جاتے جاتے دن بہار کے جانے کیسا بیج بو گئے 

 

عمر فراہی ۔۔

 

قرآن نے تقریباً پندرہ سو سال پہلے ہی سورۃ ابراھیم میں قوم یہود کی سازشوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہہ دیا تھاکہ۔۔۔ان کی سازشیں ایسی ہیں کہ پہاڑ ٹل جائے۔صہیونی سازشوں کو صرف سرد جنگ یا خلیج کی جنگ کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے ۔غلبہ اسلام اور مذہبی سیاست کے خلاف دنیا کی تشکیل نو کی یہ صہیونی سازش انقلاب فرانس سے شروع ہوکر جرمنی اور برطانیہ کے سیکولرائیزیشن کے بعد جس طرح ہندوستان میں مسلم سلطنتوں کے اقتدار کے خاتمے کا سبب بنی خلافت عثمانیہ کے پانچ سو سالہ زریں دور کے آخری خلیفہ پر شب خون انہوں نے ہی مارا ۔ اس بدلتے ہوئے نئے دور کا اندازہ لگاتے ہوئےاقبال نے شکوہ بھی بجا تھا کہ

 

سادگی اپنوں کی دیکھ اوروں کی عیاری بھی دیکھ

چاک کردی ترک ناداں نے خلافت کی قبا

 

لیکن اس دیوانے کی اہمیت کا اندازہ بھی مسلمانوں کو اس وقت ہوا جب پانی سر سے اوپر آچکا تھا

 

یہ کوئی نئی بات بھی نہیں ہے کہ دنیا میں جب بھی کبھی کسی رسول یا باخبر شخص نے یا صبا حاہ ! کا نعرہ لگایا تو اسے دیوانہ ہی سمجھا گیا ؟شاعر جمالی نے شاید اسی دیوانگی کی ہی بات کی ہےکہ

 

مدت سے میں چیخ رہا تھا طوفاں آنے والا ہے

لیکن اک دیوانہ سمجھ کر میری بات نہ مانے لوگ

 

سوچئے کہ جو سازش انقلاب فرانس سے شروع ہوئی تھی اس نے نہ صرف دنیا کو دو عالمی جنگ کے دہانے میں جھونکا دو خلافتیں تباہ ہوئیں اسرائیل کا وجود عمل میں آیا, عربوں کی ٹکڑوں میں خلافت قائم ہوئی اور پھر بہادر عربوں کو اسرائیل سے دوجنگوں میں شکست کھانی پڑی۔ بعد میں خلیج کی جنگ نے عربوں کی رہی سہی طاقت کو بھی تہس نہسں کردیا ۔آیتہ اللہ خمینی نے جو کہ ایرانی انقلاب کے بعد مضبوط فوجی طاقت ہونے کا خواب دیکھا تھا اور اسی جنون میں انہوں نے امریکہ اور روس دونوں کو شیطان عظیم بھی قرار دیا تھا بالآخر ان کے جانشینوں کو ان میں سے ایک عظیم شیطان روس کی سرپرستی قبول کرنی پڑی ۔یہ فیصلہ بھی دوسری جنگ عظیم کے بعد طئے ہوچکا تھا کہ دنیا امریکہ اور روس کی شکل میں اب دو خانوں میں بٹ چکی ہے ۔سردجنگ میں وقتی طورپر پر امریکہ نے روس کو نقصان تو پہنچایا لیکن نہ صرف روس نے دوبارہ اپنی طاقت کو بحال کرلیا چین بھی ان دونوں استعماری طاقتوں کے شکنجے سے باہر آچکا ہے ۔باقی دوسری طاقتیں جیسے کہ فرانس اور برطانیہ بھی کسی حد تک روس اور امریکہ کی ڈکٹیٹر شپ سے آزاد ہیں تو اس لئے کہ انہیں کسی بھی ممکنہ جنگ کی صورت میں فوری طور پر کسی سے مدد کی ضرورت نہیں کیوں کہ انہوں نے رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ یا ساری الجبل ! کا مفہوم سمجھتے ہوئے فضائی بالادستی اور بلندی کے مقام کی اہمیت کو سمجھ لیا ہے اور مسلمانوں کو اس کا مفہوم سمجھنے کیلئے ابھی کئی یونیورسٹیاں کھولنے اور مزید تعلیم یافتہ ہونے کی ضرورت ہے ! !

 

کسی زمانے میں دنیا پر جب مسلمانوں کو سیاسی اور عسکری برتری حاصل تھی تو اس لئے کہ اس وقت بحریہ پر مسلمانوں کی بالادستی تھی ۔دھیان رہے کہ اس وقت ملکوں سے ملکوں تک آسانی کے ساتھ رسائی کا ذریعہ سمندری راستوں پر منحصر تھا آج یہ مقام فضایہ نے حاصل کرلی ہے لیکن سوائے ترکی کے دنیا کا کوئی بھی مسلم ملک ابھی تک اس فضائی ٹکنالوجی میں خودکفیل نہيں ہوسکا ہے اور اس نے آرمینیا اور آذربائیجان کی جنگ میں اپنی صلاحیت کا لوہا بھی منوایا ہے ۔مسلم ممالک کے پچھڑے پن کی وجہ یہ نہیں کہ یہ تعلیم میں پیچھے ہیں یا انہوں نے کوئی یونیورسٹی نہیں کھولی ہے ۔اس کی وجہ مسلم حکمرانوں کی اقتدار پرستی اور قوم سے غداری ہے ورنہ جس طرح امریکہ چین اور اسرائیل کے حکمرانوں نے دنیا کے ماہر ٹکنیشین اور سائنسدانوں کو خرید کر اپنے ملکوں میں ہتھیاروں کی فیکٹریاں قائم کیں عرب اور دیگر مسلم ممالک چاہتے تو سویت روس کے بکھرنے کے بعد وہاں کے مسلم سائنسدانوں اور انجینئروں کی مدد سے ہوائی جہاز اور میزائل کے ساتھ ساتھ اپنے لوگوں میں ماہرین ٹیکنیشین بھی تیار کرسکتے تھے۔مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا کیوں کہ انہیں ایسا کرنا ہی نہیں تھا ۔ورنہ کیا وجہ ہے کہ انہوں نے جو پچاس پچاس اور سو سو منزلہ کے ٹاور بناۓ ہیں کیا یہ عمارتیں بغیر پیسے اور صلاحیت کے بن گئیں ؟ ۔بالکل اسے بنانے کیلئے ماہر انجینیئر آرکیٹکٹ اور کروڑوں کے سرمائے کی مدد لی گئی ہوگی ۔مگر سوال ان کے تخیل ،ترجیحات اور نصب العین کا بھی ہے ۔اس معاملے میں تھوڑا سا ایران نے پیش رفت کی ہے لیکن جیسا کہ ہم نے اوپر لکھا ہے کہ جہاں ایران کی نیت درست نہیں تھی عرب کے بیشتر حکمرانوں نے اپنی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کا سارا زور اور وقت اپنے اقتدار کو بچانے کیلئے اپنی عوام کو یا تو پابند سلاسل کیا یا ان کا قتل عام کیا ۔پچھلے سال میڈیا میں سعودی پرنس کو خاشقجی کے قتل کا مجرم قرار دیتے ہوئے خوب شور اٹھا تو اس لئے کہ اس معاملے میں یوروپ نے دلچسپی لی جبکہ شام مصر عراق اور یمن میں عرب کے ان حکمرانوں کے ہاتھ ہزاروں لاکھوں خاشقجی کے خون سے رنگے ہوئے ہیں ۔خلیج کی جنگ میں عراق کو تباہ کرنے کیلئے امریکہ کس نے دعوت دی۔۔۔؟ ۔شام کو تباہ کرنے کیلئے کیا روس اپنی مرضی سے آیا ۔۔؟یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ یہ حالات عرب حکمرانوں نے خود آپ سے اپنے اقتدار کو بچانے کیلئے پیدا کئے ہیں ۔اب اسرائیل جو فلسطینیوں پر ظلم کر رہا ہے تو اس کی ذمدار یہ عرب ریاستیں ہی ہیں ۔اس کے باوجود اگر وقٹ کے رسول صلی االلہ علیہ وسلم نے ویل اللعرب کی پیشن گوئی کی اور پھر ڈاکٹر اسرار احمد اور اوریا مقبول جان اس پر تبصرہ کرتے ہیں تو اب سر پیٹنے یا ایسے بے لاگ تبصرہ نگاروں پر لعن طعن کرنے سے کیا حاصل۔آج ارض اقدس میں خون بہہ رہا ہے کل پورا عرب خون میں ڈوبے گا ۔قران بھی تو کہتا ہے کہ خشکی اور تری میں فساد برپا ہو گیا انسانوں کی اپنی کمائی کی وجہ سے ۔؟ہر قوم کو اس کی گمراہی کی سزا ملی ہے ہمیں بھی ملنی ہے ہم قرآن کی کن کن آیات کو جھٹلائیں گے ؟جو بیج ملت پچھلی کئی دہائیوں سے بوتے آئی ہے اس بیج سے اگنے والے درختوں کے پھل کا مزہ تو اسے چکھنا ہی ہے ۔

Comments are closed.