Baseerat Online News Portal

مسلم مطلقہ خواتین کا طلاق کے بعد عدالت کے ذریعہ نفقہ کا مطالبہ۔۔۔۔

 

احمدنادر القاسمی

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔

کوٸی مسلمان یاکتابیہ عورت اپنے شوہر سے مینٹننس ۔یاکوٸی بھی اضافی رقم کا مطالبہ اسی وقت تک کرسکتی ہے ۔جب تک دونوں کے درمیان رشتہ نکاح اور میرج کنٹریکٹ ۔باقی ہے ۔یاوہ عدت پیریٹ میں ہے ۔یعنی طلاق کے بعد صرف تین ماہ کے خرچ اورمینٹننس کا مطالبہ اپنے سابق شوہر سے انڈیویجول یا کسی عدالت کے ذریعہ کرسکتی ہے ۔۔اس کے بعد اسلامی قانون کے مطابق کسی عورت کو اپنے مسلم سابق شوہر سے کسی بھی طرح کے مالی اور جاٸداد کے مطالبہ کا حق نہیں ہے ۔نہ اسلامی عدالت کے ذریعہ اور نہ ہی ملکی عدالت کے ذریعہ ۔اگر وہ ایساکرتی ہے اورعدالت اس کے حق میں فیصلہ بھی دیدیتی ہے تب بھی اس کے لٸے اس مال کو استعمال کرنا ناجاٸز اور حرام ہے ۔کیونکہ سابق شوہر ۔وہ مال عدالت کے خوف اورکنٹم آف کورٹ کے ڈرسے دے رہاہے ۔دل سے نہیں دے رہاہے ۔۔اس طرح اکوڈنگ ٹو شرعیہ ۔نہ تو کسی مال کھانا جاٸز ہے اورنہ ہی ڈیمانڈ کرنا ۔قران اور حدیث اس کو پوری طرح کنڈیم کرتاہے ۔۔سورہ بقرہ ۔آیت نمبر 188.اورسورہ نسا ٕ جو حاص طور سے ویمنس راٸٹس میں نازل ہوٸی ۔اس کی آیت 29 میں صراحت ہے ۔ اور حدیث میں ہے ۔”کسی مسلمان کے لٸے حلال نہیں کہ وہ کسی کامال بغیر اس کی مرضی کے لے “ یہ اسلام کا انصاف پرمبنی کلیرقانون ہے ۔اورعقل کی میزان میں بھی کھرا اترتاہے ۔ آج دنیا کے جس بھی قانون میں طلاق کے بعد عورت کو عدالت کے ڈریعہ ۔سابق شوہر کی جاٸداد میں ۔پچاس فیصد دیاجارہاہے ۔وہ غیر منطقی ۔اور نا معقول ہے ۔اور اسی طرح ہے کہ ایک راہ چلتا اجنبی انسان کسی کی جاٸداد کے بارے میں یہدعوی کرے کہ چونکہ میں اس آدمی کو جانتاہوں اس لٸے مجھے اس کی جاٸداد میں سے آدھا دیاجاۓ ۔اور عدالت اسکودینے کا فیصلہ صادر کردے ۔ ظاہر ہے اس کو کوٸی عقل مند انسان درست نہیں ٹھہرا سکتا ۔مگر دنیا محض ۔اسلام کے تعصب میں ایسابھی کررہی ہے ۔۔اور مسلم قوم سب کچھ ماننے پر مجبور ہے ۔

اسے جرم ضعیفی کی سزاہی کہ سکتے ہیں ۔امت اپنے دین وایمان کے خلاف ہر کڑوا کھونٹ ہنس کے پینے پر مجبور ہے۔۔تمام مسلم ممالک میں ویسٹرن کورٹ کا جال بچھاہوا ہے اسی کے مطابق فیصلے ہورہے ہیں ۔وہی انداز اوروہی طرز تصفیہ ۔وہی رنگ اور وہیزبان اوروہی لب ولہجے ۔اورسوچنے کا طریقہ ۔

محبت کا جنوں باقی نہیں ہے

مسلمانوں میں خوں باقی نہیں ہے

صفیں کج دل پریشاں سجدہ بےذوق

کہ جذب انروں باقی نہیں ہے

رگوں میں وہ لہوباقی نہیں ہے

وہ دل وہ آرزو باقی نہیں ہے

نماز و روزہ و قربانی و حج

یہ سب باقی ہیں توباقی نہیں ہے۔

 

Comments are closed.