موب لنچنگ کا مقصد کیا ہے؟.

عزیر احمد قاسمی
نائب صدر :راشٹریہ مسلم مورچہ کرناٹک
8553116065
8147097977
ابھی یہ خبر وائرل ہورہی ہے کہ اتر پردیش میں ایک مسلم نوجوان کو گائے رکشک آتنک وادیوں نے ہجومی تشدد کے ذریعے قتل کردیا۔
اس سلسلے میں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ برہمن واد سیاسی جماعتوں نے اپنی سیاسی بساط کو گرم رکھنے اور اقتدار پر قبضہ جمائے رکھنے کے لئے ہمیشہ سے ہندومسلم فسادات کو اپنی کامیابیوں کا زینہ سمجھا۔ تقریبا ملک میں اڑسٹھ ہزار فسادات کروائے گئے ہیں، ہر فساد کا مقصد ہندومسلم منافرت ہی رہا ہے جس کو کانگریس نے مسلم ووٹ بینک ہتھیانے کا ہتھیار بنائے رکھا، اور بی جے پی نے بھی اس کا خوب فائدہ اٹھایا اور یہ دونوں برہمن پارٹیاں ستر سال سے بھارت کے اقتدار پر قابض ہیں یہ بات آشکار ہوچکی ہے کہ کانگریس پارٹی بی جے پی کی دادی ماں اور آر ایس ایس اس کا بچہ ہے۔اس بات کو پروفیسر ولاس کھرات صاحب نے اپنی کتاب ”کانگریس ۔آر ایس ایس کی ماں”میں تاریخی وعلمی دلائل سے بیان کر چکے ہیں۔
مگر بھارت میں اب ہندو مسلم فسادات کروانا انتہائی مشکل ہوچکا ہے دلی کا فساد فساد نہیں تھا بلکہ دوہزار غنڈوں کو ہتھیاروں سے لیس کرکے پولیس کی مدد سے عوام پر کٹ کھانے والے کتوں کی طرح چھوڑ دیا گیا تھا۔
اسی طرح بنگلور میں بھی توہین رسالت کی آڑ میں دو چار سیاست دانوں نے اپنے مفادات کے حصول کی کوشش کی پھر اس کی آڑ میں پولیس اور حکومت نے ہندو مسلم فساد کی شکل دینے کی کوشش کی اور کئی رپورٹس تیار کروائے گئے۔ جس میں اس واقعے کو ہندو مسلم فساد کا نام دیاگیا، مگر زمینی حقیقت یہ تھی کہ نہ کسی مسلمان نے غیر مسلم کو نقصان پہنچایا اور نہ ہی غیر مسلم نے کسی مسلمان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی بلکہ اس وقت ایسی ویڈیوز وائرل ہو رہی تھی جس میں مسلم نوجوانوں نے اپنے ہاتھوں سے زنجیر بناکر اس علاقے کی مندروں کی حفاظت کی۔
الغرض ملک کے کسی بھی حصے میں مفاد پرست برہمن پارٹیوں کو ہندومسلم کارڈ کھیلنے میں ہر قدم پر ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ہرفساد میں فسادی( sc.st.obc)ایس سی ایس ٹی اور او بی سی کے لوگ ہوتے ہیں اور جس جگہ ان لوگوں نے ہندووادی طاقتوں کی مدد کرنے سے ہاتھ کھینچ لیا وہاں برہمنوں کو ہی میدان میں اترنا پڑا جیسے مالیگاوں کا بم بلاسٹ ہے اور بہت سی جگہوں کے بلاسٹ ہیں۔
ہندو مسلم فسادات کا سب سے اہم مقصد یہ رہا ہے کہ ملک کی پچاسی فی صد آبادی کو اقتدار اور سرکاری فوائد سے دور رکھنا اور ان کی حصہ داری کوبھی اپنے لئے خاص کرلینا مگر کھیل میں نشانہ مسلمان ہوتے ہیں اور اصل ہدف ( sc.st.obc) ایس سی ایس ٹی اور او بی سی کو ان کے حقوق سے محروم رکھنا ہوتا ہے اور ان کے حقوق مٹھی بھر ساڑھے تین فیصد برہمن اور ان کے چیلے ہتھیانے کی فکر میں ہوتے ہیں( بلکہ مسلمانوں اور دیگر (سات اقلیتوں کے حقوق بھی وہ ستر سالوں سے بغیر ڈکار لئے ہضم کرتے آرہے ہیں)
اور انھیں لوگوں کو مسلمانوں کے خلاف تیار کیا جاتا رہا ہے ۔
فسادات سے مسلمانوں کو جانی ومالی نقصان تو ہوتا ہی ہے مگر فسادیوں کو اس سے خاطر خواہ فائدہ نہیں پہونچتا بلکہ یہ بےوقوف گدھے ملک کی خدمت اور فوائد میں اپنی حصہ داری کو حاصل کرنے کی فکر چھوڑ کر برہمنوں کی چال میں پھنس گئےی بلکہ اپنے خیر خواہ مسلم طبقے کو بھی بلا دلیل دشمن سمجھنے لگے برہمن وادی پارٹیوں کی پانچوں انگلیاں شھد میں چلی جاتی تھیں، اور الیکشن میں ووٹ حاصل کرکے پانچ سال کے لیے لوٹ مار اور ٹیکس ڈکیتی کا موقع مل جاتا ہے۔
خدا کا شکر ہے کہ( sc.st.obc) ایس سی ۔ایس ٹی اور او بی سی کے لوگوں میں بیداری پیدا کی گئی تو انھیں یہ احساس ہونے لگا کہ وہ صرف برہمنوں کے ہاتھوں کا کھلونا ہی نہیں بن چکے بلکہ انھیں ملک کے کسی بھی شعبے میں خدمت سے دور رکھا گیا ہے اور وہ اپنےحقوق سے محرومی کے ساتھ ساتھ فکری غلامی میں پھنسے رہنے کے لئے مسلمانوں کو دشمن اور غاصب سمجھنے کی غلطی کر بیٹھے اور برہمن ہندو واد کی بھینٹ چڑھ گئے۔
ایس سی ۔ایس ٹی اور او بی سی( sc.st.obc) میں بیداری لانے کا سہرا بجاطور پر بام سیف تنظیم اور اس کے کارندے وامن مشرام صاحب اور ان کے ساتھیوں کے سر ہے جن کی چالیس سالہ محنت رنگ لانے لگی ہے اور غافل قوم ( sc.st.obc) ایس سی ۔ایس ٹی اور او بی سی کے طبقے میں بیداری اور حقیقت شناسی کی عادت پیدا ہونے لگی ہے۔
اب آتے ہیں اصل مسئلے کی طرف کہ جب ہندو مسلم کارڈ کھیلنا مشکل ہوگیا تو موب لنچنگ اور ہجومی تشدد کا سہارا لیا جارہا ہے۔
ظاہر ہے کہ مسلمانوں میں خوف پھیلانا اور نام نہاد ہندووادیوں کو مشتعل کرکے رکھنا اور مسلم دشمنی کو پیدا کرنا یا باقی رکھنا ہوسکتا ہے.
عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا قول ہے اگر ایک آدمی کے قتل میں چار لوگ بلکہ اس سے بھی زیادہ لوگ ملوث ہوں تو سب سے قصاص لیا جائے گا یعنی قتل میں شریک ہر ایک کی گردن اڑائی جائے گی۔
موجودہ برہمن وادی ہندو اقلیت کو اپنے مفادات بچائے رکھنے کے لئے موب لنچنگ ہتھیار کی حیثیت رکھتا ہے جس سے ہندومسلم منافرت کو پروان چڑھانا چاہتے ہیں۔
آئی پی سی کی دفعہ چھیانوے سے ایک سو چھ تک کے جو گیارہ قوانین ہیں ان کا خلاصہ یہی ہے کہ اپنی جان مال اور اہل وعیال کو بچانے کیلئے ظالموں کو قتل کردیا جائے تو یہ اس کا حق ہے کہ وہ ظالم کو قتل کرکے اپنی جان مال اور اہل وعیال کو بچالے۔
اس لئے موب لنچنگ کرنے والوں کو اگر کسی نے قتل کردیا تو وہ اس کا حق ہے
Right to private defence
کے نام سے یہ حقوق عوام کو دیئے گئے ہیں ۔
قانون کو تفصیل سے سمجھنے کے لئے اس لنک کو استعمال کرسکتے ہیں نیز یہ چینل صرف قانونی جانکاری اور قانونی داؤ پیچ کو سمجھنے اور سمجھانے کے لیے ہی بنایا گیا ہے اور قانون کے استاذ اور ماہر فن جناب فیضان مصطفی صاحب مدظلہ کلاس لیتے ہیں۔
لنک:
Comments are closed.