زنیب الغزالی سے آسیہ اندرابی تک

عبدالرافع رسول
زینب الغزالی اخوان المسلمون کی تاسیسی ممبر مصر کی عظیم مفسرہ اورمجاہدہ خاتون تھیں جن کی ساری زندگی جد وجہد اور عزیمت سے عبارت ہے۔جادہ حق میں جس طرح کے آلام ومصائب انہیں درپیش تھے اسی طرح پاکستان کی سائنٹسٹ ڈاکٹر عافیہ صدیقی جنہیں (CIA)نے 2003 میں اغوا کر کے قیدی نمبر650کے نام سے امریکہ میں جبرا قید کیا ہوا ہے مصائب وآلام کی شکارہیں حتیٰ کہ انکے حوالے سے کسی بھی معتبراورمصدقہ ذرائع سے پتانہیں چل رہا آیاوہ زندہ بھی ہیں یاشہیدکردی گئیں ۔ان دونوں عظیم خواتین کی طرح دختر کشمیر56سالہ سیدہ آسیہ اندرابی بھی اپنی دوسہیلوں فہمیدہ صوفی اور ناہیدہ نسرین کے ہمراہ بھارتی اذیت خانے تہاڑ جیل دہلی میں بے بسی کے عالم پڑی ہوئیں ہیںجدوجہد،عظمت اورعزیمت کے اعتبارسے اگریہ کہاجائے کہ سیدہ آسیہ اندرابی کشمیرکی زینب الغزالی اورپاکستان کی ڈاکٹر عافیہ صدیقی ہیں تو بے جانہ ہوگا۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی ریاستی دہشت گردی کی کارروائیوں کی وجہ سے گذشتہ 30سالوں کے دوران سفاک بھارتی فوج نے ایک لاکھ سے زائدکشمیرکے فرزندان توحیدکوشہیدکردیاان میں 3,422خواتین شامل ہیں۔ درندہ صفت بھارتی فوجیوں نے اس دوران 22,411خواتین سے بدتمیزی کی جبکہ92,322خواتین کو بیوہ کیا گیا۔ قابض فوجی کشمیریوں کی جاری آزادی کی جدوجہد کو دبانے کے لئے باقاعدگی سے خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے میں ملوث رہے ہیں۔ اگرچہ مردوں کو لاپتہ ہونے کا نشانہ بنایا گیا تھا، لیکن خواتین لاپتہ افراد سے ماں، بیویاں، بہنوں اور بیٹیوں کی حیثیت سے منسلک ہونے کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئی ۔ مقبوضہ علاقے میں بھارتی پولیس اور فوجیوں کے ذریعہ ہونے والے تشد د کی وجہ سے ایک لاکھ سے خواتین ذہنی مریض بن گئی ہیں۔
آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی اور ناہیدہ نسرین سمیت آدھی درجن سے زیادہ خواتین گذشتہ چار سالوں سے بھارت کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میںاسیرہیں جبکہ انشا طارق جان، حنا بشیر بیگ، حسینہ بیگم اور نسیمہ بانوجو شہید توصیف احمد شیخ کی والدہ ہیںمختلف جیلوں میں بند ہیں۔ سفاک بھارتی فوجی اہلکار کشمیریوں کو دبانے کے لئے علاقے میں خواتین کے ساتھ بدسلوکی کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کررہے ہیں صرف اپنے حق خود ارادیت کے حصول کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری اور سانحہ شوپیاں سمیت خواتین کے خلاف عصمت دری، قتل اور انسانی حقوق کی پامالی کے دیگر واقعات اس کی زندہ مثالیں ہیں۔
4جنوری 2018کو آسیہ اندرابی کواس وقت گرفتارکرلیاگیاجب وہ کئی ماہ جیل میں گذارکررہاہوچکی تھیں۔گرفتاری کے بعدانہیں سری نگرسینٹرل جیل منتقل کیاگیاجبکہ6جولائی 2018جمعہ کودہلی کے تفتیشی ایجنسی (NIA)نے کشمیرکی بہادربیٹی،خواتین کشمیرکی تنظیم دختران ملت کی چیئرپرسن آسیہ اندرابی اور ان کی دو قریبی ساتھیوں ناہیدہ نسرین اور صوفی فہمیدہ کو ایک فوجی طیارے کے ذریعے سری نگرسینٹرل جیل سے نئی دہلی منتقل کردیا جہاں کی ایک خصوصی عدالت نے تینوں کو ریمانڈ پر این آئی اے کے حوالے کردیاگیا۔
وحدت امت کے تقاضوں کے تحت الحاق پاکستان کی حامی، کشمیرکی خواتین تنظیم دختران ملت کی سربراہ سیدہ آسیہ اندرابی نے اپنی زندگی کشمیری خواتین کی اصلاح ،صنفی پندارکے ساتھ جینے اورکشمیرکی تحریک آزادی میں خواتین کے متعین کردارکے حوالے سے انکی راہنمائی کے لئے وقف کر دی ہے۔اپنے اس ہدف کوپانے کے لئے تادم تحریروہ کوہ گراں ثابت ہوئی ، قیدوبندکی صعوبتیں،روارکھے جانے والاظلم و جبر انہیں تادم تحریرخوفزدہ نہ کرسکا ۔بلاشبہ وہ نڈر، دلیراور انتھک خاتون اسلام ہیں۔ 1963 میںسری نگرکے پائین علاقے میں جنم لینے والی آسیہ اندرابی نے گورنمنٹ ویمن کالج امیراکدل سرینگرمیں زیرتعلیم رہتے ہوئے کشمیریونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔1985 میں انہوں نے’’ دختران ملت ‘‘کے نام سے ایک توانا اورمضبوط اصلاحی تنظیم کی بنیاد رکھی جو آنے والے چند سالوں کے دوران کشمیری خواتین کی ایک متحرک اور مقبول ترین تنظیم بن گئی۔کشمیرکی کٹھ پتلی حکومت کے ساتھ اس تنظیم کا پہلا ٹاکرہ 1987مارچ میں ہوا جب انہوں نے عریانیت اور عورت کے استحصال کے خلاف ایک مظاہرہ کیااس مظاہرے میں انہوں نے پسنجربسوں میں خواتین کی علیحدہ نشستوں کا مطالبہ بھی کیا۔اس مظاہرے کے بعدپہلی دفعہ سری نگرمیںدختران ملت کے دفاتر سیل کردیئے گئے اورتنظیم کے تمام دستاویزات حکومتی تحویل میں لے لیے گئے۔1990میںبھارتی قبضے کے خلاف جب جہادکشمیرکاآغاز ہوا ،اورایک عظیم تحریک منصہ شہود پر آئی تودختران ملت ،کشمیری خواتین پرمشتمل وہ پہلی تنظیم تھی جس نے ڈنکے کی چوٹ پراورنہایت مبرہن اندازمیں اس کی حمایت کا اعلان کیاجبکہ ان کے شوہرعاشق حسین فکتوکشمیرکی بانی جہادی تنظیم جمعیت المجاہدین کے اولین اراکین میں سے ایک تھے۔اسی تنظیم کے پلیٹ فارم سے وہ گرفتارہوئے انہیں عمرقیدکی سزاسنائی گئی اوروہ گذشتہ 26برسوں سے اسیرہیں۔
کشمیرپربھارت کے جابرانہ قبضے کے خلاف جہادکشمیرکی حمایت کرنے اوراس کا ساتھ دینے کے الزام کے سلسلے میں آسیہ اندرابی کی تنظیم کو1990میں کالعدم قرار دیاگیا۔اگرچہ بنیادی طورپر دختران ملت ایک اصلاحی تنظیم کے طور پرمعرض وجودمیں آئی تھی تاہم بھارتی قبضے کے خلاف کشمیرمیںجہادکشمیرکی شروع ہونے کے بعداس تنظیم نے اپنے فیلڈیااپنے دائرہ کارمیں واضح طورپرتوسیع دی،اورکشمیرکی تحریک آزادی کی اب یہ باضابطہ ایک اکائی کے طورپرکام کررہی ہے ۔اس کے اسی کرداروعمل کے باعث گذشتہ اٹھائیس برسوں سے اب وہلی اورریاست کی کٹھ پتلی سرکاردختران ملت کو ایک سخت گیر نظریاتی تنظیم کے طورپرسمجھتے ہیں۔دختران ملت کی مہمات کی پاداش میںآسیہ اندرابی کو کئی دفعہ گرفتارکیاگیااورآج تک انہیں کئی مرتبہ جیل جاناپڑا۔1993 میں آسیہ اندرابی کو ان کے شیر خوار بچے سمیت 13ماہ تک سری نگرسنٹرل جیل میں قید رکھا گیا۔ اس کے بعد ان کی بار بار گرفتاری کا سلسلہ جاری رہا ہے۔گویاان کاجیل آنا جانا بھی لگا رہا ہے اورانہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ جیلوںمیں اذیتیں برداشت کرتے گزرا ہے اور زندگی کا کافی حصہ وہ بھارتی جیلوں میں گزار چکی ہیں۔ لیکن اس کے باوجود ان کے عزم و حوصلہ میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ۔جدوجہد کے اس طویل سفر کے دوران آسیہ اندرابی کو اپنے شوہرڈاکٹرعاشق حسین فکتوکے عمرقیدکی سزاکی پاداش میں انکے جیل جانے پراجیرن زندگی جینے پر مجبور ہونا پڑا لیکن اس کے باوجود مایوسی ان پر غالب نہیں آسکی۔
آسیہ اندرابی اس بات پر یقین رکھتی ہیں کہ کشمیریوں کواستصواب کاحق ملاتو کشمیر پاکستان کا جزلاینفک بن کررہے گا۔تحریک آزادی کشمیر سے ان کی کمٹمنٹ بے لوث ہے وہ اسلامی اتحاد پر یقین رکھتی ہیں۔ان کایہ دوٹوک موقف ہے کہ کشمیرپربھارت کے قبضہ کے خاتمہ کیلئے نوجوانوں نے اپنی اٹھتی جوانیوں کوایک عظیم مقصدکے لئے قربان کیا ہے اور اب بھی قربانیاں دے رہے ہیں،اس لئے کشمیریوں پر یہ فرض ہے کہ ان قربانیوں کے امین بن کر شہدا کے چھوڑے ہوئے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں،ان کاموقف ہے کہ وہ بھارت اور اس کے گماشتوں کے خاکوں میں ہرگز رنگ بھرنے نہیں دیں گی۔وہ کشمیرکے لخت ہائے جگر کے خون کی قیمت کشمیر سے بھارت کے جابرانہ قبضہ کے خاتمہ سے کم کچھ بھی نہیں سمجھتی ہیں اور کشمیر کے پاکستان کے ساتھ انضمام سے کم کسی بات پر راضی نہیں ہیں ۔خیال رہے کہ دختران ملت اورآسیہ اندرابی سمیت کشمیرکی تمام نظریاتی جماعتیں اورانکی لیڈرشپ کسی مشرف ،کسی نوازشریف ،کسی زرداری یاکسی عمران خان کی وجہ سے نہیں بلکہ پاکستان کے بنیادی نظریئے اوراس عظیم نظریئے کی خاطردی گئی عظیم قربانیوں اورکلمہ طیبہ کی بنیادپرایمان کی حد تک پاکستان کے ساتھ نظریاتی لگائورکھتی ہیںاس حوالے سے وہ بھارتی فوج کی دہشت گردی اورظلم وبربریت سے خوفزدہ نہیں ۔ اس پس منظرمیں آسیہ اندرابی کواس بات پرفخرحاصل ہے کہ انہیں بنیاد پرست قرار دیاجاتاہے کیونکہ اسلام کے بنیادی اصولوں پروہ کامل ایمان رکھتی ہیں۔کشمیرکے حالات کے مدوجزرکے ساتھ ساتھ کشمیرکی کئی دینی اورسیاسی تنظیموں نے مختلف کروٹیں بدلیںاورانکے دوغلے نظریات کھل کرسامنے آئے لیکن اس سب کے باوجودآسیہ اندرابی نے اپنے نظریات قطعاََنہیںبدلے۔ گزشتہ تین دہائیوں سے ان کی شناخت دوٹوک نظریہ رکھنے والی دختران ملت ہی رہی ۔
بہرکیف!اس سچائی کے ساتھ کہ کشمیرایک حل طلب مسئلہ ہے کہ جس کی متنازعہ حیثیت پوری دنیاپر مسلمہ ہے آسیہ اندرابی کا نظریہ ہے کہ کشمیرکی سرزمین پرپاکستانی پرچم کشائی عالمی قوانین کے مطابق کوئی جرم نہیں، کیونکہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے جبکہ پوری ریاست جموںوکشمیر کے مستقبل کا فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے ۔کشمیرکی متنازعہ حیثیت کوبطور’’مضبوط دلیل ‘‘کے طورپر پیش کرتے ہوئے وہ سری نگرمیں پاکستان کے پرچم لہراکربھارت کوپیچ وتاب دلاتی ہے ۔ آسیہ اندرابی اپنی خواتین ورکرزکے ہمراہ سری نگرمیں پاکستان کاسبزہلالی پرچم بلند کرتے ہوئے کشمیرپربھارتی نائزقبضے کاابطال کررہی ہیں،وحدت امت کے نظریہ کے تحت پاکستان کے ساتھ انکی بے پناہ وارفتگی سے بھارت بھرمیں ہلچل مچی ہوئی ہے ،بھارتی میڈیا اورہندو انتہا پسند جماعتیں آگ بگولہ ہیں۔وہ آسیہ اندرابی کی آواز کی بندش کے لئے انہیں شہیدکرنے یاپھرہمشیہ ہمیش کے لئے جیل میں مقیدرکھنے کی ہرزہ سرائی کا نہ تھمنے والاسلسلہ چلارہے ہیں۔ جس کے باعث آسیہ کوباربارگرفتارہوکرجیل جاناہوناپڑتاہے لیکن ہربارانہیں سری نگرہائی کورٹ سے رہائی کے احکامات کے تحت رہائی بھی مل جاتی ہے۔گذشتہ کئی دنوں سے وہ اپنی ساتھیوں ناہیدہ نسرین اورفہمیدہ صوفی کے ہمراہ سری نگرسینٹرل جیل میں اسیرتھیں کہ 6جولائی 2018ہفتے کوبھارتی تفتیشی ایجنسی نے انہیں سری نگرسینٹرل جیل سے دہلی منتقل کردیااوراس طرح ایک دفعہ پھر انکے گھیرائوکی ناکام کوششیں ہورہی ہیں۔
یادرہے کہ بھارتی تفتیشی ایجنسی (NIA) نے مئی 2017میں جب بھارت کی ایک نجی ٹیلی ویژن چینل کے ایک اسٹنگ آپریشن کے دروان حریت کانفرنس کے ایک لیڈرنعیم خان سے اس امرکااعتراف کروایاکہ انہیں پاکستان سے رقوم مل رہے ہیں جسکے بعد(NIA) نے معروف حریت لیڈرشبیراحمدشاہ سمیت دو درجن کے قریب افراد کو جن میں حریت کانفرنس کے کئی سرگرم کارکن اور کشمیرکے ایک سرکردہ تاجرظہوراحمدوٹالی بھی شامل ہیں گرفتار کیا ہے اوروہ گذشتہ 14ماہ سے دِلی کی تہاڑ جیل میں قید ہیں۔
Comments are closed.