ڈاکٹر عباد الرحمن نشاط لکھمنیاوی (خلیفہ حضرت علی میاں ندوی رحمہ اللہ) کی رحلت عظیم خسارہ…

 

تحریر :مفتی محمد خالد حسین نیموی قاسمی

 

یہ غم ناک اور حسرت انگیز خبر علمی ودینی حلقوں کے لیے صاعقہ سماوی بن کر گری کہ مشہور علمی وروحانی شخصیت ڈاکٹر عباد الرحمن نشاط کووڈ 19 کی زد میں آکر رحلت فرما گئے… *ڈاکٹر عباد الرحمن نشاط کا تعلق بیگوسرائے کی مردم خیز سرزمین لکھمنیاں سے تھا.

آپ کی ولادت یہیں ہوئی اور اسکول وکالج کے مراحل یہیں سے طے ہوئے..

ڈاکٹر عباد الرحمن نشاط حضرت آدم بنوری کے خلیفہ اجل قطب عالم حضرت شیخ سلطان لکھمنیاوی کے خانوادے سے تعلق رکھتے تھے. اور اس خانوادے کے اعلی روحانی قدروں کے امین تھے .آپ کو لسانیات بالخصوص انگریزی زبان وادب پر بڑا عبور تھا .اعلی تعلیمی مراحل آپ نے امریکی یونیورسٹی سے طے کیے . اپنی عمر کا بڑا حصہ تعلیم وتربیت میں صرف کیا.. ایک عرصے تک سعودیہ عربیہ کی ام القریٰ یونیورسٹی میں پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے… بعد ازاں دہلی میں مقیم تھے اور تادم واپسیں سلاسل اربعہ بالخصوص سلسلہ چشتیہ بنوریہ کے روحانی فیوض کو عام فرماتے رہے …حضرت شیخ سلطان کی نسبت سے مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی علیہ الرحمہ، ڈاکٹر نشاط سے بڑی محبت رکھتے تھے اور ان کی اعلیٰ روحانی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے حضرت ندوی نے انھیں خلافت بھی عطا کی تھی..

حضرت علی میاں ندوی کی صحبت نے آپ کو کندن بنادیا

حضرت علی میاں ندوی رحمہ اللہ اور شیخ سلطان لکھمنیاوی دونوں قطب عالم حضرت آدم بنوری کے خلیفہ تھے… بالفاظ دیگر دونوں آپس میں پیر بھائی تھے… نتائج الحرمین میں شیخ سلطان کے اقوال و ارشادات بکثرت نقل کیے گئے ہیں..

ڈاکٹر عباد الرحمن نشاط کی حضرت شیخ سلطان لکھمنیاوی کے سوانح حیات پر مشتمل ایک قیمتی کتاب حال ہی میں شائع ہوئی تھی….ان کی رحلت ملت اسلامیہ بالخصوص سرزمین بیگوسرائے کے لیے بڑا سانحہ ہے.. . اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس اعلی مقام عطا فرمائے آمین… اور امت کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے آمین

بندہ خالد نیموی قاسمی

Comments are closed.