Baseerat Online News Portal

مودی سرکار کی بے شرمی !

اتواریہ

شکیل رشید

ساری دنیا تھوتھو کررہی ہے مگر یہ حکومت اپنی روش بدلنے کو تیار نہیں ہے۔

حقوق انسانی کی مشہور عالمی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں مودی سرکار کو کٹگھرے میں لاکر کھڑا کردیا ہے۔خیر مودی سرکار کا کٹگھرے میں کھڑا ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے او رنہ ہی یہ اس سرکار کےلیے باعث شرم ہے۔ جب سے یہ سرکار آئی ہے کٹگھرے میں کھڑی ہوتی اور ہر الزام سے انکار کرتی چلی آرہی ہے، اس بار بھی یہی ہوگا۔ ہیومن رائٹس واچ نے دو باتیں بطور خاص کہی ہیں، ایک تو یہ کہ مودی سرکار منظم انداز میں مسلمانوں کے ساتھ بھید بھائو کررہی ہے۔ اور اپنے ناقدوں کو بدنام کرنے یا رسوا کرنے کےلیے ان کے خلاف طرح طرح کے پروپیگنڈے کررہی ہے۔ مسلمانوں سے امتیاز کا جہاں تک سوال ہے تو اس کی واضح مثالیں موجود ہیں۔ یہ سرکار جو پالیسیاں بنارہی ہے، ان کے راست اثر ات مسلمانوں پر پڑرہے ہیں۔ اور یہ اثرات مسلمانوں کے لیے عذاب ہیں۔ مثلاً نئی قومی تعلیمی پالیسی کو ہی لے لیں؛ یہ ایسی پالیسی ہے جس کی ضرب سے مسلمان کئی طرح سے زخمی ہوں گے، ان کے مدارس پہلے زدپر آئیں گے، دینی تعلیم پر اثر پڑے گا اور اردو زبان کی بقاء کا بڑا ہی سنگین مسئلہ پیدا ہوجائے گا۔ نئی قومی تعلیمی پالیسی کے خلاف آواز اُٹھ تو رہی ہے لیکن اسے بھی اسی طرح سے نہیں سناجارہا ہے جسطرح سے کہ این آر سی، این پی آر اور سی اے اے کے خلاف آوازیں نہیں سنی گئی ہیں۔ شہریت سے متعلق جو قانون بنا ہے وہ ایک ایسی پالیسی کے تحت بنا ہے جو اس ملک میں مسلمانوں کی شہریت کو ہمیشہ کےلیے مشکوک بنا دے اور وہ جب اپنے گھروں سے باہرنکلیں تو انہیں یہ خوف گھیرے ہوئے ہو کہ کہیں راستے میں انہیں پکڑ کر غیر ملکی نہ ثابت کردیاجائے اور انہیں ان کے اہل خانہ سے ہمیشہ ہمیشہ کےلیے الگ کردیاجائے۔ آسام کے بنگالی مسلمان ان دنوں این آر سی کے قہر سے پریشان ہیں، خاندان کے خاندان ٹوٹ رہے ہیں۔ ٹوٹ رہے سے مراد یہ ہے کہ بیٹے کو ہندوستانی تو والدین کو غیر ملکی قرار دے کر ایک دوسرے سے علاحدہ کیاجارہا ہے۔ شہریت سے متعلق یہ پالیسی جب سارے ملک میں نافذ ہوگی تو ملک بھر میں خاندان کے خاندان ایک دوسرے سے کاٹ کر رکھ دئیے جائیں گے۔ ایک پالیسی اسلامی شریعت کو مشکوک کرنے کی ہے۔ پہلے یہ کہہ کر اسلام میں خواتین سے انصاف نہیں کیاجاتا اسلام کے قانون شادی وطلاق میں مداخلت کی گئی اور اب کوشش یہ ہے کہ شادی کا سارا اسلامی نظام تبدیل کرکے رکھ دیاجائے۔

ہیومن رائٹس واچ نے صاف لفظوں میں کہا ہے کہ مودی سرکار کی پالیسیاں اور اس کی سرگرمیاں مسلمانوں کو نشانے پر لینے والی ہیں۔ اس کا سیدھا مطلب یہ ہوا کہ یہ سرکار پالیسیاں ہی ایسی بنارہی ہے جو مسلم اقلیت مخالف ہو۔۔۔ لوجہاد، وندے ماترم، سرسوتی وندنا، گیتا کا پاٹھ، گئو رکشا، یوگا وغیرہ کے نام پر مسلمانوں کو ہراساں کرنے ، ڈرانے، دھمکانے کی سرگرمیاں ۲۰۱۴ کے بعد سے زیادہ تیز ہوئی ہیں۔ گئو رکشا کے نام پر تو ’ماب لنچنگ‘ کا گھنائونا اور ڈرائونا کھیل شروع ہے۔ لوگ مررہے ہیں، مارے جارہے ہیں، جیلوں میں ٹھونسے جارہے ہیں، احتجاج اور مظاہروں پر پابندی ہے، حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف زبان نہیں کھولی جاسکتی۔ دنیا تھوک رہی ہے، رپورٹیں آرہی ہیں مگر یہ سرکار بے شرمی سے یہ سب کیے جارہی ہے۔ کیا اس کا کوئی انت نہیں ہے!

Comments are closed.