دور اندیشی اور تدبیر مسلمان کی امتیازی شان

از قلم ۔۔۔۔مونس قاسمی
خادم مدرسہ عالیہ عربیہ مدینۃ العلوم لہرپور
یہ بات ہر شخص بخوبی جانتا ہے کہ قرآن پاک کی ہر ہر آیت میں بے شمار حقائق ودقائق، نکات واشارات حکمتیں،نصیحتیں، سبق آموزیاں، باریکیاں اور گہرائیاں پنہاں ہیں- جس طرح اس میں اصول جہاں بانی اور جہاں رانی کا تذکرہ موجود ہے اسی طرح حالات وانقلابات، فتنۂ عالم آشوب کے اسباب و علل و وجوہات اور ان سے رستگاری کی سبیلیں اور ہدایتیں بھی موجود ہیں ۔
چونکہ وحی ربانی ،تعلیم یزدانی،الہام رحمانی، اور القاء غیبی وآسمانی ہی وہ روشنی ہے جو ظلمت کدہ میں خورشید عالم افروز بن سکتی ہے۔ جو ہر زیردست وناتواں کو اولو العزمی،بلند حوصلگی،اور جرأت ایمانی دے سکتی ہے۔ داد خواہئ مظلوماں،دستگیرئ ملہوفاں،اعانت بـے چارگاں کا جذبۂ صادق پیدا کرسکتی ہے ۔
مردو دلوں کی مسیحائی، اور اسکے لئے ذہنی وفکری بندشوں سے نکلنے کی اور عملی دنیا میں قدم رکھنے اور جمنے کی ترغیب و تحریص کر سکتی ہے۔
چونکہ قرآن پاک سراپا نصیحت وموعظت ہے اسلئے اس وقت میں جس آیت کو آپ حضرات کے سامنے نقل کرنے جا رہا ہوں وہ بھی اپنے اندر حکمتوں اور نصیحتوں کا ایک سمندر سموئے ہوئے ہے اور وہ سورہ نمل کی آیت ۱۸ ہے۔
حَتَّىٰ إِذَا أَتَوْا عَلَىٰ وَادِ النَّمْلِ قَالَتْ نَمْلَةٌ يَا أَيُّهَا النَّمْلُ ادْخُلُوا مَسَاكِنَكُمْ لَا يَحْطِمَنَّكُمْ سُلَيْمَانُ وَجُنُودُهُ وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ
ترجمہ۔۔یہاں تک کہ جب پہونچے (حضرت سلیمان علیہ السلام اور ان کا لشکر )چیونٹیوں کے میدان پر ۔کہا ایک چیونٹی نے اے چیونٹیوں گھس جاو اپنے گھروں میں نہ پیس ڈالے تم کو سلیمان اور اس کی فوجیں اور ان کو خبر بھی نہ ہو (ترجمہ شیخ الہند)
نمل عربی میں چیونٹیوں کو کہتے ہیں چونکہ اس سورت میں چیونٹی کا قول نقل کیا گیا ہے اسلئے اس سورت کا نام ہی سورہ نمل پڑ گیا
ابن عطیہ کہتے ہیں کہ چیونٹی نہایت ذہین،اور عقلمند جانور ہے۔ اسکی قوت شامہ(سونگھنے کی طاقت)بڑی تیز ہے جو کوئی دانہ اسکے قبضہ میں آتا ہے اس کے وہ دو ٹکڑے کر دیتی ہے تاکہ وہ اگ نہ سکے (مستفاد از معارف القران للعلامہ محمدشفیع عثمانی ؒجلد۶ص۱۰۵)
آیت کا خلاصہ
ایک مرتبہ حضرے سلیمان علیہ السلام اپنے لشکر کے ساتھ ایک میدان سے گذرنے والے تھے اور اس کی خبر ایک چیونٹی کو لگ گئی تو اس چیونٹی نے اپنی قوم کو اسلئے اطلاع دینا ضروری سمجھا کہ وہ جسم وجثہ کے اعتبار سے نہایت چھوٹی مخلوق ہے مبادہ پیغمبر وقت اپنے لشکر کے ساتھ گذریں اور ہم سب بـے خبری میں کچل دئے جائیں اس لئے اس نے اس ناگفتہ بہ حالت کے ظہور پذیر ہونے سے پہلے ہی اپنی قوم کو اس عظیم خطرہ سے نکالنے کے لئے یہ اعلان کر دیا کہ لشکر سلیمانی اپنی آب وتاب کے ساتھ یہاں سے گذرنے والا ہے اسلئے سب اپنے اپنے گھروں میں داخل ہو جاو ہو سکتا ھے کہ انجانے میں ہم انکے قدموں تلے پڑ جائیں اور اپنی زندگی کو گھو بیٹھیں اور ان کو پتا تک نہ چلے چنانچہ ساری چیونٹیاں اپنے اپنے گھروں میں گھس گئی۔
اب ذرا اس آیت میں غور کرتے ہیں تو یہ یہ نکات و اشارات سامنے آتے ہیں جو ہمارے لئے مشعل راہ اور سبیل نجات ہیں
۱۔۔۔۔آنے والے خطرات پر اگر کوئی آگاہ ہو جائے تو اسے چاہئے کہ بر موقع اپنی قوم کو ان خطرات سے آگاہ کرے اور طریقہ نجات بھی پیش کرے یہ ضروری نہیں ہے کہ وہ امیر یا لیڈر ہو ،بلکہ ناگہانی حالات کی پر پیچی پر مطلع کرانا ہر اس شخص کا منصبی واخلاقی ،قومی و ملی فریضہ ہے جسے خطرات پر آگاہی ہو
قرطبی نے اس چیونٹی کی حالت یہ بتائی ہے کہ وہ لنگڑی تھی اس سے معلوم ہوا کہ قوم وملت کی بقاء کے لئے اصل جذبہ بڑا چہرہ ہونا نہیں ہے بلکہ ہمدردی بہی خواہی ہے ۔
نکتہ نمبر ۲۔۔۔جس طرح ناعاقبت اندیش چیونٹیوں نے اپنی نمائندہ چیونٹی کی تنبیہ پر یک زبان ہوکر لبیک کہا اور اپنے اپنے گھروں میں پناہ گزیں ہو کر اتحاد واتفاق کا زبردست مظاہرہ کیا
اسی طرح جب کوئی ہمدرد قوم ، جس کے پاس دور رسی، عاقبت اندیشی، اور انجام بینی کے سارے اسباب موجود ہوں اور وہ کسی فتنہ عالم سوز کی رہنمائی کرے تو ہمیں اتحاد واتفاق کا مظاہرہ کرکے ایک رائے پر قائم وعامل ہو جانا چاہئے
نکتہ ۳۔ زیردستوں کو زیبا نہیں کہ وہ زوردستوں سے مقابلہ آرائی کریں بلکہ حکمت ودانائی کو نشان راہ بنائیں اور اسی میں اپنی عافیت و خیریت سمجھیں اس موقع پر بحث بازی ، ٹامک ٹوئیاں مارنا اہل خرد کو زیب نہیں
نکتہ ۴۔۔سب سے بڑی حکمت و موعظت یہ ہے کہ چیونٹیوں نے اپنی بقاء حیات کا عزم کیا تو وہ محفوظ رہیں اس سے پتا چلتا ہے کہ کسی قوم کا ضعف اسکے فناء ہونے اور مٹ جانے کی دلیل نہیں بس وہ اپنے پاس حکمتوں کے خزانے ، عقل ودانش کے چراغ رکھتی ہو
نکتہ ۵۔۔ چونکہ چیونٹیاں گرمیوں میں سخت محنت کشی و جد وجہد اور سعی پیہم کرکے سردی کے موسم کے لئے اپنی خوراک وغیرہ جمع کر لیتی ہیں اس سے اشارہ ملتا ہے کہ اپنی ذاتیحفاظت کا سامان ہر وقت مکمل رکھنا چاہئے
نکتہ ۶۔۔۔جب مسلمانوں کی اجتماعی حالت چیونٹیوں کی طرح بے وقعت اور بے قیمت ہو جائے تو جس طرح انھوں نے اپنے گھروں میں قرار پکڑا اسی طرح ہمیں بھی قرآن کے سایہ تلے اپنی حفاظت تلاش کرنی چاہئے اور قرآن و تعلیمات قرآنی کو اپنی زندگی کا سب سے زیادہ محبوب مشغلہ بنا لینا چاہئے
اسلئے ایک معمولی چیونٹی سے ہمیں سبق لینا چاہئے اور ان تمام محرکات کو ناکام بنانا چاہئے جو ہمارے شیرازے کو بکھیرنے میں معین و مددگار ہوں
اللہ تعالی امت مسلمہ کو اپنی تعلیمات پر مرتے دم تک لگائے رکھے آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
شب جمعہ وقت ۹ بجکر ۲۸ منٹ ۱۶ جنوری ۲۰۲۰ مطابق ۲۰ جمادی الاولی ۱۴۴۱
Comments are closed.