یومِ جمہوریہ کی تاریخ اور اس کی اہمیت

عباس دھالیوال
مالیر کوٹلہ،پنجاب
ہندوستان مختلف مذاہب کے ماننے والے لوگوں کا ایک مشترکہ دیش ہے. جیسے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ یہاں ہندو مسلم سکھ عیسائی بودھ جین دھرموں کے پیروکار اپنے اپنے مذہبی فیسٹیول بڑے دھو م سے مناتے ہیں . اس کے علاوہ گزشتہ سات دہائیوں سے مسلسل دو ایسے قومی تہوار ہیں جنہیں دیش کا ہر ناگرک منانے میں فخر محسوس کرتا آرہا ہے ان تہواروں میں یومِ آزادی اور یوم جمہوریہ کی خاص اہمیت ہے.
ان دونوں تہواروں کے موقع پر پورے بھارت میں تعطیل ہوتی ہے تاکہ ان تہواروں کو ملک بھر میں منایا جا سکے. جہاں یوم آزادی کا جشن 15 اگست 1947 کو دیش کے انگریزی تسلط سے آزادی کے طور پر منایا جاتا ہے وہیں یومِ جمہوریہ اس بنا پر منایا جاتا ہے کہ حکومت ہند ایکٹ جو 1935ء سے نافذ تھا اس کو منسوخ کر کے ہندوستان نے اپنے تیار کردہ آئین ہند کا نفاذ کیا تھا اور آئین ہند کی عمل آوری ہوئی۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ دستور ساز اسمبلی نے آئینِ ہند کو 26 نومبر 1949ء کو اخذ کیا اور 26 جنوری 1950ء کو اس کا نفاذ عمل میں آیا اور ساتھ ہی آئین ہند کی تنفیذ سے بھارت میں جمہوری طرز حکومت کا آغاز ہوا۔
یوم جمہوریہ کے موقع پر دہلی کے علاوہ پورے ملک میں خصوصی طور پر تقریبات انعقاد کیا جا تا ہے ۔ جبکہ اس دن صدرِ جمہوریہ ہند کی زیر صدارت اور موجودگی میں ان تقریبات کو بڑے دھوم دھام سے منایا جاتا ہے. ان تقریبات کا انعقاد دار الحکومت نئی دہلی میں واقع رئسینا ہلز اور راشٹراپتی بھون کے قریب ہوتا ہے ۔ اسی علاقہ میں راج پتھ اور انڈیا گیٹ باب ہند بھی وغیرہ بھی واقع ہیں ۔ مذکورہ تقریب کی شروعات وزیر اعظم گلدستوں سے باب ہند کے پاس، گمنام شہید فوجیوں کو خراج پیش کرتے ہوئے کرتے ہیں.
آج جب ہم اہلِ وطن 72 واں یوم جمہوریہ منانے جا رہے ہیں تو ایسے میں کچھ چیزوں کا احتساب بے حد ضروری ہے کہ کیا ہم اپنے بڑے بزرگوں کے بنائے ہوئے آئین کو حقیقی شکل میں نافذ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں ؟ کیا موجودہ وقت میں ملک کے شہریوں کو واقعی آزادی اور مساوات کے حقوق حاصل ہیں؟ کیا ہم آئین ہند میں ملے اپنے حقوق سے آگاہ ہیں؟ کیا ہم آئین میں دیئے گئے اپنے فرائض کو ادا کر رہے ہیں؟ کیا ہمارے رہنما اپنے فرائض صحیح طریقے سے ادا کررہے ہیں؟ کیا ہماری حکومتیں ملک اور عوام کے مفادات کے تحفظ دے پا رہی ہیں؟ یقینا !یہ سب ایسے سوالات ہیں جو آج ملک کے ہر ذی شعور لوگوں کے ذہنوں میں گونج رہے ہیں ..!

Comments are closed.