انسانیت

ستارہ منیر (کبیروالہ بارہ میل)

جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ اسلام کی آمد سے قبل انسانیت نام کی چیز نہیں تھی۔ انسان تو موجود تھے؛ لیکن ان میں انسانیت نہیں تھی۔ لوگ قبائل میں بٹے ہوئے تھے اور بڑے قبیلوں کو برتری حاصل تھی۔ اگر بڑے قبیلے سے کوئی جرم ہوجاتا تو سزائیں چھوٹے قبیلوں کے باشندوں کو دی جاتی تھیں۔ ہر طرف ظلم کا بول بالا تھا۔ لڑائیاں عروج پر ہوتی اور کئی سالوں تک چلتی تھیں۔بیٹیوں کو زندہ درگور کردیا جاتا تھا۔ شراب کی محفلیں عام چلتی تھیں۔ فحاشی ہر طرح کی خرابیاں پائی جاتی تھیں، جھوٹ گناہ رشتہ کی کوئی پہچان نہ تھی۔ ظلمت کے کالے بادل چھائے رہتے تھے جوانوں کا خون بہایا جاتا تھا۔ لیکن آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد سے ہر طرف نور چھا گیا، ہر گناہ سے چھٹکارا ملا، عورت کو عزت ملی۔ شراب حرام قرار دی گئ۔ انصاف کے تقاضے ہوئے ۔ امیروں غریبوں کو برابر کے حقوق دئے گے۔ ظلمت کا بازار جو گرم تھا ختم ہوا۔ ہر طرف اسلام کی آواز گونجی۔ ایک رب کی پہچان ہوئی جو ہم سب کا خالق و مالک ہے، ہم سب کا پیدا کرنے والا ہے۔ انسان کو انسانیت سکھائی گئ کہ انسانیت کیا ہے؟ہمیں کیسے رہنا ہے دوسروں کے ساتھ ہمدردی کرنی ہے۔ دوسروں کے دکھ درد میں شریک ہونا ہے، یہ ہمیں اسلام نے درس دیا ہے کہ ایک دوسرے سے محبت کریں ،بڑوں کی عزت اور چھوٹوں سے پیار کریں۔ ہمسایہ کے ساتھ ہمدردی سے پیش آئیں ۔ کیا کیا نہیں سکھایا ہمیں ہمارے اسلام نے، یہاں تک کہ ہمارے ہاتھ سے ہماری وجہ سے کسی دوسرے مسلمان مؤمن بھائی کوئی تکلیف نہ پہنچے۔ ہمیں پاک کتاب قرآن دیا، تاکہ کسی قسم کی بات یا مسئلہ سمجھنے میں دقت نہ ہو۔ ہر انسان کے اندر محبت کاجذبہ ہو، ایک دوسرے کےلئے ہمدردی ہو ، چاہت ہو، بےلوث خدمت ہو۔ہم نے سیکھا ہم پڑھتے ہیں یہ سب۔ الله کا خوف بھی آتا ہے۔ سوچتے بھی ہیں۔ تو آج وہ انسانیت کہاں ہے؟ جس کے لئے اتنی قربانیاں دی گئ ، جس کےلئے اسلام نے تعلیم دی۔ جس میں تقوی سکھایا گیا، تحمل سکھایا گیا۔ کیا ہم دنیا کی رنگینیوں میں اتنا کھو چکے ہیں کہ ہم الله کی ذات سے اپنے اسلام سے دور ہوتے جارہے ہیں؟ کیا ہمارے اندر سے ضمیر مرچکے ہیں ہم خالی ہوگے ہیں انسانیت سے ؟ وہی زمانہ جاہلیت اس زمانہ میں کیوں نظر آنے لگا ہے؟ وہی ظلم و ستم کیوں نظر آرہا ہے؟ ہر روز نئی سے نئ خبر کی اشاعت ہورہی ہے۔ کہ کسی باپ نے بیٹی کو قتل کردیا کسی بھائی نے بہن کو قتل کردیا ۔ زمین کی تنازعہ پر قتل ہوگیا۔ کسی نے خودکشی کرلی۔ کسی نے معمولی سی دشمنی پر آگ لگا دی ل۔ کسی انسان کو جلتے ہوئے دیکھا گیا ، کسی باپ نے اولاد کو مار ڈالا، کسی باپ نے جلا دیا۔ کسی شوہر نے ظلم و ستم کرکے بیوی کو مار دیا یا طلاق دے دی۔ اگر کسی ایک خاندان کی دوسرے خاندان سے لڑائی ہوگئ ہے تو وہ پہلے زمانہ کی طرح کئ عرصہ تک چلے گی۔ جب تک خاندان ختم نا ہوں۔ کئی دھماکے ہورہے ہیں تو کہیں مسلمان مسلمان کو ہی کھاتا جارہا ہے ، ذیادتی کے کیسے بڑھتے جارہے ہیں۔ زمین سرخ ہوتی جارہی ہےلہو سے۔ کیا یہ انسانیت ہے؟ کیوں ختم ہوگئ ہے انسانیت جس وجہ سے انسانیت ختم ہوگئ ہے صرف اس لئے کہ ہم الله سے دور ہوتے جارہے ہیں۔ ہمارے دل سیاہ پڑتے جارہے ہیں۔ مذہبی تنازعے بڑھتے جارہے ہیں۔ ظلم و ستم بڑھتا جارہا ہے۔ کیا ہم اسلام سے اتنے دور ہوگے ہیں؟ تو ہم قیامت کے دن اللہ کو کیا منہ دکھائیں گے کہ ہم کیا لائے ہیں تحفے اپنے ساتھ۔ ہم صرف انسانیت پر ظلم کرتے رہے ہیں۔ دوسروں کو ہمدردی کے بجائے دکھ دیتے رہے ہیں تماشائی بنے رہے ہیں، لوٹ مار دھوکہ کرتے ہیں اور اپنے اسلام کی طرف سے ملا ہوا درس بھول گئےتھے ہم۔ خدارا ! رحم کریں خود پر اور دوسروں پر بھی۔ انسانیت پیدا کریں اپنے اندر، ہمدردی پیدا کریں اپنے اندر؛ کیونکہ یہ کامیابی کی پہلی سیڑھی انسانیت ہے۔ انسانیت میں ہمدردی ہوتی ہے۔ نفرت کو ہمدردی سے جیتا جا سکتا ہے۔ انسانیت سے بہت بڑے بڑے مسائل اور تنازعے ختم کرسکتے ہیں۔ اگر انسان ہیں تو انسانیت بہت ضروری ہے۔ اسی وجہ سے ہی معاشرہ میں بگاڑ پیدا ہو رہا ہے۔ بچے گلی محلے سڑک پر کھیل رہے ہیں۔ جو ایک طرف سے امیر ہے اور دوسری طرف سے غریب ہے۔ ایک دوسرے کے ساتھ منہ ماری ہوگئ ہے تھپڑ مار دیا ہے۔ تو اگر قصور امیر بچے کا ہوگا لیکن پھر بھی سزا غریب بچے کو ہی دی جائے گی۔ سو میں پچاس فیصد سڑک گلی محلے میں امیر بچے کے والدین ادھر ہی مارنا پیٹنا شروع کردیں گے۔ کیا یہ انسانیت ہے؟ بچوں کے بارے میں کیا یہی درس ملا ہے ہمیں۔ بات تو وہیں پر آگئ کہ ہم انسان ہیں۔ اگر ہم انسان کہلوانا چاہتے ہیں تو انسان ہونے کا بھی حق ادا کریں جس کےلئے انسانیت بہت ضروری ہےـ

Comments are closed.