کناڈا کے قاتل = ہندوستان کے حکمراں

ایم ودود ساجد
کناڈا کے اونٹاریو میں ایک متشدد ٹرک ڈرائیور کے ذریعہ ایک مسلم خاندان کے چار افراد کو ٹرک چڑھاکر ہلاک کرنے کے قضیہ نے پورے کناڈا کو ہلاکر رکھ دیا۔ وزیراعظم ٹروڈاؤ نے پارلیمنٹ میں اس واقعہ پر نہ صرف گہرے دکھ کا اظہار کیا بلکہ ایک ایسا اعتراف بھی کرڈالا کہ جس کی جرات دورِ حاضر کے کسی حکمران میں نظر نہیں آتی۔۔۔
وزیراعظم جسٹن ٹروڈاؤ نے اظہار ندامت کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں کہا کہ "… کوئی اگر یہ کہتا ہے کہ کناڈا میں "اسلاموفوبیا” نہیں ہے تو وہ غلط کہتا ہے۔۔ اسلاموفوبیا موجود ہے۔۔ مسلمانوں سے نفرت موجود ہے۔۔ آپ اس مقتول خاندان کے لوگوں سے پوچھئے وہ آپ سے کہیں گے کہ یہاں "اسلاموفوبیا” موجود ہے..۔۔”
اب کناڈا میں جگہ جگہ لوگ اس نفرت آمیز قتل وغارتگری کے خلاف مظاہرے اور مقتول خاندان سے اظہار یکجہتی کر رہے ہیں ۔۔ اس قتل میں ایک ہی خاندان کی چار نسلوں کے نمائندے ہلاک ہوگئے ۔۔ پانچویں نسل کا نمائندہ ایک کم سن بچہ اس واقعہ کے گواہ کے طور پر بچ گیا ہے۔۔
کناڈا میں ماضی قریب میں ایسا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا۔۔ اس کے باوجود وہاں کا وزیراعظم دکھی ہے’ شرمندہ ہے اور صدمہ سے دوچار ہے۔۔ وہ کناڈا کے مثالی معاشرہ میں موجود کچھ اسلام مخالف عناصر کی موجودگی کا پارلیمنٹ میں دکھی دل اور واضح الفاظ میں اعتراف کرتا ہے۔۔ اسے یہ خوف نہیں ستاتا کہ دنیا کیا کہے گی’ ملک میں موجود اس کے مخالفین کیا کہیں گے اور خود اس کی پارٹی اور حکومت کے ساتھی کیا کہیں گے۔۔۔
میں نے 2014 سے 2018 تک ہندوستان میں ماب لنچنگ کے واقعات پر ایک سرسری نظر ڈالی ہے۔۔ ان چار پانچ برسوں میں سرکاری طور پر 45 اور غیر سرکاری طور پر 100 سے زیادہ بے قصور لوگوں کو گائے کے نام پر موت کے گھاٹ اتارا گیا۔۔۔ حقوق انسانی کیلئے کام کرنے والے مختلف اداروں اور میڈیا ہاؤسز کی رپورٹس کے مطابق ان مرنے والوں میں 97 فیصد تعداد مسلمانوں کی تھی۔۔ اس کے علاوہ مختلف حملوں میں 200 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ۔۔
یہ سب ایک خاص قسم کا ماحول تیار کرنے کے بعد کیا گیا ۔۔ یہ اس وقت کیا گیا جب ملک نے بی جے پی کو عدیم المثال کامیابی سے ہم کنار کیا۔۔ پوری دنیا نے اور کم سے کم پانچ عرب اور مسلم ممالک نے ہمارے وزیراعظم کو اعلی ایوارڈز سے نواز کر انہیں سب سے بڑی جمہوریت کا طاقتور ترین لیڈر قرار دیا۔۔
کیا کسی نے وزیراعظم نریندر مودی کو پارلیمنٹ میں ماب لنچنگ کرنے والے متشدد اور زہریلے عناصر کی موجودگی کا اعتراف کرتے دیکھا ۔۔؟ اعتراف تو چھوڑئے انہوں نے کبھی مرنے والوں سے اظہار یکجہتی تک نہ کیا۔۔ ان کی پارٹی کے متعدد بڑے لیڈروں نے ماب لنچنگ کو جائز ٹھہرایا۔۔ کھلے مجرموں کا استقبال کیا’ جیل سے ضمانت پر باہر آنے پر ان کے گلوں میں ہار ڈالے۔۔۔ یہی نہیں پارلیمنٹ میں جب حکومت سے ماب لنچنگ کا ڈاٹا مانگا گیا تو وزارت داخلہ نے صاف کہہ دیا کہ اس کے پاس ایسا کوئی ڈاٹا نہیں ہے۔۔ دنیا کا یہ طاقتور ترین لیڈر مٹھی بھر شرپسندوں کے سامنے "بونا اور کمزور ” بن گیا۔۔۔ نتیجہ یہ ہے کہ آج بھی شرپسندوں کی سرگرمیاں جاری ہیں ۔۔ ہر روز ظلم کے شکار لوگوں کی فہرست میں اضافہ ہورہا ہے۔۔
ایسے میں دلِ درد مند رکھنے والا کون ہوگا جس کے دل سے کناڈا کے وزیراعظم کیلئے دعا نہ نکلے گی۔۔ اور کون ہوگا جس کے منہ سے ہندوستانی شرپسندوں اور ان کی ظالمانہ حرکتوں کی تائید کرنے والوں کیلئے بد دعا نہ نکلے گی۔۔۔؟ مظلوم کی دعا سے زیادہ زود اثر اس کی بد دعا ہوتی ہے۔۔
شیخ سعدی کہتے ہیں :
بترس از آہِ مظلوماں کہ ہنگامِ دعا کردن
اجابت از درِ حق بہر استقبال می آید
مظلوموں کی آہ سے ڈرو’ جب وہ (بد) دعا کرتے ہیں تو قبولیت حق تعالیٰ کے در سے اس دعا کا استقبال کرنے کیلئے اتر آتی ہے۔۔۔ ظالمو! سن لو۔۔ تمہارا انجام بہت بھیانک ہوگا۔۔ یہ خالقِ کائنات کی وارننگ ہے’ یہ جھوٹی نہیں ہوسکتی۔۔ یہ فرضی نہیں ہوسکتی۔۔ تمہارا ظلم اپنی انتہاء کو پہنچ گیا ہے۔۔۔۔ انّ اخذہ الیم شدید۔۔ بلاشبہ اس کی گرفت بڑی درد ناک اور سخت ہے۔۔
Comments are closed.