مسلمانوں کے ذریعے غیر مسلموں کی آخری رسومات

 

خلیل الرحمن قاسمی برنی 9611021347

اس وقت کووڈ 19 کی وجہ سے پوری دنیاوحشت نشاں بنی ہوئی ہے_خود ہمارے ملک میں افرا تفری اورکئ جگہ لاڈاون کا تکلیف دہ مرحلہ جاری ہے _بہت زیادہ اموات ہورہی ہیں _ کئی مقامات سے ایسی خبریں آ رہی ہیں کہ لاشیں بے یارو مددگار پڑی ہوئ ہیں _کوئ ان کا پرسان حال نہیں ہے _مسلمان ہندوؤں کا انتم سنسکار کر رہے ہیں _ وہ ان کی نعشوں کو شمشان گھاٹ لے جاکر ہندو رسم و رواج کے مطابق جلا رہے ہیں _اس پر کئ جگہ سے سوالات بھی ہورہے ہیں کہ دینی نقطۂ نظر سے اس کا کیا حکم ہے اور مسلمانوں کا یہ عمل کہاں تک درست ہے؟

سب جانتے ہیں ک اس وقت کورونا کی وبا بہت بُری طرح پھیلی ہوئی ہے اور روزانہ بہت بڑی تعداد میں اموات ہورہی ہیں ،جبکہ مرنے والوں میں تمام مذاہب کے لوگ ہیں _اور یہ بھی دیکھنے میں آرہا ہے کہ کورونا کی خطرناکی کو دیکھتے ہوئے مرنے کے بعد نعشوں کی تکفین و تدفین اور ان کی آخری رسومات انجام دینے میں جو جوش و جذبہ ہونا چاہیے اس میں بہت کمی آگئی ہے _ اس اندیشے سے کہ کہیں اس وبا کا انفیکشن ہمیں نہ لگ جائے ، لوگ بے حد ڈرے ہوئے ہیں ،جس کی وجہ سے نعشوں کے قریب نہیں جا رہے ہیں ، یہاں تک کہ قریبی رشتے دار بھی دور رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں _اس صورت حال میں خوشی کی بات یہ سامنے آئی کہ مسلمان ہمیشہ کی طرح اس وقت بھی ایسی خطرناک وبا میں دوسروں کو مدد پہنچانے میں جی جان سے لگے ہوئے ہیں _ وہ اپنے رشتے داروں ، پڑوسیوں ، دوست احباب اور کاروباری متعلقین سے آگے بڑھ کر نہ صرف عام مسلمانوں کی بھر پور مدد کررہے ہیں ، بلکہ عام غیر مسلموں کا بھی ہر طرح کا تعاون کرنے میں پیش پیش ہیں _انسانیت کے ناطے ان کی خدمات سے جہاں آج پورا ملک متاثر ہے، وہیں فرقہ پرست طاقتیں بھی کمزور وشرمندہ ہوئ ہیں _

اس درمیان میں ایسے بعض واقعات بھی سننے میں آئے ہیں کہ جب غیر مسلموں کی آخری رسومات کرنے کے لیے خود غیر مسلم سامنے نہیں آئے تو مسلمانوں نے آگے بڑھ کر ان کی آخری رسوم انجام دیں اور ہندو رسم و رواج کے مطابق انہیں شمشان گھاٹ لے جاکر جلایا _

مسلمانوں کے اس عمل کو میڈیا میں کافی سراہا جارہا ہے اور اسے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور خیر سگالی سے تعبیر کیا جارہا ہے ، جب کہ مسلمانوں کے بعض حلقوں کی جانب سے اس پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے اور اسے غیر شرعی عمل کہا جارہا ہے _

اس سلسلے میں یہ بات پیش نظر رہنی ضروری ہے کہ اولا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ شریعت کا پابند رہے وہ اس بات کا پابند ہے کہ اس کی زندگی کا ہر کام ہر بات اور ہر حرکت اللہ اور اس کے رسول کے احکام کے مطابق ہو ،اور اس کی ذات سے کسی بھی لمحے میں کوئی ایسا کام سرزد نہ ہو جو خدااور رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی ناراضگی اور غضب کا سبب ہو_
اسی کے ساتھ شریعت مطہرہ کی یہ تعلیم ہے کہ اس کے ماننے والے شعائرِ اسلام پر عمل کریں اور جن کاموں کو دیگر مذاہب کی نمایاں ترین علامتیں سمجھا جاتا ہے یا کہ لیجیے وہ ان مذاہب کے شعائر ہیں ان سے دور رہیں _

میتوں کی آخری رسومات کے سلسلے میں اہلِ مذاہب کے یہاں مختلف طریقے رائج ہیں _ بعض انہیں دفن کرتے ہیں تو بعض جلاتے ہیں _ اور بعض مردہ خور پرندوں کو کھانے کے لئے چھوڑ دیتے ہیں _اسلام میں نعشوں کو دفن کرنے کا طریقہ اختیار کیا گیا ہے، جو بہت ہی مہذب اور پاکیزہ ہے _ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خود تکفین و تدفین پر عمل کیا ہے اور اپنی امت کو اس سلسلے کی ایک ایک چیز سکھائ ھے _

اس لئے مسلمانوں کو ہر حال میں وہی طریقہ اختیار کرنا ہے جو ان کے رسول مقبول علیہ السلام نے انھیں سکھا یا ہے وہ اپنی میتوں کو غسل دیں ،نماز جنازہ پڑھیں اور دفن کریں _
اگر کبھی انہیں دیگر مذاہب کے ماننے والوں کی نعشوں کی آخری رسومات ادا کرنی پڑیں تو انہیں بھی دفن ہی کرنے کی کوشش کریں اور جلانے سے احتراز کریں _

کووڈ19کےاس بحران میں مسلمان انسانی اقدار کی بنیاد پر جو خدمات انجام دے رہے ہیں وہ قابل قدر اور قابل ستائش ہیں _مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی یہ سنہری خدمات جاری رکھیں اور اپنوں کے ساتھ غیر مسلموں کو غذا، علاج و معالجہ فراہم کرنے کی حتیٰ الامکان کوشش کریں ، ان کا انتقال ہوجائے تو جو بھی اخلاقی اور مالی مدد کرسکتے ہوں ، کریں ، دوسری طرح کے سپورٹ فراہم کریں ، لیکن ایسے کاموں سے بچیں جو شرعی طور پر جائز نہ ہوں _ انہیں کوشش کرنی چاہیے کہ غیر مسلموں کی نعشوں کو شمشان گھاٹ لے جانے کا کام وہ خود نہ کریں ، بلکہ برادرانِ وطن کو ہی استعمال کریں ، یا حکومتی عملے کو اطلاع کریں اور اس کے ذریعے یہ کام کرائیں _

ایسا بھی ممکن ہے کہ کہیں کسی غیر مسلم کی نعش پڑی ہو اور کوئی اس کو ہاتھ لگانے والا نہ ہو تو مسلمان اس کی آخری رسوم انجام دے سکتےہیں ،لیکن اس صورت میں انہیں اتنا اختیار حاصل کرلینا چاہیے کہ وہ اسے جلانے کے بجائے دفنائیں گے _ ہنگامی حالات میں انہیں ضرور یہ اختیار مل جائے گا _ یہ اختیار نہ ملے تو انہیں میت کو شمشان گھاٹ لے جانے اور جلانے کی ذمے داری نہیں قبول کرنی چاہیے _ کیوں کہ یہ طے ہے کہ کہ مسلمان صرف انھیں کاموں کو انجام دے سکتے ہیں جو شریعت کے دائرے میں ہوں اوجوکام شریعت کے دائرے سے باہر ہوں گے ان سے ہر حال میں بچا جائے گا _
خلیل الرحمن قاسمی برنی بنگلور 9611021347

Comments are closed.