کے کچھ امام حکمت کے نام چھپ گئے ہیںاور کچھ ظاہررہ کربھی باطنی باتیں بتانے سے اجتناب کررہے ہیں۔کچھ لوگ سیاسی میدان میں حکمت کے نام پر بی جے پی کے تلوئے چاٹ رہے ہیں تو کچھ لوگ تلوئے چاٹو بن کر گھوم رہے ہیں ،کچھ لوگ بی جے پی سے بچ کر آنے والے الیکشن میں اپنی قسمت آزمانے کی کوشش کررہےہیں ۔غرض کہ پورےملک میں لوگ اپنے لئے جینے کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں ،کسی کو نہ اُمت کی فکرہے اور نہ ہی ملک کی فکرہے۔اُمت نفسی نفسی کے عالم میں جی رہی ہے تو اُمت کے رہنمائوں پر غنودگی طاری ہوچکی ہے،یہ لوگ اپنے لئے تو جینا پسند کررہے ہیں لیکن اپنوں کیلئے جینا گوارا نہیں کررہے ہیں۔جب بھی بات ہوتی ہے تو یہ کہہ جاتاہےکہ ہمارے میں اتحادنہیں ہے،اتحاد کل بھی نہیں تھا اور آج بھی نہیں ہوگا،کیونکہ جب تک دنیا رہے گی اُس وقت تک اختلافات رہیں گے،ہراختلاف کا معیار الگ ہوتاہے اور اُس معیار سے ہٹ کر ہمیں منتشر ہوکر ہی کیوںنہ ہو اُمت اور ملت کیلئے جینا ہوگا اورکچھ کرنا ہوگا۔

Comments are closed.