کیا ہم مسلمان ہیں؟؟

کومل ناز (دریا ننگل)
اللہ رب العزت نے انسان کو پیدا کیا اور اسے اشرف المخلوقات کے درجے پر فائز کیا کیونکہ اس میں عقل و شعور جیسی منفرد صلاحیت اس کو باقی مخلوقات سے منفرد رکھتی ہیں۔ لیکن اگر وہی اشرف المخلوقات اپنے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو بروئے کار نہ لائے تو کیا وہ انسان ہے؟ انسان ہر کام میں خود کے نفع کا متلاشی ہے۔ اسے دوسروں کی خوشیوں ان کے دکھ درد سے کوئی لگاؤ نہیں رہا۔
دوسروں کو دکھ درد کے بھنور میں تڑپتا دیکھ کر خوش ہونے والے کیا ہم مسلمان ہیں؟ دوسروں کی خوشیوں سے حسد کرنے والے اور انہیں تکلیف میں مبتلا دیکھ کر جشن منانے والا مسلمان ہے؟ قرآن کریم میں ارشاد ہے: ”مسلمان مسلمان کا بھائی ہے“. تو پھر کیوں ایک مسلمان کی تکلیف دوسرے کو فکر میں مبتلا نہیں کرتی؛ کیونکہ ہم نام کے مسلمان رہ گئے ہیں۔ ہمارا جینے کا مقصد اپنی ذات کو سنوارنا ہو چکا ہے۔ ہمیں دوسروں کی زندگیوں سے کوئی مطلب نہیں رہا۔ آج کل ہر انسان پیسے کے پیچھے اندھا دھند بھاگ رہا ہے کہ کسی بھی طرح پیسہ حاصل کر لیا جائے۔ عقل و شعور ہونے کے باوجود بھی بنا سوچے سمجھے لالچ کرنا اور صرف اپنا نفع تلاش کرنا کیا مسلمان کا کام ہو سکتا ہے؟ ہمارے معاشرے کا المیہ یہ ہے کہ یہاں امیر لوگ اپنے دستر خوان کو بڑے سے بڑا کرنا چاہتے ہیں مگر پڑوس میں کسی کو دو وقت روٹی میسر نہیں اس چیز سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انسان کے پاس جیسے جیسے دولت آتی ہے وہ لالچی ہو جاتا ہے۔ وہ مزید پانے کی جستجو میں لگا رہتا ہے۔ اور حاصل کی بے قدری اور لاحاصل کی تمنا کرنے میں ہی اپنی زندگی کی خوشیاں تباہ کر دیتا ہے۔ اور پھر ہم اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں؟ مسلمان تو وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ اور ہم لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے بنے پھرتے ہیں اور اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں؟ کبھی جو ہمیں خوشیاں نصیب ہوں تو سجدہ شکر ادا نہیں کرتے اور ذرا سی آزمائش ذرا سا دکھ آنے پر رب سے شکوہ کرنا شروع کر دیتے ہیں اور پھر رب کی نوازی ہوئی تمام نعمتوں کو بھلا کر صرف اسی مصیبت کا ڈھنڈورا پیٹنا شروع کر دیتے ہیں۔ کیا ہم مسلمان ہیں؟
ایک اچھا مسلمان اپنے ایمان پر ثابت قدم رہنے ہوئے ہر اس کام سے گریز کرے گا جس کو انجام دے کر اسے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے۔ وہ ہر صورت میں دوسرے مسلمان کی خوشیوں اور اس کے دکھ کا ساتھی ہوگا۔ اپنے دستر خواں کو سجانے کی بجائے غریبوں اور مسکینوں کا خیال رکھنا ان کی مدد کرنا ہی اصل کامیابی ہے۔ پیسہ انسان کی زندگی میں ہر خواہش کو پورا تو کرسکتا ہے مگر انسانیت کے کام آکر جو قلبی اطمینان حاصل ہوتا وہ اطمینان پیسے سے نہیں خریدا جاتا۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے آپ کو زبان سے مسلمان کہنے کی بجائے ایسے کام کرے کہ ہمارے کردار ہماری شخصیت ہی مسلمان ہونے کی گواہی دے۔ اللہ رب العزت ہم سب کا حامی و ناصر ہو اور ہمیں اچھا مسلمان بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
Comments are closed.