گودھرا سانحہ:سات سالوں سے سماعت کی منتظر اپیلوں پر سپریم کورٹ میں حتمی سماعت شروع، دو ملزمین کی اپیلوں پر بحث مکمل

جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی)قانونی امداد کمیٹی نے بحث کرنے کے لیئے سینئر وکلاء کی خدمت حاصل کی
نئی دہلی9/مئی(پریس ریلیز)
گودھرا ٹرین سانحہ مقدمہ میں ہائی کورٹ سے عمر قید کی سزا پانے والے مسلم ملزمین کی جانب سے داخل اپیلوں پر سپریم کورٹ آف انڈیا میں حتمی سماعت شروع ہوچکی ہے۔ سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس جے کے مہیشوری اور جسٹس اروند کمار نے لگاتاردو دن تک مقدمہ کی سماعت کی۔ عمر قید کی سزا پانے والے عبدالرحمان دھنتیا اور سلیمان احمد حسین کی اپیلوں پر بالترتیب سینئر وکلاء سنجے ہیگڑے اور ناگامتھو نے بحث کی۔دوران سماعت سینئروکلانے نے عدالت کو بتایا کہ عرض گذار حادثے کے وقت پلیٹ فارم یاسابرمتی ایکسپریس کے قریب بھی نہیں تھے لہذا نہیں ان الزامات کی سزا دینا کہ انہوں نے ہجوم کے ساتھ ملکر ایودھیا سے بذریعہ ٹرین واپس آرہے کارسیوکوں جلایا تھا ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ کا فیصلہ غلط ہے جس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
دفاعی وکلاء نے دو رکنی بینچ کو مزید بتایا کہ گواہ استغاثہ کے بیانات میں کھلا تضاد ہے کہ انہوں نے عرض گذاروں کو ہجوم میں دیکھا تھا اور وہ ہجوم کے ہمراہ ٹرین کو جلا رہے تھے۔دفاعی وکلاء نے عدالت سے گذارش کی کہ وہ ملزمین کو مقدمہ سے بری کرے کیونکہ ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے کمزور ثبوت و شواہد کی بنیاد پر ملزمین کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ ملزمین گذشتہ سال2002 / سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہیں۔دفاعی وکلا ء کی جرح کے بعد گجرات حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ پنچال نے عدالت کو بتایا کہ حادثہ کے وقت ملزمین نے ناصر ف ہجوم کو حصہ تھے بلکہ انہوں نے ٹرین جلانے میں اہم کردار بھی ادا کیا تھا۔ جس وقت ٹرین جلائی جارہی تھی ہجوم کی جانب سے ہندوستان مخالف نعرے لگائے جارہے تھے اورہجوم مشتعل ہوگیا تھا نیز گواہان نے عدالت میں ملزمین کی شناخت بھی کی تھی۔سرکاری وکیل نے ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ کی جانب سے ملزمین کو دیئے گئے عمر قید کی سزا کے فیصلے کو درست قرارد یا اور عدالت سے اسے برقرار رکھنے کی گذارش کی۔
دو رکنی بینچ نے عبدالرحمان دھنتیا اور سلیمان احمد حسین کی اپیلوں پر سماعت مکمل کیئے جانے کا حکم جاری کیا اور بقیہ ملزمین کی اپیلوں پر گرمیوں کی تعطیلات کے بعد سماعت کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔دوران سماعت جمعیۃعلماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ سلما ن خورشید ایڈوکیٹ، آن ریکارڈ ارشاد احمد، ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ابھیمنیو شریسٹھااور ایڈوکیٹ آن ریکارڈ قرۃ العین، ایڈوکیٹ مجاہد احمد و دیگر موجود تھے۔ سپریم کورٹ آف انڈیا 27/ فروری 2002 کو ایودھیا سے بذریعہ سابرمتی ٹرین لوٹ رہے 59/ کار سیوکوں کومبینہ زندہ جلانے کے الزامات کے تحت ہائی کورٹ سے عمر قید کی سزا پانے والے ملزمین کی اپیلوں پر حتمی سماعت کررہی تھی۔ ملزمین کے دفاع میں سینئر وکلاء ایس ناگا متھو، آر بسنت، سنجے ہیگڑے اور سلمان خورشید بحث کریں گے۔ سنجے ہیگڑے کو ملزم عبدالرحمن نے ذاتی طور پر نامزد کیا ہے جبکہ بقیہ تمام ملزمین کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹرکے توسط سے گجرات ہائی کورٹ سے عمر قید کی سزاء پانے والے 31/ ملزمین نے سپریم کورٹ آف انڈیا میں اپیل داخل کی تھی۔ ملزمین کی جانب سے اپیلیں 2018 میں داخل کی گئی تھی، اپیلوں پر سماعت نہیں ہونے کی وجہ سے چند ملزمین کی ضمانت عرضداشتیں بھی داخل کی گئی تھیں جنہیں عدالت نے منظور کرلیا تھا جبکہ بقیہ ملزمین کی ضمانت عرضداشتیں مسترد کرتے ہوئے معاملے کی حتمی سماعت کیئے جانے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔ گودھر ا مقدمہ اپنی نوعیت کا ایک بہت بڑا مقدمہ ہے جس میں تحقیقاتی دستوں نے قتل، اقدام قتل اور مجرمانہ سازش کے الزامات کے تحت 94/ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف مقدمہ چلایا گیا جہاں نچلی عدالت نے ثبوتوں کی عدم موجودگی کے سبب 63/ ملزمین کو باعزت بردی کردیا تھا وہیں 20/ ملزمین کو عمر قید اور 11/ دیگر ملزمین کو پھانسی کی سزاء سنائی گئی تھی۔۹/ اکتوبر2017 /کو گجرا ت ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس اننت ایس دوے اور جسٹس جی آر وادھوانی نے اپنے 987/ صفحات پر مشتمل فیصلہ میں ایک جانب جہاں نچلی عدالت سے ملی عمر قید کی سزاؤں کو برقرار رکھا تھا وہیں پھانسی کی سزاؤں کو عمر قید میں تبدیل کرکے ملزمین کو کچھ راحت دی تھیں۔ ملزمین بلال احمد عبدالمجید، عبدالرزاق، رمضانی بنیامین بہیرا،حسن احمد چرخہ،جابر بنیامین بہیرا، عرفان عبدالمجید گھانچی،عرفان محمد حنیف عبدالغنی، محبو احمد یوسف حسن، محمود خالد چاندا، سراج محمد عبدالرحمن، عبدالستار ابراہیم، عبدالراؤف عبدالماجد،یونس عبدالحق، ابراہیم عبدالرزاق، فارق حاجی عبدالستار، شوکت عبداللہ مولوی، محمد حنیف عبداللہ مولوی،شوکت یوسف اسماعیل،انور محمد،صدیق ماٹونگا عبداللہ بدام شیخ،محبوب یعقوب، بلال عبداللہ اسماعیل، شعب یوسف احمد، صدیق محمد مورا،سلیمان احمد حسین، قاسم عبدالستارکی جانب سے داخل اپیلوں پر سپریم کورٹ سماعت کررہی ہے۔
Comments are closed.