جمعه کے دن جمعہ کی مبارک باددینا

محمد شمس عالم قاسمی
جمعہ کا دن بہت ہی مبارک اور بابرکت دن ہے،دین اسلام میں اس دن کی غیر معمولی اہمیت اور بہت زیادہ فضیلت وارد ہوئی ہے ،اسے ہفتہ واری عید بھی کہا جاتا ہے،جس طرح لیلة القدر تمام راتوں میں سب سے افضل ہے اسی طرح جمعہ کا دن بھی اپنے انوار و برکات اور فضائل کے اعتبار سے تمام دنوں میں سب سے اعلی و ارفع ہے.
قرآن کریم میں اللہ جل جلالہ وعم نوالہ نے ایک مکمل سورت جمعہ کے نام سے اتاری ہے جس سے اس دن اہمیت و افادیت کا اندازہ ہوتا ہے اور نبی اکرم علیہ الصلوۃ والسلام سے بھی اس دن کے فضائل اور مسنون اعمال کے متعلق متعدد احادیث مذکور ہیں،
موجودہ وقت میں ہمارے معاشرے اور نوجوانوں کے اندر جمعہ کے دن کی مبارک باد دینے کا رواج بڑھتا جارہا ہے اور بعض حضرات اس کا خوب اہتمام بھی کرنے لگے ہیں، جو کہ ایک غیر ضروری عمل ہے، جس کا قرآن و احادیث سے کوئی تعلق نہیں ہے ـ
یوم جمعہ کے تمام تر فضائل اور انوار و برکات کے باوجود جمعہ کے دن ایک دوسرے کو اہتمام کے ساتھ ہمیشہ جمعہ کی مبارکباد دینا شریعت مطھرہ سے ثابت نہیں، اور نہ ہی ائمہ مجتہدین،بزرگان دین،اور علماء ربانین سے اس کا کوئی ثبوت ملتا ہے ـ
اس لیے اس عمل کے اہتمام سے خود بھی اجتناب کرنا چاہیے اور ایک دوسرے کو بھی منع کرنا چاہیےـ
شیخ الاسلام حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتھم العالیہ اس کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں کہ:
آج سے ۲۵ سال بعد نئی نسل میں جمعہ کے دن کی مبارک دینا ایک لازمی قسم کا رواج بن چکا ہو گا ۔
اور پھر مزید ۶۰/ ۵۰ سال میں اسے ایک سنت یا فریضے کے طور پر جانا جائے گا۔
اس وقت جو شخص لوگوں کو بتائے گا کہ : “یومِ جمعہ کی مبارکباد دینا نہ تو سنت ہے نہ فرض ، بلکہ اسے ایسا سمجھنا بدعت ہے، کیونکہ ایسا کرنا قرآن و حدیث اور صحابہ سے ثابت نہیں ہے” ۔۔
تو لوگ اس سے کہیں گے : “ تم عجیب بات کر رہے ہو، ہم نے تو اپنے باپ دادا کو ایساہی کرتے دیکھا ہے اور ان کے علماء بھی ان کو منع نہیں کرتے تھے، تو تم ان علماء سے زیادہ علم رکھتے ہو؟ ہم نہیں بلکہ تم نئی بات کر رہے ہو!”
وہ شخص اس دور کا وہابی کہلائے گا اور بزرگوں کا گستاخ ٹھہرے گا حالانکہ حق پر ہو گا!
ہماری آنکھوں کے سامنے سوشل میڈیا اور واٹسپ کی ایجاد کے بعد پروان چڑھنے والی ایسی اَن گنت بدعات اور خود ساختہ خرافات اور موضوعات کی حوصلہ شکنی کیجئے اور اپنے آپ کو اور آئندہ نسل کو بدعات سے بچائیے۔
اگر یومِ جمعہ کی مبارک باددینا مستحسن کام ہوتا تو رسولِ اکرم صلى الله عليه و سلم ضرور بالضرور اس کا حکم دے دیتے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اسے ضرور اپناتے ،کیونکہ وہ دین کی سمجھ اور نیک عمل کی محبت میں یقیناً ہم سے آگے تھے۔
لہذا تمام حضرات بالخصوص نوجوانوں سے درخواست ہے کہ جمعہ کے دن کی مبارک باد دینے سے باز آئیں اور دوسرے احباب کو بھی اس کے متعلق آگاہ فرمائیں ـ
اللہ سبحانہ تعالٰی ہم تمام لوگوں کو جمعہ کے دن کے مسنون اعمال پر عمل کرنے اور بدعات و سیئات سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے.
آمین یارب العالمین.
Comments are closed.