کتاب: سوچ سے پرواز تک..

تبصرہ نگار
شاعر و ڈرامہ نگار :محمد وسیم سہیل
تخیل کی پالکی میں بیٹھ کر جب خیال سانولی شام اوڑھے قرطاس کے چاند چہرے پر سفر کرتا ہے توہزاروں موسم اس کی آنکھوں کی درسال پر آ کر اپنی موجودگی کا احساس دلاتے ہیں مگر وہ پانچواں موسم محبت کا موسم ہی آنکھوں کی خشک جھیلوں تک جا پاتا ہے ۔ آنکھوں کی بنجر جھیلیں کسی سیلاب کی طوفان کی داستان سنا رہی ہوتی ہیں ۔۔۔ مگر محبت کا پانچواں موسم جیسے ہی انکھوں کے درپن پر نمودار ہوتا ہے ایک عجیب سی چمک آنکھوں کی سوکھی جھیلوں سے نمی کو بھی ساتھ کھینچ کر باہر پلکوں کی کی نوک دار سلاخوں میں تسبیح کے دانوں کی طرح قطرہ قطرہ پرو دیتی ہیں تبھی سانسوں کا بے جان پنچھی ایک دم سے اڑ کر وجود کی شاک در شاخ چہچہانے لگ جاتا ہے ۔
”سوچ سے پرواز تک ” آمنہ جبیں کی پہلی کتاب ہے ۔اس کتاب میں ہر لفظ ایک فسانہ ہے ایک سبق ہے ۔ کہیں درد کی دیوار پر دوڑتی زندگی دکھائی دیتی ہے تو کہیں خواب کی خوشبو پر جاگتی آنکھیں کہیں روح کی روحی میں سہمی دھڑکنوں کا شور سنائی دیتا ہے تو کہیں محبت کے میناروں سے گونجتی اذانیں مطلب زندگی کا ہر رنگ اس خوبصورتی سے سمویا ہے کہ جیسے دھنک سادہ عام فہم الفاظ میں بڑی بات کہنا کمال ہوتا ہے اور یہ کمال آمنہ کی تحریروں کا خاصہ ہے ۔ اس کتاب کی کچھ تحریروں نے واقعی مجھے حیران کر دیا الفاط کا چنائو انداز بیاں سب قابل داد ہے
ان کی تحریریں ہماری نئی نسل کے لئے مشعل راہ ہیں انکی تحریروں میں ایک حوصلہ ہے جیسا کے سرورق پر بھی لکھا ہے ” ہمت بندھانے والی تحریریں تو واقعی یہ ہمت بندھانے والی ہی تحریریں ہیں ۔
یقیناً انکی یہ کتاب ادب میں ایک خوبصورت اضافہ ہے میں انکی کامیابی کا آرزو مند بھی ہوں اور دعا گو بھی
Comments are closed.