بڑے شہروں کے اہل خیر حضرات کی خدمت میں

ابوالکلام قاسمی شمسی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مال و دولت اللہ تعالی کی بڑی نعمت ھے ، اس سے وہ جس کو نوازتا ھے ،وہ بڑے خوش قسمت ہیں ،اور ان پر اللہ کا شکر بھی ضروری ھے ،اللہ تعالی شکر سے نعمتوں اور مال و دولت کو زیادہ کرتا ھے ،مال و دولت پر اللہ کا بڑا شکر یہ ھے کہ اس میں سے زکوہ کی ادائیگی کی جائے ،غرباء اور مساکین پر خرچ کئے جائیں
مدارس اسلامیہ دین کے قلعے ہیں ، ان کی وجہ سے دین کی حفاظت اور اشاعت ھوتی ھے ، اور ہر زمانہ میں مدارس و مکاتب نے دین کی حفاظت اور اشاعت میں اہم رول ادا کیا ھے ، ھمارے ملک میں ان مدارس کا دین کی حفاظت اور اشاعت میں اہم رول رہا ھے اور آج بھی ھے ،ان میں دین و شریعت کی مضبوط اور پختہ تعلیم دی جاتی ھے ،دین و شریعت پر ہونے والے حملوں کا مقابلہ کرنے کے لئے بیباک ،جری اور دین و شریعت کے ماہرین علماء پیدا کئے جاتے ہیں ، ان مدارس و مکاتب میں ملک و ملت کی خدمات کی تعلیم دی جاتی ھے ،جن سے مخلص ،مضبوط اور صالح فکر کے حاملین علماء اور مشائخ پیدا ھوتے ہیں ،جو ہر وقت دین و شریعت اور ملک و ملت پر جان قربان کرنے کے لئے تیار رھتے ہیں ، یہ بہت سے بد خواہوں کو پسند نہیں ھے ،اس لئے مدارس و مکاتب کے خلاف طرح طرح کی سازشیں کی جاتی ہیں ،افسوس کی بات ھے کہ ھم میں سے بھی بہت سے لوگ اس سازش کے شکار ھو جاتے ہیں ،موجودہ وقت میں ان مدارس اسلامیہ کو چلانے کے لئے کوئی ذرائع آمدنی نہیں ہیں ،یہ عوامی چندہ سے چلتے ہیں ، اہل خیر حضرات صدقات ،زکوہ وغیرہ کی رقم مدارس کو دیتے ہیں ،جن سے مدارس کے اخراجات پورے ھوتے ہیں ،
زکوہ کے مصارف میں مدارس اسلامیہ داخل ہیں ،بلکہ صدقات اور زکوہ کی رقم مدارس اسلامیہ پر خرچ کرنے میں دوگنا ثواب ملتا ھے ،چونکہ اہل مدارس زکوہ کے کئی مصارف میں شامل ھیں ،اس لئے زکوہ دینے والے کو زکوہ کی ادائیگی کا ثواب ملتا ھے ،اس کے علاؤہ انہیں اشاعت دین کا بھی ثواب ملتا ھے ،اس طرح مدارس پر خرچ کرنے پر دوگنا ثواب ملتا ھے ،جبکہ دوسرے خیر کے مصارف میں یہ بات نہیں ھے ،
موجودہ وقت میں دینی تعلیم کی طرف سے بے توجہی زیادہ ھے ، مدارس کی جانب جتنی توجہ پہلے تھی ، اس میں کمی آتی گئی اور روز بروز کمی آتی جارہی ھے ، لاک ڈاؤن کی وجہ سے مدارس اور اہل مدارس کی بڑی خراب صورت حال ھے ، مدارس ویران ھوگئے ،اساتذہ پریشان ھیں ،طلبہ میں دینی تعلیم کی جانب سے بے توجہی بڑھتی جارہی ھے ، ایسے وقت میں مسلم امہ کے ہر فرد کی ذمہ داری ھے کہ مدارس اسلامیہ کی حفاظت کے لئے آگے آئیں ،خاص طور پر اہل خیر حضرات کو چاہئے کہ ان کی حفاظت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں ، بڑے شہروں کے اہل خیر حضرات کے پاس ریکارڈ ھوتے ہیں ،رسیدیں محفوظ رہتی ہیں ، ان میں عام طور رابطہ نمبر رھتا ھے ، مدارس سے رابطہ کرکے بینک اکاؤنٹ پر رقم ٹرانسفر کی جاسکتی ھے ،براہ کرم اس جانب توجہ دی جائے ، اس کے علاؤہ بہت سے علماء جو مدارس میں درس و تدریس کی خدمات انجام دیا کرتے تھے ،یہ بیکار ھوگئے ہیں ، ان میں سے بہت سے حضرات سخت پریشانی میں مبتلا ہیں ،یہ شرم کی وجہ سے کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلا سکتے ،ان کے بارے میں واٹس ایپ گروپ میں پڑھ کر رونا آجاتا ھے ،ھماری ذمہ داری ھے کہ ھم اپنے اس پروس کے ایسے علماء و حفاظ کی بھی خبر گیری کریں ،یہ بھی وقت کی اہم ضرورت ھے ، اس لئے تمام حضرات سے اپیل ھے کہ مدارس اسلامیہ کے تحفظ اور مجبور علماء و حفاظ کو بھی اپنی ترجیحات میں شامل رکھیں۔ اللہ تعالی تمام لوگوں کی حفاظت فرمائے

Comments are closed.