Baseerat Online News Portal

رمضان المبارک اور بازار

تحریر: حافظ عثمان علی معاویہ
للہ رب العزت کا بے پایاں کرم اور احسان ہے کہ رمضان المبارک اپنی تمام تر رحمتوں، بخششوں اور برکتوں کے ساتھ ایک بار پھر ہم پر سایہ فگن ہے۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو رمضان المبارک کی برکتوں اور تجلیوں سے اپنے دلوں کی دنیا آباد کررہے ہیں۔رمضان المبارک کو نبی کریم ؐ نے شہر الصبر، شہر الذکر، شہرالصدقہ، شہر المواساۃ اور شہر الدعاء کہا ہے۔
رمضان کا آخری عشرہ اور خاص طور پر اس کی آخری راتیں بڑی خصوصیت کی حامل ہیں۔ اسی عشرہ کی طاق راتوں میں اللہ کریم نے لیلۃ القدر جیسی عظیم رات کو مخفی رکھا ہے،اس رات میں عبادت کرنا ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے، اس رات کی آخری شب کو اللہ کریم کثیر تعداد میں لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتے اور بے شمار لوگوں کی مغفرت کرتے ہیں۔یہ رات بہت عظمت و شان والی ہے لیکن افسوس صد افسوس کے ہمیں ان آخری ایام کو قیمتی اور یادگار بنانے کی بجائے عید کی شاپنگ کرنی ہوتی ہے اوراس کے اجر وثواب سے محروم ہو کر اللہ رب العزت کی ناراضگی مول لے لیتے ہیں جبکہ اللہ کے نزدیک مقبوض جگہ بازار ہیں اور مساجد پسندیدہ۔ لہٰذا مسلمانوں کو ان ایام میں بازاروں کا طواف نہیں کرنا چاہیے اگر دیکھا جائے تو بازار ملاوٹ، دھوکہ دہی اور جھوٹی قسموں کے مراکز ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کے نبی کریمؐ جب کسی بازار میں داخل ہوتے توفرماتے شروع اللہ کے نام سے، اے اللہ! میں تجھ سے اس بازار کی خیر طلب کرتا ہوں اور اس کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔ اے اللہ! میں اس میں جھوٹی قسم کھانے اور گھاٹے کے سودے سے پناہ مانگتا ہوں۔(طبرانی)
اسی طرح نبی کریم نے ہمیں تعلیم دی ہے کہ ہم بازار میں اللہ کا ذکر کرتے ہوئے داخل ہوں چناںچہ فرمایا: جس نے بازار میں داخل ہوتے وقت چوتھا کلمہ پڑھا، اللہ تعالی اس کے لیے ہزار نیکیاں لکھ دیتے ہیں، ہزار گناہ معاف فرما دیتے ہیں اور اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنا دیتے ہیں۔ اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ ضرورت سے زیادہ باذوق بازار میں نہیں گزرنا چاہیے۔ بازار جانا اور خریداری کرنا ایک ضروری امر ہے اللہ تعالی نے بازار کو خرید و فروخت کرنے والوں کے لئے رزق اور نفع کا ذریعہ بنایا ہے لہٰذا بحیثیت مسلمان ہر ایک کی ذمہ داری ہے کہ وہ آداب کا خیال رکھے جو شریعت نے اس کے لئے متعین کیے ہیں۔ ان میں سے ایک اہم یہ بھی ہے کہ بازاروں کو اپنا مسکن نہ بنایا جائے۔جب ضرورت پوری ہو جائے فوراً واپس لوٹا جائے۔مشاہدہ میں آیا ہے کہ کچھ لوگ خاص طور پر رمضان میں صرف وقت گزاری کے لیے بازار کا چکر کاٹتے ہیں۔
قارئین کرام! مسلمان کا وقت بہت قیمتی ہے،ہمیں اپنی زندگی اللہ کی اطاعت، اس کے ذکر اس کی کتاب کی تلاوت تعلیم و تعلم میں گزارنا چاہیے اور نیکی، صلہ رحمی،والدین سے نیک سلوک اور دوسرے مسلمانوں کی ضروریات کو پورا کرنے میں۔نبی کریم نے فرمایا اپنی طاقت اور صلاحیتوں کو استعمال کرکے کسی ضعیف کی مدد کرنا تمہارے لئے صدقہ ہے۔(احمد)
دوسری جگہ ارشاد فرمایا: اللہ کے نزدیک سب سے محبوب شخص وہ ہے جو دوسرے لوگوں کے لئے مفید ہو،اللہ کے نزدیک بہترین عمل یہ ہے کہ کسی مسلمان کو خوشی دی جائے، اس کو کسی مصیبت سے نجات دی جائے یا اس کا قرضہ اتار دیا جائے، اس کی بھوک مٹا دی جائے۔
آخر میں چند وہ باتیں ذکر کر دیتا ہوں جن کا بازار جاتے ہوئے خصوصی طور پر خیال رکھنا ضروری ہے۔ جب واقعی ضروری ہو تب ہی بازار جایا جائے۔بازار میں داخل ہونے سے پہلے دعا ضرور پڑھیں اور زبان کو اللہ کے ذکر سے تر رکھیں۔اپنی ضرورت کو کم سے کم وقت میں پورا کرنے کی کوشش کریں، سب سے پہلے بازار میں داخل نہ ہوں اور نہ سب سے آخر میں،خرید و فروخت کرتے ہوئے نرمی سے گفتگو کریں اور قسم کھانے سے گریز کریں۔کوشش کریں کہ عید کی شاپنگ رمضان سے پہلے ہی کر لیں اگر ایسا ہونا ممکن نہ ہو تو کم از کم آخری عشرے سے پہلے فارغ ہو جائیں۔ ہر دفعہ اپنے ساتھ کسی بچے کو لے جائیں تاکہ اسے بازار کے آداب آ جائیں، خریداری میں اسراف اور بخل سے پرہیز کریں۔یہ دونوں مضمون اعمال ہے۔ عید کے کپڑے خریدتے ہوئے کسی یتیم مسکین کو لے جائیں اور انہیں بھی عید کی خوشیوں میں شامل کریں۔دوران خریداری اگر نماز کا وقت ہوجائے تو سب کام چھوڑ کر مسجد کا رخ کریں۔
رسول اللہؐ کا فرمان ہے: بڑا بدنصیب اور خسارہ پانے والا ہے وہ شخص جسے زندگی میں رمضان کا مہینہ نصیب ہوا اور اللہ اللہ کی ٹھاٹھیں مارتی ہوئی رحمت ومغفرت میں سے اسے حصہ نہ ملا۔
قارئین کرام! رحمتوں اور برکتوں کے نزول کے یہ خاص دن ہیں ان دنوںکی قدر کریں، اپنے لیے بھی دعائیں کریں اور ملک وقوم کو اپنی دعاؤں میں نہ بھولیں۔اللہ رب العزت کی رحمت پکار پکارکر کہہ رہی ہے ’’ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں‘‘۔
آئیں اللہ رب العزت کے حضور گڑ گڑائیں، اتنا روئیں، اپنے مالک وخالق کو منانے کے لیے اتنی آہ و زاری کریںکہ رحمت خداوندی سے ہماری دنیا بدل جائے۔ اے اللہ کریم! ہمارے گناہوں اور نافرمانیوں کی سیاہی نے ہمارے دل سخت کردیئے ہیں، ہمارے دلوں میں اپنا ڈر اور قیامت کا خوف پیدا فرما۔ اللہ کریم! تیری رحمت کے بغیر توہم سانس بھی لینے کے قابل نہیں۔یہ جو بیماری کورونا وائرس جس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، بے شمار زندگیوں کو نگل گئی ہے اس سے ہمیں محفوظ فرما اس بیماری کو ہم سے دور فرما۔ ہماری ہر مشکل آسان فرمادے۔ آمین ثم آمین

Comments are closed.