کتاب:سوچ سے پرواز تک

مصنفہ:آمنہ جبیں

تبصرہ نگار:فریحہ مریم محمد سلیم

آمنہ جبیں اردو ادب کا ایک ابھرتا ہوا ستارہ ہیں جو کہ اپنے قلم کی طاقت سے بخوبی واقف ہیں۔ایسی مصنفہ جنہوں نے انتہائی سنگین حالات میں جب لاکڈاون تھا اور لوگ امیدیں کھو رہے تھے۔ انہوں نے اپنی قلم سے نگینے تراشے اورایک ایسی کتاب سے لوگوں کو ہمت دی ہے جس کو پڑھنے کے بعد انسان کا سوچنے کا نظریہ بدلتا ہے،انسان کو ان مشکل حالات میں معاملات کو حل کرنے کے لیے نئے زاویے ملتے ہیں۔جب مجھے یہ کتاب موصول ہوئی تو الحمدللّٰہ کتاب کو کھولتے ہی الگ خوشی محسوس ہوئی اور "بسمہ اللّٰہ الرحمٰن الرحیم” سے کتاب کا آغاز ہوا۔انتساب پڑھ کر مصنفہ کے بارے میں مزید جان کر بہت ہی اچھالگا۔ کتاب کا آغاز بہت ہی عمدہ اور شاندار رہا۔

کتاب دراصل ایسی تحاریر سے بھروپور ہے جو کہ انسان کی زندگی میں چلتے ہوئے بہت ہی زیادہ راہ نمائی کرتی ہے اور جیسے ہماری زندگی میں اتار چڑھاؤ کا آنا فطری ہے۔ایسے حالات کے بعد ہم اکثر مایوسی کی طرف جاتے ہیں اور ڈپریشن کو بڑھاوا دیتے ہیں جو کہ غلط ہے۔زندگی میں آنے والی ایسی مشکلات سے ہمیں لڑنا ہوتا ہے اور ایسی لڑائی لڑنے کے لیے ہمت و ساتھ کی ہمیں ہمیشہ ضرورت ہوتی ہے۔یہ کتاب حقیقت میں سیاہ رات میں افق پر چمکتاہوا اور روشن دار مہ کامل کی سی حیثیت رکھتی ہے کیونکہ اس میں آپ پائیں گے خود کی تلاش،کردار سازی،زمانہ سازی،رنجشوں کا مقابلہ کرنے کا طریقہ کار،شخصیت سازی،جذباتی راہنمائی،سوچنے کا منفرد انداز،مشکل حالات میں سے گزرنے کی ہمت کیسے خود میں لانی ہے،دماغی پختگی،بہترین انداز میں بیاں کردہ زمینی حقائق و مسائل اور زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے موٹیویشن بھی۔

اس کتاب کی تحاریر نہ صرف انسان کو اندھیرے سے نکالتی ہے اور ہمت بندھاتی بلکہ انسان کو ایک درست سمت میں چلنے کی تلقین کرتے ہوئے ساتھ نبھاتی ہےجن کی ہم تلاش کرتے ہیں۔ہم اکثر کسی صدمے یا دکھ سے گزرنے کے بعد اپنے آپ میں رہنا پسند کرتے ہیں اور نہیں چاہتے کہ کوئی ہمارے مسائل پوچھے اور کبھی کبھی ہم میں اپنے درد کو بیان کرنے کی ہمت بھی نہیں ہوتی تو اس وقت جب ہم دنیا سے بھاگتے ہیں اور اکیلے رہتے ہیں ایک ایسی راہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ ہمیں گرنے نہ دے اور ہمارے لیے بہترین صلاح کار ہو تو یہ ہے وہ صلاح کار جو ہمیں ہم سے بانٹتا ہے اور گلہ بھی نہیں کرتا۔

ایک انسان مشکلات میں کھڑا ہے تو وہ ہمیشہ اپنی سوچ میں اس تکلیف و دکھ کو لائے گا اور سوچتا رہے گا کہ اس مسئلے کی وجوہات کیا ہیں؟ اگر انسان کو وجوہات نظر آجائیں تو اس کے نتائج پر سوچیں گے مگر ہم ان سب کو بہتر کرنے کی طرف جو قدم بڑھاتے ہیں وہ بہت کم ہوتے ہیں اکثر تو ہم عملی کچھ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے کیونکہ ہم سوچنے میں وقت اتنا صرف کردیتے ہیں کہ ہم نے اس کو بہتر بنانے کے لیے جو پرواز بھرنی ہے اس کا وقت بھی نہیں نکلتا اور ہم ہمت بھی نہیں کر پاتے۔

تو ان سب حالات سے لڑنے کے لیے ایک خوبصورت مجموعہ پیش کیا ہے مصنفہ آمنہ جبیں نے کہ کیسے ایک انسان کو سوچ سے پرواز تک کا سفر ہمت و عقل مندی سے کرنا ہے۔

ماشااللہ! ایک منفرد اور موٹیویشنل کتاب ہے جس میں حکایات کا خزانہ ہے۔ایسی کتاب جو آپ کو روشن راستوں سے روشناس کروائے گی اور آپ خود کی شخصیت کو بدلنے کے لیے بہترین طریق اپناتے ہوئے زندگی کے تاریک راستے پار کر سکیں گے۔

یہ ہوگااس کتاب کی خوبصورت سنگت کا نتیجہ جو کہ آپ کو فرحت ہی بخشے گاان شا اللّٰہ۔

Comments are closed.