قربانی زندگی ہے

 

تحریر:محمد شمس قمر

متعلم دارالعلوم وقف دیوبند

قربانی کیا صرف وہی ہے جو ہر سال ہم اور آپ ایک جانور کی شکل میں بارگاہ رب العزت میں پیش کرتے ہیں ،نہیں بلکہ اس لفظ کی جامعیت اور معنویت پر غور کریں تو احساس ہوگا کہ اس کائنات کی تمام چیزوں میں اس لفظ قربانی کو بڑی اہمیت حاصل ہے ،اس لئے کہ قربانی کے بغیر انسان سے انسانیت کا ظہور دشوار ہے ، دوسروں کے ساتھ ہمدردی، شفقت، تعلیم و تعلم کے لیے سفر کرنا والدین کا نا چاہتے ہوئے اپنے جگر گوشہ کی دوری برداشت کر نا ، اساتذہ کا طلبہ کے لیے محنت و مشقت کرنا ، ان کی استعداد میں رات دن محنت کرنا، علماء کا راتوں میں جاگ کر مفتی بہ مسائل پر غور کرنا اور عوام الناس کو بہتر راستے کی رہنمائی کرنا ،نہ جانے کتنی مثالیں ہیں جن کا بیان دشوار ہے یہ سب قربانی نہیں تو اور کیا ہے؟ سونے کے ڈھیلے کو بھی ایک خوبصورت زیور بننے کے لیے آگ میں پگھلنا ہوتا ہے اور ہیرے کو نکھار کے لیے تراش خراش کے عمل سے گزرنا ہوتا ہے ،اب سوچیے، اگر قربانی کا جذبہ نہ رہے ، قربانی کی اہمیت نہ ہو ،اپنے جذبات و خواہشات کی قربانی قبول نہ ہو تو پھر اس دنیا کا حسن اور اس کی دلکشی ختم ہو کر رہ جائیگی –

Comments are closed.