مشہور روحانی بزرگ شاہ معین الدین نقشبندی کا انتقال، ملت ملت اسلامیہ کا عظیم خسارہ

ڈاکٹر مفتی محمد عرفان عالم قاسمی
(بھوپال، ایم پی)
اس غم کدہ میں یا رب ہم کس سے دل لگائیں
جس شے کو دیکھتے ہیں آمادہ فنا ہے
ہندوستان کے مشہور روحانی بزرگ، شاہ ہارون علیہ الرحمہ کے خلیفہ، جامعہ خدیجۃ الکبریٰ نرکٹیا گنج بہار کے ناظم اعلیٰ الحاج معین الدین نقشبندی علیہ الرحمہ آج بروز اتوار صبح 9 بجے اپنے رب حقیقی سے جا ملے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
اس دار فانی میں جو بھی آیا ہے ہر ایک کو جانا ہے۔ موت ایک ایسی حقیقت ہے اس کا کوئی منکر نہیں، لیکن ظاہر ہے کہ باکمال شخصیات کا اس طرح ایک ایک کرکے دنیا سے رخصت ہوتے چلے جانا باقی رہنے والوں کے لیے نہایت غم واندوہ اوربڑے آزمائش کا سبب ہے۔
جتنی پاکیزہ زندگی الحاج حضرت معین الدین نقشبندی صاحب دامت برکاتہم العالیہ نے گزاری ہے اس کی وجہ سے اللہ تعالی نے انہیں یہ مبارک مہینہ اور اس کا آخری عشرہ وفات کے لیے منتخب فرمایا۔
دعا ہے کہ اللہ اپنی صفت کریمی وصفت رحیمی سے ان کا شمار صدیقین اور شہدا میں فرمائے۔ مسلسل دو سال سے حضرت والا تکلیف میں تھے؛ لیکن اس حال میں بھی خلق خدا کی خدمت میں مصروف رہتے تھے۔ ابھی دوچار روز قبل حضرت سے فون پر گفتگو ہوئی تھی حضرت نے بڑی بشاشت سے باتیں کیں اور بہت ساری دعاؤں سے نوازا اور عید بعد جامعہ آنے کی دعوت دی
حضرت سے میرے 20/22سال سے دیرینہ تعلقات تھے سفر وحضر میں ان کے ہمراہ رہاہوں بھوپال میں غریب خانہ پر ہفتہ عشرہ قیام رہتاتھاآپ کے معمولات زندگی میں نےبڑے قریب سے دیکھے ہیں میری امامت میں انھیں جمعہ کی نماز ادا کرنا بے حد محبوب تھا۔
موصوف عبادت و ریاضت، ذکر و تلاوت، نوافل اورتہجد کی نماز کے نہایت پابند تھے۔ میں نے انہیں ہمیشہ پانچوں وقت نمازیں اول وقت میں ہی پڑھتے دیکھا۔ حضرت والا سے بے شمار لوگوں کو روحانی فیض اور نفع پہنچا۔آپ تھے ہی بے شمار خوبیوں کے مالک کیا ہندو کیا مسلمان ہر ایک سے ھمدردی کرنا ان کی گھٹی میں پڑی تھی اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے انبیاء صدیقین شہداء اور منعم علیھم بندوں میں شمار فرمائے جوارنبی علیہ السلام نصیب فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
Comments are closed.