اسلام میں عورت کی آزادی

 

گلشن مبین (بجوات سیالکوٹ)

8 مارچ کو عموما ہم دیکھتے ہیں کہ عورت مارچ ہوتی ہے جو کہ عورت کا عالمی دن کہلاتا ہے۔ مارچ کی وجہ کیا ہے؟ وجہ یہ ہے کہ عورت اپنے حقوق کے لیے کھڑی ہوتی ہے کہ عورت کو عزت دی جائے، عورت کو آزادی دی جائے۔ اگر بات آزادی کے آتی ہے تو آزادی کیا ہے ؟ عورت کو آزادی دی جائے لیکن آزادی کا مطلب کیا ہے؟ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج کی عورتیں جو آزادی کے لیے سڑکوں پر آتی ہیں وہ آزادی نہیں بے حیائی ہے۔ آج کی نسل کو اگر دائرہ اسلام سے باہر ہر چیز کی آزادی دی جائے ، ان کو اپنی مرضی کے لباس اور باہر گھومنے کی اجازت دی جائے تو وہ ان کے لیے آزادی ہے۔ یاد رکھیں! عورت کے لیے اگر یہی آزادی ہوتی تو عورت کو پردہ کا حکم نہ دیا جاتا۔ آزادی یہ ہے کہ عورت کو معاشرے میں عزت دی جائے۔اور وہ عزت عورت کو مذہبِ اسلام نے دی ہے۔ بات اگر حقوق کی ہے تو تلخ حقیقت یہ ہے کہ عورت اس بات کے لئے تو سڑکوں پر آتی ہے کہ اسے حقوق دیئے جائیں لیکن حقوق حاصل کرنے کے لیے فرائض نبھانا ضروری ہیں، یہ بات عورت بھول جاتی ہے۔ اگر آپ کو ماں، بیٹی، بہن یا بیوی کی صورت میں گھر کی چار دیواری کے اندر نان و نفقہ مہیا کیا جاتا ہے تو سمجھیں کہ آپ آزاد بھی ہیں اور آپ کو حقوق بھی مل رہے ہیں۔ جائیں دیکھیں! امریکہ کی ریاست کے اندر 90 فیصد عورتیں گھر کے باہر کھڑی ہیں کہ ہمیں نوکری دے دو ہم نے بچے پالنے ہیں ۔ اپنا موازنہ کریں ان عورتوں سے اور دیکھیں کس کو زیادہ حقوق مل رہے ہیں ۔ لیکن ہم آج بھی کہتے ہیں کہ دوسرے ممالک کی عورتیں ہم سے زیادہ آزاد ہیں ۔ پاکستان کے اندر اگر بیوی ہے تو شوہر ہر چیز گھر پر فراہم کرتا ہے، اس کی خاطر سارا دن کام کرتا ہے۔ عورت اگر بیٹی ہے تو باپ میں اتنا لاڈلا رکھا ہے کہ کسی چیز کی کمی محسوس نہیں ہوتی ۔ اگر شادی کی تو خود کو اذیت میں ڈال کر بھی بیٹی کو جہیز میں دنیا کی ہر نعمت ساتھ دی تاکہ وہ مشکل میں نہ پڑے۔ بیٹی یہ نہ سوچے کہ مجھے فلاں چیز سے محروم رکھا گیا ہے۔ عورت اگر بہن ہے تو بھائی ہر لاڈ اٹھاتا ہے۔ لیکن پھر بھی آج ہمارا یہ کہنا ہے کہ عورت کو عزت نہیں دی جاتی۔ آج کے معاشرے میں عورت اپنے فرائض بھول چکی ہے اور حقوق کے لئے لڑ رہی ہے۔ ہمارے معاشرے کی تلخ حقیقت یہ ہے کہ ہم عزت کو قید سمجھتے ہیں۔ آزادی آبادی کے لیے ہوتی ہے اس لیے نہیں کہ آپ ایک قید سے نکل کر دوسری قید میں پھنس جائیں ۔ اسلام کے دائرے سے باہر نکل کر سوشل میڈیا پر ویڈیوز اپلوڈ کرنا آزادی نہیں ہے بلکہ عزت کی چادر کے اندر خود کو سمیٹ کر مرد کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا آزادی ہے نہ کہ مرد جیسا لباس پہن کر گھومنا۔ آج پاکستان کے اندر بے شمار لڑکیاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں ۔ اگر آپ والدین کی اجازت سے گھر کی چوکھٹ سے باہر قدم رکھتی ہیں تو یہ آپ کی آزادی ہے اور یہ حقوق ہیں۔ اب فرض آپ کا ہے کہ اپنی عزت خود کریں۔ یہ بات ٹھیک ہے کہ معاشرے کی عزت عورت کا ٹھیکہ نہیں ہے اس میں مرد کا بھی کچھ حصہ ہے لیکن عورت کی اپنی ذات کے لیے عزت اس کی ہی ذمہ داری ہے۔ اپنی آزادی اور اپنے حقوق کو اپنی عزت کی حفاظت کے لیے استعمال کریں گے تو یہ معاشرہ بھی آپ کو عزت دے گا۔ اور اگر ہم خود ہی اس آزادی کا ناجائز استعمال کریں تو پھر معذرت کے ساتھ ہم خود ہی نہیں چاہتے کہ ہمیں عزت ملے۔ پھر ہم خود ہی اپنے حقوق کو پامال کر رہے ہیں۔ اسلام کی رو سے دیکھیں تو اسلام نے عورت کو ہر حق عطا کیا ہے۔ اسلام نے کہہ دیا کہ عورت اگر بیوی ہے تو رب البیت ہے ، عورت اگر ماں ہے تو اسکے قدموں تلے جنت ہے ، عورت اگر بیٹی ہے تو وہ رحمت کہلاتی ہے۔ لیکن اگر اسلام اگر یہ حقوق دے رہا ہے تو ان حقوق کو حاصل کرنے کے لئے خود کو دائرہ اسلام کی حدود کے اندر رکھیں اور اپنا کردار فاطمہ جیسا بنائیں جن کا نام آج بھی عزت سے لیا جاتا ہے۔

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنے حقوق حاصل کرتے ہوئے اپنی عزت کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین!

Comments are closed.