Baseerat Online News Portal

شکریہ جسٹس چندر چوڑ۔۔۔

تجزیہ ٔ خبر: ایم ودود ساجد
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی اُس اپیل پر جمعرات تک کیلئے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جو اس نے مدراس ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سنجیب بنرجی کے ان زبانی تبصروں کے خلاف دائر کی تھی جن میں ملک میں کورونا کی دوسری لہر کیلئے تنہا الیکشن کمیشن کو ذمہ دار قرار دیا گیا تھا ۔۔
مدراس ہائیکورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ غالباً الیکشن کمیشن کے افسروں کے خلاف قتل کا مقدمہ قائم کیا جانا چاہئے ۔۔ الیکشن کمیشن کو اس تبصرہ پر بھی اعتراض تھا اور اس نے خود مدراس ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے ہی اپیل کی تھی کہ ان سخت تبصروں کو حذف کردیا جائے کیونکہ ان تبصروں کے بعد مختلف مقامات پر لوگوں نے الیکشن کمیشن کے افسروں کے خلاف قتل کی ایف آئی آر بھی درج کرادی ہے۔۔
الیکشن کمیشن نے ہائیکورٹ سے یہ بھی اپیل کی تھی کہ میڈیا کو عدالت کے ان سخت زبانی تبصروں کی رپورٹنگ سے روکا جائے ۔۔ لیکن ہائیکورٹ نے یہ سب مطالبات مسترد کردئے تھے۔۔
آج سپریم کورٹ میں جسٹس چندر چوڑ کی سربراہی والی بنچ نے بھی زبانی طور پر الیکشن کمیشن کے ان تمام مطالبات کو مسترد کردیا۔۔ جسٹس چندر چوڑ نے بڑی اہم بات یہ کہی کہ دوران سماعت ججوں کے سخت تبصرے بھی قانونی فیصلوں کا حصہ ہوتے ہیں اور یہ کہ ججوں کو تبصروں سے نہیں روکا جاسکتا۔۔ انہوں نے کہا کہ بعض اوقات صورتحال کے سبب جج اپنا غصہ ظاہر کرتے ہیں اور اسے نہیں روکا جاسکتا ۔۔
جسٹس چندر چوڑ نے یہ بھی کہا کہ ہائیکورٹس کے جج بہت ہی غیر معمولی صورتحال میں دن رات کام کر رہے ہیں اور ان کے تبصرے عوام کے ہی مفاد میں ہوتے ہیں’ وہ اپنی راتیں کالی کرتے ہیں اس لئے ہم ان کی حوصلہ شکنی نہیں کرسکتے۔۔ جسٹس ایم آر شاہ نے کہا کہ بعض اوقات ججوں کے سخت تبصرے کڑوی گولی کا کام کرتے ہیں۔۔ انہوں نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ ہائیکورٹ کے سخت تبصرے کے بعد ہی آپ حرکت میں آئے اور اس کے بعد ووٹوں کی گنتی کے دوران کچھ حالات سدھرسکے۔۔۔
جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ میڈیا بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔۔ اس کی وجہ سے ایک طرف جہاں عوام کو پتہ چلتا ہے کہ عدالتوں میں کس طرح معاملات پر بحث آگے بڑھ رہی ہے وہیں ججوں کی تشویش اور ان کے تبصروں کی وجہ سے ان کے اندر عدالتوں کے تئیں اعتماد بھی قائم ہوتا ہے۔۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کی رپورٹنگ کے سبب خود جج بھی متوجہ اور متنبہ رہتے ہیں اور یہ کہ سماعت کے دوران ججوں اور وکیلوں کے درمیان ہونے والی بحث بھی عوام کے سامنے میڈیا کے ہی ذریعے آتی ہے۔۔
تاہم سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے ذریعے قتل کے مقدمہ والے تبصرے کو کچھ زیادہ ہی سخت بتایا ۔۔ جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ اگر مجھ سے ذاتی طور پر پوچھا جائے تو میں یہ بات ہرگز نہ کہتا۔۔ انہوں نے کہا کہ یہ تبصرہ بہر حال عدالت کی مایوسی اور شدت کرب کا ہی مظہر ہے۔۔ اس سلسلے میں جسٹس چندر چوڑ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ کوئی معتدل اور متوازن فیصلہ لکھیں گے’ کیونکہ ہائیکورٹ کے وقار کا بھی خیال رکھنا ضروری ہے۔۔

Comments are closed.