مکروہ شیطانی نیٹ ورک

سمیع اللہ ملک
ارضِ پاک کے باسیوں کیلئے انتہائی خوشی اوراطمینان کی بات ہے کہ ہرروزپاکستان کے حوالے سے سفاک بھارت کامکروہ اور مودی کابدنما چہرہ دنیابھرمیں بے نقاب ہورہاہے۔ پچھلے چندنوں میں خود یورپی گروپ نے بھارت کے طرف سے ڈس انفرمیشن لیب کاسراغ لگاکر انڈین کرونیکلزکے عنوان سے رپورٹ جاری کی جس میں انکشاف کیاگیاکہ مسلسل پچھلے15سالوں سے سری وستواگروپ جعلی خبروں،جعلی این جی اوزکے نیٹ ورک کے ذریعے750جعلی مقامی میڈیافرمز،جعلی ویب سائٹس اور10 مشکوک وپراسراراین جی اوزکے ذریعے جھوٹے پروپیگنڈہ سے پاکستان کوعالمی سطح پرتنہاکرنے کیلئے یورپی یونین اوراقوام متحدہ پراثراندازہوتارہاہے۔مکروفریب اورجھوٹ پرمبنی یہ شیطانی بھارتی نیٹ ورک پاکستان مخالف مقاصد کیلئے مردہ این جی اوزکوبھی یواین میں استعمال کرتا رہا۔
ای یوڈس انفولیب رپورٹ کے مطابق ابلیسی نیٹ ورک نے یورپی یونین کاروپ دھارکرجعلی میڈیاکاموادبڑھاچڑھاکرحقیقی میڈیا تک پہنچایا۔اس نے یورپی پارلیمنٹ کے سابق صدرمارٹم شلزکے بارے بھی جھوٹ گھڑا،یواین انسانی حقوق کونسل کی مردہ این جی اوکینرزانٹرنیشنل کودوبارہ زندہ کرکے پیش کیا۔ای یوڈس انفولیب کی رپورٹ کے مطابق انڈین نیٹ ورک نے بابائے عالمی انسانی حقوق لوئیزسوہن کوبھی دوبارہ زندہ کردکھایااورلوئیزکی2007میں یواین انسانی حقوق کونسل میں شرکت ظاہرکی اور دوسری مرتبہ آنجہانی لوئیزکو 2011میں واشنگٹن میں ایک تقریب میں شریک ظاہرکیاجبکہ لوئیزسوہن کا2006میں انتقال ہوگیاتھا۔
اسی طرح یہ بھارتی نیٹ ورک نے کئی جعلی این جی اوز،تھنک ٹینکس بھی قائم کیے،ای یوڈس انفو لیب رپورٹ کے مطابق بھارتی نیٹ ورک یورپی پارلیمنٹ اوریواین کے سائیڈ ایونٹس منعقدکراتااور750جعلی این جی اوز،میڈیااوریورپی پارلیمنٹ کے غیر رسمی گروپ قائم کرکے پروپیگنڈہ وارکامکروہ دھنداکررہاتھا۔یورپی یونین میں فیک نیوزکے حوالے سے کام کرنے والے تحقیقی ادارے’’ای یوڈس انفو لیب‘‘کے مطابق ایک مردہ پروفیسر،کئی غیرفعال تنظیمیں اور750جعلی مقامی میڈیاآرگنائزیشنزکو15سال سے جاری وسیع عالمی ڈس انفارمیشن منصوبے اورانڈین مفادات کوفائدہ پہنچانے کیلئے دوبارہ فعال بنایاگیا۔
’’انڈین کرونیکلز‘‘کے نام سے بدھ کوجاری ہونے والی اس نئی تحقیق کے مطابق اس منصوبے کے تحت جس شخص کی شناخت کوچراکردوبارہ زندہ دکھایاگیاہے اسے درحقیقت انسانی حقوق کے قوانین کے بانیوں میں سے شمارکیاجاتاہے اوران کی2006میں 92 سال کی عمرمیں وفات ہوگئی تھی۔ای یوڈس انفولیب کے ایگزیکیٹوڈائریکٹرایلیگزانڈرالافیلیپ نے عالمی میڈیاکوبتایاکہ انہوں نے ڈس انفارمیشن پھیلانے کی غرض سے مختلف سٹیک ہولڈرزپرمشتمل کسی نیٹ ورک میں اتنی ہم آہنگی نہیں دیکھی۔ہم نے اس نوعیت کااتنابڑا نیٹ ورک اس سے قبل کبھی نہیں دیکھا۔ گزشتہ سال اس نیٹ ورک کے بارے میں تحقیق سامنے لانے کے باوجوداس نے اپنے کام کوجاری رکھاجس سے ظاہرہوتاہے کہ یہ کتنا مضبوط اوربااثر نیٹ ورک ہے۔
مودی سرکارابھی اس واقعے کی دھول چاٹ ہی رہی تھی کہ خودساختہ پلوامہ ڈرامہ بے نقاب ہوگیا۔انتخابات جیتنے کیلئے گزشتہ سال فروری میں اپنے ہی42فوجیوں کو پلوامہ ڈرامے میں مرواکرسارے ملک میں ہیجانی کیفیت پیداکرکے پاکستان کوموردالزام ٹھہرادیاگیاتھا۔اس ڈارمے کااس وقت انکشاف ہواجب سنسنی خیزدہماکے داربریکنگ نیوزکے نام پر جھوٹی خبریں پھیلاکراپنے چینل کی ریٹنگ بڑھانے کی کوشش میں مبتلا بیمارذہن اورمودی کے بڑے چہیتے بھارتی نیوزچینل ریپبلک کے ایڈیٹران چیف ارنب کوایک خاتون اور بچے کی خودکشی میں ملوث مقدمے میں گرفتارکرکے تحقیق شروع ہوئی۔مودی کے کٹرحامی سمجھے جانے والے ٹی وی اینکراورریپبلک میڈیانیٹ ورک کے خودپسندایڈیٹران چیف ارنب گوسوامی اپنے نیوزچینل کی ٹی آرپی ریٹنگ غلط اورغیر قانونی طورپربڑھانے کے ایک کیس میں بھی ماخوذہیں۔ ٹی آرپی ریٹنگ پرنگاہ رکھنے والے ادارے’’بارک‘‘کے سابق سربراہ داس گپتابھی اس کیس میں عدالتی تحویل میں ہیں۔دوران تحقیق ارنب گوسوامی اورداس گپتاکے واٹس ایپ چیٹ سے19فروری2019کو تہلکہ پھیلادینے والے ایسے ہوشرباانکشافات سامنے آئے کہ اب مودی سرکاراپناگھنائوناچہرہ نہ صرف اپنے ملک بلکہ دنیابھرسے چھپاتاپھررہاہے۔
اس کیس کے سلسلے میں ممبئی پولیس نے جودستاویزات پیش کی ہیں ان میں دونوں کے درمیان واٹس ایپ چیٹ کی تفصیلات شامل ہیں۔یہ تفصیلات گزشتہ دنوں میڈیا میں لیک ہو گئیں،جس میں کشمیرکے پلوامہ میں ہونے والے حملے اوراس کے جواب میں پاکستان کے بالاکوٹ پربھارتی فوج کی جانب سے سرجیکل اسٹرائک کاذکرہے۔یہ بات چیت سرجیکل اسٹرائیک سے تین دن پہلے کی گئی تھی۔اس وائرل واٹس ایپ چیٹ میں گوسوامی،داس گپتاسے کہتے ہیں کہ’’کچھ بڑا‘‘ہونے والاہے۔جس کے بعدجب ان سے کہاگیا کہ ’’کیاوہ داؤد کے حوالے سے ہے‘‘توارنب نے جواب میں کہا’’نہیں سر،پاکستان،اس مرتبہ کچھ اہم ہونے جارہاہے‘‘۔داس گپتااگلے جواب میں جب حملے کاذکرکرتاہے تو ارنب بڑے پراعتمادہوکرکہتاہے ’’نارمل اسٹرائیک سے بڑی اسٹرائیک ہونے والی ہے اور اسی وقت کشمیرمیں بھی کچھ اہم ہوگا‘‘۔قابل ذکرہے کہ 14فروری 2019 کو پلوامہ پر دہشتگردانہ حملہ ہواتھاجس میں بھارتی نیم فوجی دستے سی آرپی ایف کے42جوان مارے گئے۔بھارت نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے پاکستان کے بالا کوٹ پرسرجیکل اسٹرائیک کی تھی تاہم اپوزیشن جماعتوں نے پلوامہ حملے اورسرجیکل اسٹرائیک دونوں پرسوالات اٹھائے تھے اوراسے مارچ میں ہونے والے عام انتخابات کیلئے سیاسی حربے کے طور پر استعمال کرنے کاالزام لگایاتھا۔
شواہدسے صاف ثابت ہوگیاہے کہ مودی نے انتخابات جیتنے کیلئے پاکستان پرجھوٹاالزام تھوپ کرپلوامہ میں اپنے ہی42فوجیوں کی’’بلی‘‘دی۔16جنوری21ہفتہ کو گوسوامی اور میڈیاریٹنگ کے سربراہ کی19فروری 2019 ہوواٹس ایپ پرہونے والی گفتگو کے منظرعام آنے کے مطابق پلوامہ میں بھارتی فوجیوں پرخودساختہ حملے کے بارے میں ارنب گوسوامی مکمل طورپرآگاہ تھااورمقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے پلان کے مطابق بھی ان کوپیشگی علم تھاجبکہ ارنب گوسوامی پلوامہ حملے کی سب سے پہلے اطلاع کے حوالے سے اپنے چینل کی ریٹنگ بڑھارہاتھا۔واٹس ایپ لیکس سے واضح ہوگیاکہ پلوامہ پرخودساختہ حملہ،پاکستان پردراندازی کے واقعات دراصل مودی کے انتخاب جیتنے کے وہ مکروہ ہتھکنڈے تھے جن کی بنا پروہ پاکستان دشمنی کی فضاقائم کرکے اپنے ووٹروں کی تعدادبڑھانے کی چالوں اورسازشوں میں مصروف تھا۔
اس سے پہلے بھی خودساختہ پلوامہ ڈرامے کے بارے میں خودبھارت سے کئی مضبوط شواہداوردلائل سامنے آچکے ہیں لیکن گوسوامی کی واٹس ایپ لیکس نے تمام شواہدپرتصدیق مہر ثابت کردی ہے جس سے نہ صرف بھارت بلکہ اقوام عالم کے میڈیامیں بھی اک طوفان اٹھ کھڑاہواہے۔یہی وجہ ہے کہ گوسوامی کے خلاف چارج شیٹ میں23اور27فروی کی واٹس ایپ کی تمام’’چیٹس‘‘شامل کرلی گئی ہے جس میں ارنب اورپارتھوداس کے درمیان گفتگوکابنیادی محورچینلزریٹنگ اوررینکنگ تھی لیکن اس دوران گوسوامی نے چندلفظوں میں ایسے ایسے انکشافات کئے جس سے پتہ چلتاہے کہ گوسوامی نہ صرف بالاکوٹ پر حملے بلکہ مقبوضہ کشمیرمیں آرٹیکل 370کے خاتمے سے بھی پیشگی آگاہ تھا۔گوسوامی نے 23فروری 2019کوپارتھو داس کومتنبہ کیاتھاکہ جلدہی ایک اوربہت بڑادہماکہ ہوگا۔ارتھوداس نے سوال پر’’کیادائود؟‘‘جس پرگوسوامی نے کہاکہ ’’نہیں،پاکستان،اس بارے میں کچھ بہت اہم کام کیاجائے گا‘‘۔ارتھوداس نے کہا’’زبردست،یہ تومودی کے انتخابات جیتنے کیلئے بہت مفیدہوگا‘‘۔
گوسوامی نے یہ بھی اشارہ دیاکہ مقبوضہ کشمیرمیں پہلے کی طرح معمول سے ہٹ کرکچھ بڑاہونے والاہے اوراس سے اس کے چینل کوبڑی ریٹنگ ملے گی جس سے ظاہرہوتاہے کہ گوسوامی کااشارہ 14فروری کے پلوامہ حملے کی طرف تھا۔گوسوامی کے مطابق مودی سرکارپاکستان مخالف کاروائی سے عوام کوخوش کرناچاہتی ہے۔یادرہے کہ بالاکوٹ میں پاکستان کی فضائی جارحیت کی غلطی کی تھی جس کے اگلے ہی دن آئی ایس پی آرکی اعلانیہ اطلاع کے ساتھ27فروری کوپاک فضائیہ نے بھارت میں جاکردو طیارے تباہ کرکے اس جارحیت کابھرپوراورمنہ توڑجواب دیاتھاجبکہ اس سے ایک دن قبل پاکستان کی فضائی خلاف ورزی کرنے والے پائلٹ کانہ صرف جہازغرق کردیاتھابلکہ اس کاپائلٹ ابھی نندن کو گرفتاربھی کرلیاتھا۔
ان واقعات سے 3دن پہلے23فروری2019 کوگوسوامی نے میڈیارینکنگ کے سربراہ کوپاکستان کے بارے میں بڑی خبرکی پیشگی اطلاع دی تھی کہ پاکستان کے خلاف معمول سے بڑی کاروائی ہوگی۔بالاکوٹ میں ناکام دراندازی کے بعدگوسوامی نے بی اے آرکے سربراہ کویہ اطلاع بھی دی تھی کہ بالاکوٹ کے بعدایک اوربڑی کاروائی بھی ہوگی لیکن انڈین طیارے کے پرخچے اڑنے اورابھی نندن کی گرفتاری کی ذلت آمیزشکست نے مودی سرکارکے تمام پروگرام کوتلپٹ کردیا۔گویااس واقعے کے پیچھے مودی کی انتخابات جیتنے کی مکروہ سازش سے پتہ چلتاہے کہ بدطینت مودی نے اس انتخابی جیت کیلئے اپنے ہی 42 فوجیوں کی ’’بلی‘‘ دیکران کے تابوتوں کے سامنے بہیمانہ ایکٹنگ کرکے نہ صرف اپنی قوم کو بلکہ ساری دنیاکوکھلا دھوکہ دیتے ہوئے پاکستان پراس حملے کاالزام لگادیالیکن اب ان انکشافات کے بعدخودمودی سرکارکاہندوانتہا پسندبکائومیڈیابھی اس سازش کو چھپانے میں ناکام ہوگیاہے۔
ان انکشافات کے بعدبھارت میں ایک طوفان اورکہرام بپاہے اوراس کو’’واٹس ایپ گیٹ سکینڈل‘‘کانام دیکرمودی سرکاراورانتہا پسند میڈیاکے خلاف بھرپورنفرت کااظہارکرتے ہوئے سپریم کورٹ کواس واقعے میں ملوث تمام اداروں کے خلاف بھرپور کاروائی کامطالبہ زورپکڑتاجارہاہے۔ادھراپوزیشن جماعتوں نے گوسوامی اورداس گپتاکے مابین واٹس ایپ چیٹ کی تفصیلات منظرعام کے آنے کے بعدملک کی سکیورٹی کے حوالے سے انتہائی تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ مذکورہ واقعہ سے بھارتی میڈیااورمودی سرکارکے گٹھ جوڑبے نقاب ہونے پرانڈین جمہوریت کامنہ کالاہوگیاہے۔بھارتی اپوزیشن نے اس واقعے پرفوری طورپرپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس بلانے اورواقعہ کی مکمل تحقیق کیلئے مضبوط اور بااختیارپارلیمانی کمیٹی سے انکوائری کامطالبہ کیاہے۔
راجیہ سبھاکے ممبرپارلیمنٹ اورسابق وزیرخزانہ اوروزیرداخلہ پی چدمبرم نے17جنوری کوٹویٹس میں مودی سرکارسے پوچھاکہ ’’کیاکسی صحافی(اوراس کے دوست)کواصل سرجیکل اسٹرائک سے تین دن قبل بالاکوٹ کیمپ پرانتقامی کاروائی کے بارے میں معلوم تھا؟اگرہاں،تواس کی کیاضمانت ہے کہ ان کے’’ذریعہ‘‘نے بھی دوسروں کے ساتھ معلومات کااشتراک نہیں کیا،اس میں مخبر یاجاسوس بھی شامل ہیں جوپاکستان کیلئے کام کررہے ہیں؟انڈین وزیردفاع راج ناتھ سے ٹویٹ میں یہ پوچھاکہ’’حکومت کی حمایت
کرنے والے صحافی کیلئے’’صرف آپ کی آنکھوں کیلئے فیصلے کاراستہ کیسے نکلا؟‘‘
سب سے بڑی اپوزیشن کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والے نے میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کہا،ممبئی پولیس کی چارج شیٹ میں جوواٹس ایپ سامنے آئی ہے اس سے قومی سلامتی کے حوالے سے سنگین سوالات پیداہوتے ہیں۔’’پارٹی کے ایک دوسرے رہنمااورسابق مرکزی وزیرمنیش تیواری نے پورے معاملے کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا،اگرمیڈیامیں آنے والی باتیں درست ہیں توبالا کوٹ ایئراسٹرائیک اور2019کے عام انتخابات میں ضرورکوئی تعلق ہے۔
مودی اوراس کے زرخریدمیڈیانے پچھلے پانچ برسوں سے مودی فسطائیت کوخطے میں جائزوبرتردکھانے اورعوامی مقبولیت میں اضافہ کیلئے ایسی خودساختہ جھوٹی فضاکیلئے بھرپور پروپیگنڈہ وارکاآغازکیاجس میں خطے میں امن کیلئے اٹھنے والی ہرآوازکواس جھوٹے پروپیگنڈے کی دھول میں گم کرنامقصوتھاجس پراب انڈیاکے سیاسی ہوش مندافرادکافی سیخ پا ہیں جس میں پاکستان کے علاوہ دیگرپڑوسی ریاستوں کے خلاف اپنی عوام کے ذہنوں کوزہرآلودکرکے انتہاپسندی کی طرف مائل کیاجارہاہے ۔ کانگرس کے مشہوررہنمااورسابق وزیر یشونت سنہانے اپنے ٹویٹ میں اپنے غصے کااظہارکرتے ہوئے کہا’’یہ سوچابھی نہیں جاسکتا کہ ایک جماعت اپنے ووٹ میں اضافے کیلئے اس قدرگرسکتی ہے جیسابی جے پی نے کیاہے کہ اپنے ہی فوجیوں کی ’’بلی‘‘دیکرقوم کے علاوہ دنیابھرکودھوکہ دینے کامنحوس طریقہ استعمال کیااوراس کے زرخریداینکرگوسوامی کواپنی مقبولیت بڑھانے کیلئے استعمال کرنے میں ذرہ بھرشرم محسوس نہیں کی۔
ادھردوسری طرف گوسوامی نے اپنے ہرپروگرام میں اپنے چینل کی ریٹنگ بڑھانے کیلئے کانگرس پرپاکستان کی حمائت کابوداالزام لگاتے ہوئے شدیدتنقیدکے تیربرساکربی جے پی ، آرایس ایس اوردیگرہندوانتہاپسند جماعتوں میں مقبولیت حاصل کرتارہا۔اس سے یہ ثابت ہوگیاکہ پچھلے 15برسوں سے امریکااورانڈیاکا’’فیک نیوز‘‘کایہ وہ مشترکہ پلان تھا جو انڈین کرونیکلزمیں ابھرکرسامنے آیاہے، اس میں نہ صرف الیکٹرانک میڈیاکے نیوزچینلز،پریس میڈیاشامل تھے بلکہ اپنے مفادات کے حصول کیلئے پروپیگنڈہ وارکے ہر اوچھے ہتھیار کواستعمال کرنے میں ذرہ بھرشرم محسوس نہیں کی گئی جس کی ایک کڑی حال ہی میں ای یوڈس انفولیب کے جس کی سرپرستی دہلی میں بیٹھااوستواگروپ کررہاتھا،کے گھناؤنے کردارکے بعدیورپی پارلیمنٹ کے ممبران نے اس سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے اس گروپ کے دیگرتمام ممبران نے استعفی دے دیاہے۔
اب دیکھنایہ ہے کہ نئی امریکی حکومت جس کی کابینہ میںنائب صدرکملاسمیت12انڈین نژادبھارتی شامل ہیں،اس عالمی بدنامی سے اپناپیچھا کیسے چھڑاتی ہے اوردوسرااہم پہلو ہمارے فارن آفس کی سفارتی کوششوں پرمنحصرہے کہ وہ ان شواہدکی بنیادپراپنے اس مضبوط کیس کودنیاکے سامنے کس باوثوق طریقے سے پیش کرکے اس عالمی سازش کے خلاف انڈیاکومجرم ثابت کرکے سزادلوانے میں سرخروہوتاہے۔

Comments are closed.