تم کیا گئے کہ ایک عہد ہی چلا گیا۔ (مفکر ملت امیر شریعت حضرت مفتی عبدالرزاق خان صاحبؒ کا سانحہ ارتحال)

 

 

مفتی علی احمد خان قاسمی (سرونج)

صدر جمعیۃ علماء ضلع ودیشہ (مدھیہ پردیش)

 

انسان کی زندگی فانی ہے اور موت کا آنا یقینی ہے۔

لیکن اس دنیاے فانی میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کا جانا نظام زندگی کی چولیں ہلا کر رکھ دیتا‌ہے، ان ہی میں سے ایک عظیم المرتبت شخصیت، قائد ملت اسلامیہ ہند، مفکر ملت، امیر شریعت، حضرت اقدس مفتی عبدالرزاق خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ رحمۃ واسعۃ کی غیر معمولی ذات تھی۔

آج جب کہ اموات کا سلسلہ جاری ہے ایسا لگتا ہے کہ موسم خزاں اپنے عروج پر ہے، علماء ہوں یا قائدین، دانشوران ہوں یا اکابرین سب تسبیح کے دانوں کی طرح گرتے جا ر ہے ہیں، اور اجل ہےکہ سب کو اپنا لقمہ بنا رہی ہے، ایسے نازک حالات میں حضرت کا چلے جانا ملت کے لیے بڑا خسارہ ہے۔

حضرت اقدس مولانا مفتی عبدالرزاق خان صاحب کئی تنظیموں اور اداروں سے وابستہ تھے، آپ کئی دینی اداروں کے سرپرست اور رابطہ مدارس اسلامیہ کے صوبائی صدر بھی تھے، جمعیۃ علماء ہند کے نائب صدر اور صوبائی جمعیۃ کے صدر تھے، آپ امیر شریعت مدھیہ پردیش ہونے کے ساتھ مفتی اعظم مدھیہ پردیش بھی تھے، آپ نے اپنے استاذ محترم شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنیؒ کی طرح ہندوستان کی جنگ آزادی میں بھی حصہ لیاتھا، پورا ملک آپ کی خدمات سے واقف ہے۔ یقینا آپ کی خدمات ناقابل فراموش ہیں، آپ ایک عالمگیر شخصیت کے مالک تھے، قلندرانہ مزاج، جرأت اور بیباکی، تلاوت، تقوی و طہارت، بردباری، آپ کا امتیاز تھا، آپ کو ہر چند ملت کی ایسی فکر رہتی تھی جیسے کوئی باپ اپنی اولاد کی فکر کرتاہے، جب کہیں امت کی بات ہوتی تو یہ مفکرملت حکوت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتاتھا۔ اگر کہیں ملت کے مخالف ہوا چلتی تو اپنے عزم اور ہمت سے یہ مجاہد اس کا رخ پھیر دیتا، افسران اعلی ہوں یا بالا، وقت کا وزیر اعظم ہو یا صوبائی وزیر اعلی، حضرت پوری جرأت مندی اور بیباکی سے اپنی بات رکھتے تھے، مورخ جب تاریخ لکھے گا تو حضرت کی خدمات جلیلہ کا ایک روشن باب لکھا جائےگا؛ لیکن آہ افسوس صد افسوس! آج ملت اسلامیہ ایک مشفق راہنما سے محروم ہوگئی، اور بھارت کا مسلمان عموما اور مدھیہ پردیش کا مسلمان خصوصا یتیم ہوگیا اور یہ بوڑھا شیر جو جوانوں کو حوصلہ دیا کرتا تھا 26 مئی 2021ء بروز بدھ بوقت 11 بجے شب ہمیشہ ہمیش کے لیے اپنے مالک حقیقی سے جا ملا۔

بہرحال حضرت کی جن تحریکات سے وابستگی تھی ان کا اور آپ کی خدمات کا پورے طور پر یہاں تذکرہ کرنا میرے لیے نا ممکنات میں سے ہے، رب کریم کے حضور دعا گو ہوں کہ رب غفار حضرت کی مغفرت فرمائے اور جوار رحمت میں جگہ عطا کرے، پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے اور امت کو جلد از جلد حضرت کا نعم البدل عنایت فرمائے۔ آمین یارب العٰلمین

Comments are closed.