Baseerat Online News Portal

ڈاکٹر مفتی یاسر ندیم الواجدی پر ایک طائرانہ نظر

✍? راشد امین

ڈاکٹر مفتی یاسر ندیم الواجدی دارالعلوم آن لائن کے بانی اور ڈائریکٹر ہیں۔ معہد تعلیم الاسلام ایلجن امریکہ کے استاذ حدیث ہیں، ساتھ ہی جامعہ الحسنین انڈیانا امریکہ کے استاذ فقہ وعقیدہ ہیں۔  وہ ایک مصنف ومقرر ہیں اور دنیا بھر میں عموما  وبھارت میں خصوصاً مسلم اقلیتوں کے حقوق کے لیے ایک مضبوط آواز ہیں۔ وہ اپنی نوعیت کے ایک منفرد آن لائن شو سرجیکل اسٹرائیک کے میزبان ہیں، اس کے علاوہ وہ ایک اسلامی تحقیقی جریدے ”اسلامک لٹریچر ریویو“ کے نائب چیئرمین بھی ہیں اور ماہانہ اردو رسالہ ”ترجمان دیوبند“ کے نائب مدیر بھی ہیں۔

پیدائش و خاندانی پس منظر:
مفتی یاسر ندیم الواجدی کی پیدائش سن 1982 میں مشہور علمی سزمین دیوبند میں ہوئی، انھوں نے علماء سے بھرے پرے خاندان میں آنکھیں کھولیں، ان کے والد ماجد مولانا ندیم الواجدی صاحب مشہور صاحب قلم اور مصنف ہیں۔ آپ کے آبا واجداد شیر شاہ سوری کے عہد میں شیر کوٹ بجنور کے منصب قضاء پر فائز تھے، تقریبا ڈیڑھ صدی قبل یہ خاندان ہجرت کرکے دیوبند آبسا۔ آپ کے دادا حضرت مولانا واجد حسین صاحب رحمہ اللہ جامعہ تعلیم الدین ڈھابیل کے شیخ الحدیث رہے، جب کہ پردادا حضرت مولانا احمد حسن رحمہ اللہ مفتاح العلوم جلال آباد کے شیخ الحدیث رہے ہیں۔  آپ کا نانیہال دیوبند کے مشہور عثمانی خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ آپ کے نانا حضرت مولانا عبد اللہ سلیم امریکہ ہجرت کرنے سے پہلے دارالعلوم دیوبند کے شیخ القراء رہے، امریکہ ہجرت کے بعد شکاگو میں ہی معہد تعلیم الاسلام کے نام سے ایک اقامتی مدرسے کی بنیاد رکھی۔ یہ امریکہ کا پہلا مدرسہ ہے۔ آپ کے پرنانا صاحب کمالین وانوار القرآن حضرت مولانا محمد نعیم صاحب رحمہ اللہ دارالعلوم وقف دیوبند کے شیخ الحدیث رہے ہیں۔
تعلیم و تربیت:
مفتی یاسر ندیم الواجدی نے قرآن پاک کا کچھ حصہ مدرسہ میں حفظ کیا  پھرگھر میں رہ کر  والدین کی نگرانی میں  حفظ کی تکمیل کی۔  ابتداء سے دورہ حدیث  تک کی تعلیم  عالم اسلام کے مشہور علمی مرکز دارالعلوم دیوبند میں ہوئی۔ 2001 میں فضیلت مکمل کرنے کے بعد آپ نے  عربی ادب کا ایک سالہ کورس کیا اور پھر افتاء  بھی دارالعلوم دیوبند ہی سے 2002-2003 میں مکمل کیا۔ دارالعلوم دیوبند میں آپ کے اساتذہ میں شیخ الحدیث حضرت مولانا نصیر احمد خان صاحب، حضرت مفتی سعید احمد پالنپوری صاحب اور حضرت مولانا نعمت اللہ اعظمی صاحب جیسے اساطین علم وفضل شامل ہیں۔ 2004 میں آپ امریکہ منتقل ہو گئے اور وہاں عربی زبان و ادب میں امریکن اوپن یونیورسٹی سے ایم اے کی سند حاصل کی۔ پھر 2012 میں آپ  نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ملیشیا سے حدیث میں پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی آپ نے اپنا مقالہ جامعہ عالمیہ اسلامیہ کے مشہور وعبقری استاذ مولانا ڈاکٹر ابواللیث خیرآبادی کی نگرانی میں مکمل کیا۔

علمی مصروفیات اور دارالعلوم آن لائن کا قیام:
دو ہزار چار میں جب آپ امریکہ منتقل ہوئے تو معہد تعلیم الاسلام میں میں تدریس کا موقع ملا، تب سے اب تک آپ اسی ادارے سے منسلک ہیں اور علیا درجات کی کتابیں پڑھاتے ہیں۔
دو ہزار نو میں آپ نے دارالعلوم آن لائن قائم کیا۔ جس کے تحت عالمیت، فضیلت اور تخصص وغیرہ کے مختلف کورس آن لائن کروائے جاتے ہیں۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا ادارہ تھا، اس سے پہلے عالم کورس کی آن لائن تدریس کا تصور نہ تھا اس ادارے کا چھ سالہ نصاب ماہر اساتذہ کے ذریعے انگریزی زبان میں پڑھایا جاتا ہے۔
موجودہ دور میں الحاد و ارتداد کے بڑھتے ہوئے سیلاب کو مد نظر رکھتے ہوئے دارالعلوم آن لائن ہی کے تحت ”تہافت الملاحدہ“ (رد الحاد) کا دو سالہ کورس بھی شروع کیا گیا ہے۔ جس میں براہ راست آپ کے محاضرے ہوتے ہیں۔

تصنیف و تالیف:
آپ نے دارالعلوم دیوبند کے زمانہ طالب علمی میں افتا کے سال  ”اسلام اور گلوبلائزیشن “ نامی کتاب تصنیف کی جسے ہر خاص و عام میں غیر معمولی مقبولیت حاصل ہوئی۔ 2014 میں آپ کی مزید دو کتابیں منصہ شہود پر آئیں، پہلی تاریخ تجدید دین اور دوسری القاموس العصری جو کہ ایک ضخیم سہ لسانی لغت ہے۔ جس میں عربی انگریزی اور اردو کے تقریبا پچھتر ہزار الفاظ درج ہیں۔
عربی زبان میں شرح عقود رسم المفتی پر تحقیق کے علاوہ
دارالعلوم دیوبند کے عربی جریدے "الداعی” میں 5 تحقیقی مقالے شائع ہو چکے ہیں۔
مفتی صاحب اب تک مختلف فقہی سیمینار اور کانفرنسوں میں متعدد تحقیقی مقالے پیش کرچکے ہیں، جں کہ سو سے زیادہ مضامین ملک و بیرون ملک کے مختلف رسائل  وجرائد اور آن لائن ویب پورٹل پر شائع ہوچکے ہیں۔
آپ نے امریکہ کے مختلف علاقوں، کناڈا، ملیشیا، آسٹریلیا، بنگلہ دیش اور بھارت کے مختلف علاقوں کے علمی ودعوتی اسفار کیے ہیں۔

سوشل میڈیا اور مفتی یاسر ندیم الواجدی:
سوشل میڈیا چاہے وہ یو ٹیوب ہو یا فیس بک یا پھر ٹوئٹر مفتی صاحب کسی تعارف کے محتاج۔ خصوصاً نوجوان پڑھے لکھے طبقے میں آپ کو غیر معمولی پذیرائی حاصل ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے عوام الناس کی دینی راہنمائی کا فریضہ انجام دیتے ہیں، نوجوانوں کے عقائد کی اصلاح کے لیے کوشاں رہتے ہیں، انھیں کھلا میدان فراہم کرتے ہیں کہ وہ اپنے شبہات و اعتراضات پیش کریں اور پھر نہایت ہی متانت و سنجیدگی سے ان ہی کی زبان میں مکمل و مدلل اور مسکت جواب دیتے۔ ابھی تک بہت سے نوجوان ان کے ہاتھ پر اسلام قبول کر چکے ہیں۔ وہ مختلف ادیان کا گہرا مطالعہ بھی کرچکے ہیں اور اس میدان کے مشہور مناظر بھی ہیں، انھوں نے متعدد آن لائن ڈبیٹس میں اسلام مخالفین کے سامنے حق کی شاندار ترجمانی کی ہے۔

Comments are closed.