زندگی رمضان جیسی بنائیں

تحریر:انیس الرحمن عباسی
رمضان المبارک قمری گنتی کے حساب سے نویں مہینے کا نام ہے،اود رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کی طرف سے مسلمانوں کے لیے ایک تحفہ اور انعام ہے،جس میں رحمت برکات اور تجلیات خداوندی کی بارش ہوتی ہے،رمضان کی مثال نیکیوں کے موسم بہار کی طرح ہے،جس میں انسانی روح پورے سال کے لیے نورانی ذخیرہ اگھٹا کر لیتی ہے،اور اس ماہ کی فضیلت اور عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالٰی نے اپنی کتاب کا نزول اس ماہ مبارک میں فرمایا۔
رمضان المبارک میں رحمت الٰہی خصوصی طور پر بندوں کی طرف متوجہ ہوتی ہے،چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کہ جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں،اور دوزخ کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں،اور سرکش شیاطین جکڑ لئے جاتے ہیں،،اور ایک روایت میں ہے کہ اگر میری امت کو معلوم ہو جائے کہ رمضان کیا چیز ہے،تو میری امت تمنا کرے کہ سارا سال ہی رمضان ہو جائے،اور اس ماہ کی فضیلت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین دو ماہ پہلے سے ہی اس ماہ کی تیاری کیا کرتے تھے،اور یہ دعا پڑھتے تھے،”اے اللہ ہمارے لئے رجب اور شعبان میں برکت عطا فرما،اور ہمیں رمضان تک پہنچا۔
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کو اس ماہ کے لیے ذہنی طور پر تیار کیا کرتے تھے،حضرت سلمان فارسی رضی ا? عنہ سے روایت ہے کہ ماہِ شعبان کی آخری تاریخ کو رسول ? صلی ? علیہ وسلم نے ہم کو ایک خطبہ دیا۔ اس میں آپ نے فرمایا: اے لوگو! تم پر ایک عظمت اور برکت والا مہینہ سایہ فگن ہورہا ہے اس مبارک مہینہ کی ایک رات (شب قدر) ہزار مہینوں سے بہتر ہے اس مہینے کے روزے ? تعالیٰ نے فرض کئے ہیں اور اس کی راتوں میں بارگاہِ خداوندی میں کھڑا ہونے (یعنی نماز تراویح پڑھنے) کو نفل عبادت مقرر کیا ہے (جس کا بہت بڑا ثواب رکھا ہے) جو شخص اس مہینے میں ? کی رضا اور اس کا قرب حاصل کرنے کے لیے کوئی غیر فرض عبادت (یعنی سنت یا نفل) ادا کرے گا تو اس کو دوسرے زمانہ کے فرضوں کے برابر اس کا ثواب ملے گا۔ اور اس مہینے میں فرض ادا کرنے کا ثواب دوسرے زمانے کے ستر فرضوں کے برابر ملے گا۔ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے یہ ہمدردی اور غمخواری کا مہینہ ہے اور یہی وہ مہینہ ہے جس میں مومن بندوں کے رزق میں اضافہ کیا جاتا ہے۔ جس نے اس مہینے میں کسی روزہ دار کو (? کی رضا اور ثواب حاصل کرنے کے لیے) افطار کرایا تو اس کے لیے گناہوں کی مغفرت اور آتش دوزخ سے آزادی کا ذریعہ ہوگا اور اس کو روزہ دار کے برابر ثواب دیا جائے گا، بغیر اس کے کہ روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی کی جائے۔ آپ سے عرض کیا گیا کہ: یا رسول ?! ہم میں سے ہر ایک کو تو افطار کرانے کا سامان میسر نہیں ہوتا (تو کیا غرباء اس عظیم ثواب سے محرورم رہیں گے؟) آپ نے فرمایا کہ: ? تعالیٰ یہ ثواب اس شخص کو بھی دے گا جو دوھ کی تھوڑی سی لسی پر یا صرف پانی ہی کے ایک گھونٹ پر کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرادے (رسول ? صلی ? علیہ وسلم نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے آگے ارشاد فرمایا کہ) اور جو کوئی کسی روزہ دار کو پورا کھانا کھلا دے اس کو ? تعالیٰ میرے حوض (یعنی کوثر) سے ایسا سیراب کرے گا جس کے بعد اس کو کبھی پیاس ہی نہیں لگے گی تا آنکہ وہ جنت میں پہنچ جائے گا۔ (اس کے بعد آپ نے فرمایا) اس ماہ مبارک کا ابتدائی حصہ رحمت ہے اور درمیانی مغفرت ہے اور آخری حصہ آتش دوزخ سے آزادی ہے (اس کے بعد آپ نے فرمایا) اور جو آدمی اس مہینے میں اپنے غلام و خادم کے کام میں تخفیف اور کمی کر دے گا ا? تعالیٰ اس کی مغفرت فرمادے گا اور اس کو دوزخ سے رہائی اور آزادی دیدے گا۔ (شعب الایمان للبیہقی)
اور اس امت کو کچھ چیزیں اس ماہ میں خصوصیت کے ساتھ دی گئی ہیں،1:روزہ دار کے منہ کی خوشبو اللہ تعالیٰ کے ہاں مشک سے زیادہ محبوب ہے،2:روزہ دار کے لئے سمندر کی مچھلیاں تک دعائے مغفرت کرتی ہیں اور افطار تک کرتی رہتی ہیں،3:جنت ان کے لئے آراستہ کی جاتی ہے اور حق تعالیٰ شانہ فرماتے ہیں کہ قریب ہے کہ میرے بندے دنیا کی مشقتیں اپنے اوپر سے پھینک کر تیری طرف آئیں4:اس میں سرکش شیاطین قید کر دئے جاتے ہیں،5: رمضان کی آخری رات روزے داروں کے لئے مغفرت کی جاتی ہے صحابہ کرام نے عرض کیا، کیا یہ شب مغفرت شب قدر ہے، فرمایا نہیں،بلکہ دستور یہ ہے مزدور کو کام ختم ہوتے وقت مزدوری دے دی جائے-
حضرت سلمان رضی اللہ عنہ طویل حدیث میں فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسمیںچار چیزوں کو کثرت سے کرنے کا حکم دیا ہے، جن میں دو چیزیں اللہ تعالیٰ کی رضا کے واسطے اور دو چیزیں ایسی ہیں جن سے تمہیں چارہ کار نہیں پہلی دو چیزیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کرو وہ کلمہ طیبہ اور استغفار کی کثرت ہے اور دوسری دو چیزیں یہ ہیں کہ جنت کی طلب کرو اور آگ سے پناہ مانگو۔(شعب الایمان)
رمضان المبارک میں جس طرح ہم نماز روزہ اور حقوق العباد کی پابندی کرتے ہیں،اسی طرح حقوق العباد کی ادائیگی نہایت ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے حقوق توبہ کے ذریعے معاف فرما دیتے ہیں لیکن حقوق العباد بندوں کے معافی یا ادائیگی کے سوا معاف نہیں ہوتے،اور رمضان میں خصوصی طور پر اپنے پڑوسیوں اور رشتہ داروں کا خیال رکھا جائے،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:جو شخص خود تو پیٹ بھر کر کھائے اور اس کا پڑوسی بھوکا رہے وہ جنت میں نہیں جائے گا، ”کہیں ایسا نا ہو کہ ہم خود تو رنگ برنگے کھانوں سے سحریاں افطاریاں کرتے رہیں،اور ہمارے پڑوسی کے پاس معمولی کھانے کی چیز بھی میسر نہ ہو۔
رمضان المبارک ہمیں یہ پیغام دیتا ہے،کہ جس طرح ہم اس ماہ میں حلال اشیاء پانی،کھانا وغیرہ کو چھوڑ دیتے ہیں،اسی طرح پورا سال تمام معصیتیں گناہ،غیبت،جھوٹ،بدنظری،حسد،بغض،کینہ،جیسے گناہوں سے توبہ کر کے اپنی مکمل زندگی کو رمضان کی طرح بنا لیں،انشائاللہ اللہ تعالیٰ ہماری موت کو عید جیسا بنا دیں گے۔
Comments are closed.