” ماں ” ایک عظیم نعمت  

 

حنا خان (آکولہ)

اس دنیا میں اللہ رب العالمین کی عطا کردہ نعمتوں میں عظیم نعمت "ماں "ہے – تمام رشتوں میں قابل اعتماد رشتہ "ماں” کا ہوتا ہے- یہ وہ رشتہ ہے جس سے بے وفائی کی امید نہیں کی جاسکتی – پیار، الفت، ایثار، قربانی، غمگساری، غرض محبت کے تمام جذبات اس ایک رشتہ میں سمٹے ہوتے ہیں.

ایک ماں کی اپنی اولاد کے لیے جو بے پناہ محبت و قربانیاں ہوتی ہیں، اولاد زندگی بھر اس کا بدل نہیں دے سکتی- تو کیا محض ایک دن (یوم مادر) اس کی محبت میں سرشار ہونا، اس کی قربانیوں کو یاد کرلینا کافی ہوجاتا ہے ؟

بے شک نہیں!!! ماں جیسی عظیم ہستی کے لیے محض ایک دن مختص کرلینا یہ اسلامی روش نہیں، مذہب اسلام میں تو ہر دن ماں کا دن ہے- اسلام کی تعلیمات ہی یہ ہے کہ ماں کی قربانیوں، اس کی محبتوں کو ہر دن یاد رکھا جائے اور اس سے محبت کی جائے- اللہ رب العالمین نے اللہ اور اس کے رسول کی محبت و اطاعت کے بعد انسان کو والدین کی فرمانبرداری کا حکم دیا ہے بلکہ اللہ رب العالمین نے والدین کو اولاد کے حسن سلوک کا سب سے زیادہ حق دار قرار دیا ہے اور یہ محض ایک دن کے لیے نہیں،بلکہ ہمیشہ کے لیے جب تک وہ باحیات ہیں اور ان کی وفات کے بعد بھی اولاد پر والدین کے حقوق عائد ہوتے ہیں-اللہ رب العالمین نے قرآن مجید میں خاص طور سے ہدایت کی کہ والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرو ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچے تو انھیں نہ جھڑکو، انہیں اف تک نہ کہو، ان کے ساتھ نرمی سے بات کرو اور احترام سے پیش آؤ اللہ رب العالمین نے قرآن مجید میں ان کے لیے ایک خاص دعا سکھائی-

رب ارحمهما كما ربيانی صغيرا (سورہ بنی اسرائیل 24)

 

ایک حدیث میں ہے کہ ایک شخص نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے ؟

فرمایا :تیری ماں

پوچھا گیا، پھر کون ؟ فرمایا: تیری ماں –

پھر عرض کیا اور کون ؟

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تیری ماں-

تین دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی جواب دیا

چوتھی مرتبہ پوچھنے پر ارشاد فرمایا: تیرا باپ

مندرجہ بالا حدیث کے مفہوم سے اندازہ لگا یا جاسکتا ہے کہ اولاد کی زندگی میں ماں کی کتنی اہمیت ہے- ماں محبت کا وہ سمندر ہے جو ہر وقت ٹھاٹھیں مارتا رہتا ہے جس کی محبت میں ذرہ برابر بھی کمی نہیں آتی-

حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے :

محبت کی ترجمان اگر کوئی ہے تو وہ صرف ماں ہے –

اسی طرح مشہور مغربی دانشور جان ملٹن کہتاہے :

آسمان کا بہترین اور آخری تحفہ ماں ہے –

غرض دنیا میں ایسا کوئی نہیں ہے جو ماں کی محبت اور اس کی اہمیت کا اعتراف نہ کرتا ہو-

لیکن افسوس صد افسوس کہ چند کم عقل اولاد آج بھی ماں کی اہمیت کو اس کی زندگی میں نہیں سمجھ پاتی اور ان کی آنکھیں تب کھلتی ہیں جب ماں اپنی آنکھیں بند کر چکی ہوتی ہیں- اولاد کا یہ سلوک اس غیر قوم کے مصداق ہوتا ہے جو اپنے والدین کو اولڈ ایج ہوم میں داخل کروا کر محض یوم مادر پر ان کی خیریت دریافت کرنے کئی خوشنما پھولوں کے ساتھ ان سے ملنے جاتی ہیں اور یہ سمجھتی ہیں کہ ایک گلدستہ دے دینے سے جو کانٹے انھوں نے چبھوئے ہیں اس کا درد کم ہوجائے گا – اولاد کا یہ رویہ نہایت ہی غلط اور شرمندہ کرنے والا ہے کیونکہ رشتوں کی قدر ان کی زندگی میں کی جانی چاہئے مرنے کے بعد کی گئی قدراور پچھتاوا انھیں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتا- اسی لیے جن کے والدین یا ان میں سے کوئی ایک بھی با حیات ہوں تو ان کی قدر ان کی زندگی میں ہی کرلے- بڑھاپا عمر کا وہ حصہ ہے جس میں انسان نہایت کمزور و لاغر ہوجاتا ہے اسے مدد اور ساتھ کی ہمہ وقت ضرورت پڑتی ہے ایسے میں اپنے والدین کا سہارا بنے، انھیں وقت دیں، ان کی ضرورتوں کا خیال رکھیں انھیں اکیلے پن کا احساس نہ ہونے دیں – جس طرح بچپن میں انھوں نے اپنی اولاد پر جان نچھاور کی تھی اب اولاد کی باری ہے کہ وہ اپنے والدین کی خدمت، ان کی عظمت اور ان سے محبت کریں –

اللہ رب العالمین تمام اولاد کو اپنے والدین سے محبت اور ان کی قدر کرنے کی توفیق دے -آمین یا رب العالمین –

Comments are closed.