الوداع”صاحب”

 

عبدالغنی

صدر ضلع وقف کمیٹی ارریہ

بہار کی ہم عصر سیاست کا سب سے مضبوط لیڈر،شیر دل قائد ڈاکٹر شہاب الدین کی وفات سماج و سیاست کا بڑا خسارہ ہے وہ پسماندہ طبقات کے لئے مسیحا تھے.

 

برا ہو زعفرانی میڈیا کا جس نے اس کی ایسی کردار کشی کہ وہ جیسے کوئی خونخوار چمبل کا ڈاکو ہو حالانکہ وہ اقلیتوں ،پچھڑوں اور کمزوروں کے لئے امید کی ایک کرن تھے ان سے قتل اور جرائم کے مشتہر بیشتر قصے بے سروپا ہیں(چند ایک کو چھوڑکر).

 

بہار کے سیوان سے اٹھا یہ ابر اغیار کی سازش کے باوجود طویل عرصہ تک ریاست کے محور و مرکز بنے رہے اور یہاں کی ہوائیں ان کے ابرو کے اشاروں کے منتطر رہے جب چاہا جیسا چاہا ویسا ہوا ویسا کیا کرشماتی شخصیت کا ہر پہلو قابل رشک تھا یہی ایک بات تھی جس سے آسماں ان کا دشمن ہو بیٹھا تھا

 

سیاست کے ذریعہ انہوں نے عوام کی خدمت کی اور خوب خدمت کی عوامی خدمات اور فلاح و بہبود کے کاز انہیں سیوان کا ہی نہیں ریاست کا بانکا ہیرو بنادیا وہ لوگ باگ انہیں خوف و دہشت نہیں بلکہ لاڈ،پیار،ناز اور محبت میں”صاحب” کہنے لگے صاحب کی کرشماتی شخصیت کا کمال تھا انہوں نے کئی دہائیوں تک استحصالی ذہنیت اور خودساختہ سیاسی بےوڑوں کے ناک مین نکیل ڈالے رکھا ان کی بے باکی کی مثال موجود ہے وہ ایک اصول پسند شخص تھے جس نے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا پسماندہ افراد کے حقوق کے لئے وہ ہمیشہ ایک جنگجو کی طرح کھڑا رہا اور جاتے سب کو رلا گیا غم کی اس گھڑی میں اہل بہار ان کے کنبہ کے ساتھ ہے شہاب الدین کی شاندار سیاسی سفر کو آگے بڑھانے کی ذمہ داری اب ان کے شریک حیات محترمہ حنا شہاب اور جواں سال بیٹا اسامہ شہاب پر ہے امید کی جاتی ہے کہ

چراغوں کی لو مدھم نہیں پڑے گی

اللہ پاک شہاب الدین صاحب کی مغفرت کرے اور ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا کرے۔

 

Comments are closed.