شہاب الدین… شیر صفت سیاست دان. جرآت مند صاحب ایمان

تحریر :مفتی محمد خالد حسین نیموی قاسمی
افراد پر ناموں کے اثرات مسلم ہیں.. ممتاز تاریخی وروحانی شخصیات میں شیخ سہاب الدین سہروردی کانام کافی معروف ہے… مسلم سماج میں یہ نام کافی مروج ہے… ہمارے مرحوم شیخ شہاب الدین… پر بھی صحیح معنوں میں نام کا اثر ظاہر تھا… ایک طرف غریبوں کے مسیحا تھے تو دوسری طرف اسلامی تہذیب واقدار پر مرمٹ…. ہو حلقہ یاراں تو بریشم کی طرح نرم”کے مصداق تھے.. ان کی اھلیہ حنا شہاب نے کئی بار پارلیمنٹ کا الیکشن لڑا لیکن ہمیشہ حجاب کی پابندی کرتی رہی اور اب بھی کرتی ہیں… اس تعلق سے ایک واقعہ قابل ذکر ہے.. ہمارے یہاں بیگوسرائے صاحب پور کمال اسمبلی حلقہ سے جدیو کے ٹکٹ پر سید شہاب الدین مرحوم کی بیٹی اور افضل امان اللہ کی اھلیہ پروین امان اللہ الیکشن لڑرہی تھی…کامیاب بھی ہوئیں اور منسٹر بھی بنیں… اس دوران سادات کی ایک بستی قصبہ میں الیکشن تشہیری مہم کے لیے پہنچی… حسبِ عادت بے حجاب تھیں… ایک مجلس میں ایک خاتون نے ان سے کہا بیٹی تم اپنے کو بابری مسجد ایکشن کمیٹی والے سید شہاب الدین کی بیٹی کہتی ہو اور سید افضل امان اللہ کی بیوی ہو اور سر پر آنچل بھی نہیں رکھتی ہو. بے محابا بے حجاب گھوم رہی ہو تمہیں سبق لینا چاہیے سیوان والے شہاب الدین کی بیوی سے.. اس کو لوگ باہوبلی کہتے ہیں لیکن اس کی بیوی حنا شہاب کو کسی نے بے حجاب نہیں دیکھا… اس کے بعد محترمہ پروین لاجے شرمے مسلم بستیوں میں سر پر دوپٹہ رکھ کر جانے لگیں…. یہ تہذیبی تبلیغ تھی شیخ شہاب الدین کی طرف سے….. شہاب الدین مرحوم علماء کرام کی بڑی قدر دانی فرماتے تھے.. بہت سے اکابر سے ذاتی مراسم تھے… قاضی القضاۃ حضرت مولانا مجاہد الاسلام قاسمی سابق صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے خاص اعتماد یافتہ تھے….
شیر صفت مرد جری تھے. ایک مرحلے پر تن تنہا فرقہ پرست حکومت کے قیام کے مزاحم بن گئے.. اور چند دنوں میں حکومت چلی گئی.. ان کے دم خم پر دوسری حکومت بنی..
دو ٹرم ایم ایل اے اور چار ٹرم ایم پی رہے… پارلیمنٹ میں ان کا وجود سیکولر قوتوں کے لیے "رکن شدید” اور مضبوط پیلڑ تھا…. سیکولر خاص طور پر مسلم ممبران پارلیمنٹ ان کی موجودگی سے توانائی حاصل کرتے تھے… ایک باربیرسٹر اسد الدین اویسی کو پارلیمنٹ میں ناگہانی صورت حال سے انھوں نے بچایا تھا، جس کا اعتراف کرتے ہوئے اویسی نے انہیں "بہار کے شیر” کا خطاب دیا تھا
کئی عدد رفاہی ٹیکنیکل وتعلیمی ادارے ان کے لیے مستقل حسنات کا ذریعہ اور صدقہ جاریہ ثابت ہوں گے.
حضرت مفتی نسیم احمد قاسمی سابق نائب ناظم امارت شرعیہ کے سانحہ ارتحال پر امارت شرعیہ تشریف لائے… اس مجلس میں یہ عاجز بھی موجود تھا… شہاب الدین صاحب کے ہرجملے سے ملت اسلامیہ کے تئیں فکر مندی، علماء کرام واکابر کی محبت عیاں تھی. یہ تو بعد کو معلوم ہوا کہ وہ مرد قلندر عارف باللہ حضرت مولانا عبد الرحمن امیر شریعت خامس کے دست گرفتہ اور ان سے بیعت بھی تھے.. مختلف الزامات کے تحت جیل میں ڈال دیے گئے.. لمبی قانونی لڑائی کے بعد رہائی عمل میں آئی … بھاگلپور جیل سے رہا ہونے پر براہ بیگوسرائے پٹنہ جانے والے تھے… پورے ہاءیوے پر پھول اور ? گلدستوں کے ساتھ عوام نے اپنے شیر صفت قائد کا استقبال کیا.. اس موقع پر برونی ریفائنری ٹاؤن شپ کے گیٹ پر گاڑی سے اتر اس عاجز سے انھوں نے ملاقات کی… کسے پتہ تھا کہ یہ آخری ملاقات ثابت ہو گی اور یہ بازیچہ سیاست کے دار پر چڑھا دیئے جائیں گے…دوبارہ گرفتار ہوگئے.. اور پھر متعصبانہ سیاست کے شہید بن کر ہی نکلے.. اللہ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کمی کوتاہی کو معاف فرمائے.. بہار کی ملت اسلامیہ کی ذمہ داری ہے کہ اپنے درمیان موجود اس جیسے شیروں کی شناخت کرکے انھیں پروان چڑھانے کی کوشش کریں
Comments are closed.