آہ میرےمشفق استاذوکرم فرمامربّی!مولانامقبول احمدصاحب جونپوری

 

حفیظ اللہ حفیظ قاسمی بستوی

 

یہ چندسطورکانپتےہاتھوں سےتحریرکررہاہوں،کہ پورےمہولی علاقےکواپنےفیوض وبرکات سےنہال کردینے والی ناقابلِ فراموش شخصیت محبوب العلماء والصلحاءشیخِ وقت حضرت مولانا مقبول احمد صاحب جونپوری نوراللہ مرقدہ خلیفہ ومجازحضرت مولانا قمر الزماں آلہ آبادی ومہتمم مدرسہ عربیہ مصباح العلوم روضہ مہولی سنت کبیرنگریوپی آج 4مئی شب10:40 بجےملک عدم سےملکِ بقاروانہ ہوگئے۔
حضرت مولاناکاآبائی وطن قصبہ مانی کےقریب ایک گاؤں برنگی ضلع جونپورتھا،لیکن حضرت نےبزرگوں کےاشارےپراسی علاقہءمہولی کواپنامیدان عمل بنایاتقریباپچاس سال تک اس پورےعلاقےکی ظلمتوں کواپنی علمی وفکری ضیاپاش کرنوں سے دورکرتےرہے،رسوم وبدعات کے دلدل سے نکال کر لوگوں کوجادہءحق پرلانےکی انتھک کوششیں کیں،مدرسہ سراج العلوم مڑھامیں عرصہءدرازتک طالبان علومِ دینیہ کی علمی پیاس بجھائی اورپھرمدرسہ مصباح العلوم روضہ قائم کرکےپورےعلاقےمیں علمی شجرکاری کی،ناچیزکوبھی جوکچھ میسرہےوہ حضرت ہی ہی جوتیوں کاصدقہ ہےآپ نہایت بااخلاق ملنسار اورملت کادردرکھنےوالےنایاب عالمِ دین تھےآپ کےبارعب رکھ رکھاؤاورپُروقارومتانت وسنجیدگی سےعلاقہ متاثر رہابہرکیف آپ نے دلوں پرجونقوش ثبت کئےہیں وہ انمٹ ہیں

چنددن کی علالت اور اتنابڑاسانحہ؟
اب بھی دل ودماغ یقین کرنے سےقاصرہیں،رودادکچھ یوں ہےکہ حضرت مولانا مدرسہ مصباح العلوم میں ہی بیمارہوئےجب بیماری بڑھی توان کے بھانجوں بالخصوص حضرت مولانا وصی احمد قاسمی صاحب جوحضرت کےجملہ معاملات کےرازداربھی تھےاورجن سے حضرت مولانا ادارے کےتعلق سےہرچھوٹی بڑی بات میں مشورےکیاکرتےتھےبلکہ اگرمیں یہ کہوں کہ حضرت کو ان پر مکمل اعتماد تھاتومبالغہ نہ ہوگا،یہ حضرات چندروزقبل رات کو تقریباً بارہ سوابارہ بجےاپنےگھرجھجھواہنسورلےآئےاورپورےاہتمام کےساتھ علاج ومعالجہ شروع کیا یہاں آنےکےبعد بھی طبیعت بگڑتی گئی دودن کےبعدہی تنفس کی تکلیف ایسی بڑھی کہ چاروناچار آکسیجن لگاناپڑالاک ڈاؤن میں یہ کام کس قدردقت طلب ہےمگرجیسےتیسےآکسیجن کاانتظام بھی پوری تندہی کےساتھ کیاگیا،ناچیزاپنی بےچینی دورکرنے کےلئےصدیقِ محترم مولاناوصی احمدقاسمی،رفیق مکرم ندیم احمد اوربھائی شکیل احمد سےمسلسل رابطے میں رہالیکن 4مئی بعدنمازعشاءوتراویح جامعہ سراج العلوم گراؤنڈ میں حضرت مولانا حلیم اللہ صاحب قاسمی،مفتی لئیق احمد قاسمی،مولانافیاض احمد صاحب قاسمی اوردیگراساتذہءکرام کےساتھ ہم حضرت ہی کی خیریت پرتبادلہء خیال کررہےتھےکہ اچانک حافظ صغیراحمدصاحب روضہ نے موبائل پریہ خبردی وہ گنجِ گرانمایہ ہمیں ہمیشہ کےلئےروتابلکتاچھوڑکرموت کی آغوش میں چلاگیااناللہ واناالیہ راجعون،یہ خبرہمارےدل ودماغ پربجلی بن کرگرگئی اورتھوڑی دیرکیلئےہمارےاعصاب پرہمیں قابونہ رہابہرحال چندلمحےگزارکرہم نےآگےکی کارروائی کےبارےمیں معلومات حاصل کی تویہ سن کراوریتیمی کااحساس بڑھ گیا کہ ہم اہلِ علاقہ توحضرت کی نعش سےبھی محروم ہوگئےاورحضرت کےاہلِ خانہ نےآبائی قبرستان میں تدفین کافیصلہ کیاہے ہم نےموقعہ پرموجود حضرت کےسب سےچھوٹےصاحبزادےمسٹربھائی سےبہت منت سماجت کی کہ تدفین روضہ میں ہی ہونےدی جائےمگرانھوں نےمعذرت کےساتھ انکارکردیا
اےبساآرزوکہ خاک شدہ

حضرت مولانا وصی احمد قاسمی صاحب سےبھی گفتگو ہوئی مگر وہ بھی کیاکرسکتےتھےندیم بھائی نےبھی ہماری بات رکھی مگرمحرومی ہی ہاتھ لگی
بہرحال مولاناوصی احمد قاسمی کےیہاں ہی تغسیل وتکفین ہوئی اوراب یہ آفتابِ علم وفن،ماہتابِ فکرونظر،بانیِ مدارس ومکاتب،معمارِمساجد،خوردہ نوازہمیشہ کےلئےآبائی قبرستان میں محوِاستراحت ہوجائے گا
آسماں اس کی لحدپرشبنم افشانی کرے
اللہ تعالیٰ سےدعاہےکہ وہ حضرت کی بال بال مغفرت فرمائے،درجات کوبلندفرمائے،اعلٰی علیین میں جگہ عنایت فرمائےاورجملہ اہلِ خانہ لواحقین،منتسبین،معتقدین،متعلقین اورہم جیسےمحروم القسمت یتیموں کوصبرووسکون عطا فرمائے،آمین ثم آمین یارب العالمین

حفیظ اللہ حفیظ قاسمی بستوی
یکےازعشاقِ محبوب العلماء حضرت مولانا مقبول احمد صاحب جونپوری نوراللہ مرقدہ
3بجکر56منٹ 5مئی 2021

Comments are closed.