Baseerat Online News Portal

ایک سپاہی کی ضرب کرتی ہے کار سپاہ

اسرائیلی فوج سے دو دو ہاتھ]

محمد صابر حسین ندوی

پھولوں کو شکوہ ہے کہ باغباں نے انہیں کیوں نہیں توڑا؟ بارش کے پانی کو شکایت ہے کہ اسے سمندر سے کیوں نہیں ملایا گیا؟ جنگل کے کمزور جانوں کو گلہ ہے کہ انہیں خونخوار کے سامنے کیوں نہیں پٹکا گیا؟ زندگی چیلینجز اور پش و پیش کی دنیا سے گزر جانے اور خود کو تھکا کر رب کے سامنے کامیابی تلاش کرنے کا نام ہے، سکون و راحت مؤمن کو نہیں جچتے، وہ بادہ و صحراء میں رواں دواں رہتے ہیں، پتھریلی اور ریتیلی راہوں پر ایڑیاں رگڑتے ہیں، سنگلاخ وادی میں بادیہ پیمائی کرتے ہیں، محض کلمہ لاالہ کا توشہ اور توکل و تقوی کا لباس پہن کر اپنے آپ کو موت کے منہ میں پھینک دیتے ہیں، صرف مقصود شہادت ہی اس کی زندگی کا خلاصہ ہوتی ہے، اگر یقین نہ آتا ہو تو عہد اولیں کے مسلمانوں کے بارے پڑھئے! بلکہ آپ فلسطینی نوجوانوں، غزہ کے مجاہدین کو دیکھ لیجیے! جو اسرائیل جیسے سپر پاور اور جدید سائنس و ٹکنالوجی کے ہتھیار والے ملک کو ایمرجنسی کی حالت میں لے آئے ہیں، وہاں مستقل خطرے کا سائرن بجایا جارہا ہے، تازہ صورتحال یہ ہے کہ گزشتہ رات سے مزاحمتی گروپ اور قابض صیہونی فورسز ایک دوسرے کی عوام کو اپنے اپنے ریڈیو چینلز سے ڈرانے اور خوف میں مبتلاء کرنے کی کوششوں میں لگ گئے ہیں، وہ گویا اب نفسیاتی طور پر جنگ کرنا چاہتے ہیں، جو کام ہتھیار اور بموں سے نہیں ہورہا ہے وہ طبعیت کو مکدر کرکے کرنا چاہتے ہیں، اس کی شروعات رات کے اخیر پہر میں قابض صیہونی عبرانی چینل نے اس وقت کی جب اس نے غزہ کی عوام کو مخاطب کرکے ایک پیغام نشر کیا، جس میں کہا گیا کہ ہماری فورسز غزہ سے صرف چار کلومیٹر دور ہیں، اور جلد ہی غزہ پر زمینی حملہ کردیا جائے گا، مطلب صاف تھا کہ اب گوریلا فوج اتاری جارہی ہے، زمینی سطح پر جنگ ہوگی، شہری، قسام اور فوجی دو دو ہاتھ کریں گے؛ کیونکہ فضاؤں سے اٹھتے دھوئیں سے ان کے دل پھٹ چکے ہیں، خدشات کے گھنے بادل ان. پر سایہ فگن ہوگئے ہیں، قلب و جگر میں موت کی دستک نے روح بے قرار کردی ہے، نشیمن سے اٹھتے شعلے ان کے دلوں کو جلا رہے ہیں، چنانچہ عوام میں ہیبت کا یہ عالم ہے ایرپورٹ پر لوگوں کے بھاگنے کی وڈیوز دیکھی جارہی ہیں، ایک ماتم پسرا ہوا ہے، متعدد عمارتیں زمین بوس ہوچکی ہیں-
ایسے میں مقصد یہ تھا کہ غزہ کی عوام بھی افراتفری کا شکار ہوکر گھروں سے نکل بھاگے اور مزاحمتی فورسز کیلئے مشکلات پیدا ہوں، جن اقدامات سے اسرائیل کی ناک میں دم کیا ہوا ہے اس پر قابو پایا جاسکے، خود اپنے شہریوں کی جان بچانے کے چکر میں حماس نرم پہلو اختیار کرے، مگر یہ دو عالم سے بیگانہ کہاں اس کا نوٹس لینے والے تھے، جن کی رگوں میں خون کی جگہ ایمان دوڑ رہا ہے، جن کی نسیں شہادت کیلئے پھڑ پھڑا رہی ہیں، جن کی گردنیں رب کے سامنے جھکنے کیلئے بیتاب ہیں، شہادت کیلئے باہیں پھیلائیں منتظر ہیں، وہ بھلا کیونکر ان باتوں پر یقین کرتے اور انتشار کا شکار ہوتے! ایسے میں مزاحمتی گروپ کی قیادت نے فوری طور پر اس افواہ کو سمجھ لیا، اور اپنے چینل سے اعلان کیا کہ گھبرانے یا پریشان ہونے کی قطعاً ضرورت نہیں ہے، عبرانی ریڈیو کی نشریات پر ہرگز/ ہرگز یقین نہ کریں، ہمارے مزاحمتی دستے غزہ کے اطراف چپے چپے پر موجود ہیں، اور ہمارے حوصلے چٹان کی طرح مظبوط ہیں، جنہیں کوئی جنش نہیں دے سکتا، کسی بھی قسم کا اعلان جس پر یقین کرنا ہے وہ صرف غزہ ریڈیو چینل سے نشر کیا جائے گا، چونکہ نوجوانان فلسطین گرم جوشی اور پیش قدمی کیلئے تیار تھے، عوام فوج سے مقابلہ کرنے کیلئے نکل پڑتی، مگر مزاحمتی قیادت کے اس اعلان کا یہ اثر ہوا کہ ایک بھی غزہ کا باشندہ اپنے گھر سے باہر نہیں آیا، انہوں نے حماس کیلئے راہ چھوڑ دی، اپنے فوجیوں کیلئے رکاوٹ بننے کے بجائے تدبیری پہلو اختیار کیا، اور اب غزہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے یہودی آباد کاروں کو مخاطب کرکے اعلان کیا گیا ہے کہ: "تمہاری بیوقوف قیادت تمہیں تباہی کی طرف لے جا رہی ہے، اور ہم تمہارے اوپر اپنے راکٹ کا اتنا لاوا ڈالیں گے کہ تمہاری آنے والی نسلیں بھی فلسطین کے نام سے خوف کھائیں گی، ہم تمہارے شہروں کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیں گے، اور تمہارے گھروں کو تمہاری قبروں میں بدل دیں گے”-
زبانی دھونس کے ساتھ احتیاطاً سرحدی علاقوں پر فوجی تعینات کردیئے گئے ہیں، بکتر بند گاڑیاں، ٹینکرز اور ہتھیار بند نوجوان کھڑے ہوچکے ہیں، ساتھ ہی یہ خبر آرہی ہے کہ أردن سے عوام نے” فلسطین چلو! ” کی تحریک شروع کردی ہے، حکمران اگرچہ خواب خرگوش میں ہیں؛ لیکن عوام کی ایک تعداد سرحد پر پہچ چکی ہے، فلسطینیوں ان کا پرتپاک استقبال کیا ہے، ان سب سے ایسا لگتا ہے کہ شاید اسرائیل اس کے بعد ہوش کے ناخن لے، نیز راکیٹس کے ذریعے دہشت میں مبتلا ہوجانے کے بعد قوی امید ہے کہ مزاحمتی گروپ کے اس اعلان کے بعد صیہونی آبادکاروں میں خوف کی ایک نئی لہر پیدا ہوگی، جو صیہونی غاصب حکمران طبقہ کیلئے مزید مشکلات پیدا کریں گی ! ایک یوروپین نیوز پورٹل کے مطابق پچھلے چار دنوں میں اسرائیل نام کی ناجائز ریاست سے بھاگنے والوں میں بڑی تعداد ان یہودیوں کی ہے جنہیں اچھے مستقبل کے خواب دکھاکر یوروپ کے مختلف ممالک سے فلسطینی علاقوں میں لاکر آباد کیا گیا تھا! وہ سب بوریہ بستر لیکر ایسے غائب ہورہے ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگھ- مگر یہودی بھی جانتے ہیں کہ یہ معرکہ دو ٹوک ہوسکتا ہے، اگر اس وقت حماس نے پیش قدمی کرلی تو بزدل یہودیوں کے دل بیٹھ جائیں گے اور اسرائیل کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا، اس لئے جہاں وہ ایک طرف عالمی آباء و اجداد سے اس جنگ کو روکنے کی التجا کر رہے ہیں وہیں مصنوعی شیر کی طرح حقیقی شیر کا مقابلہ کرنے کی کوشش بھی جاری ہے، شب بھر سائرن اور نفسیاتی جنگ کے بعد تازہ رپورٹ یہ ملی ہے کہ ناجائز صہیونی افواج نے غزہ کے اوپر زمینی حملہ شروع کردیا ہے، فوجیں بھڑ چکی ہیں، فلسطین کی جانب سے ہر ایک شہری اور تمام فوجیں مستعد ہیں، انہیں منہ توڑ جواب دینے اور فیصلہ کن مرحلے میں لے جانے کیلئے تیار ہیں، اگر کل انہیں راکیٹس سے نالاں کیا تھا تو اب زمین پر بھی پٹخنی دینے میں نہ چوکیں گے، جو بھی ہوجائے فلسطین کا ہر نوجوان جوش و جذبہ جہاد سے بھرا ہوا ہے، انہیں اپنے سروں کی قربانی دینے سے کوئی بَیر نہیں ہے، مگر یہودیوں کی بزدلی تو جَگ ظاہر ہے، اس دوران قسام کے کمانڈر ابوعبیدہ کا ایک ویڈیو پیغام بھی سوشل میڈیا پر نشر کیا گیا ہے، جس میں انہوں نے یہ بھروسہ دلایا ہے کہ ان شاء اللہ عالم اسلام فخر کرے گا، ان کے پاس اخیر تک جنگ کرنے کی صلاحیت ہے، اب وہ موقع نہیں کہ انہیں چھوڑ دیا جائے، عموماً اب یہی سمجھا جارہا ہے کہ وہ دن لَد گئے جب اسرائیل اپنی من مانی کرتا تھا، خوش آئند بات یہ ہے کہ ترکی، ایران حتی کہ روس بھی اسرائیلی کمر توڑنے کیلئے کمربستہ ہیں، خبر تو یہ بھی ہے کہ بعض عرب ممالک آگے آسکتے ہیں؛ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ یہ مشکل امر ہے، کیونکہ یہ سب شاہوں کی دنیا میں مگن ہیں، عیش کدوں میں نرم و گداز بستروں کا لطف کے رہے ہیں، جبکہ فلسطین اور بیت المقدس کا تحفظ کرنے والے فقر سے آشنا لوگ ہیں، یہی ان کی شہنشاہیت ہے، اسی میں وہ پرواز یگانہ رکھتے ہیں، شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا تھا:
فقر کے ہیں معجزات تاج و سریر و سپاہ
فقر ہے میروں کا میر فقر ہے شاہوں کا شاہ

چڑھتی ہے جب فقر کی سان پہ تیغ خودی
ایک سپاہی کی ضرب کرتی ہے کار سپاہ

دل اگر اس خاک میں زندہ و بیدار ہو
تیری نگہ توڑ دے آئینۂ مہر و ماہ

[email protected]
7987972043

Comments are closed.