یہ تھے اکابر علمائے دیوبند (سلسلہ2)
حضرت شاہ رفیع الدین صاحب قدس سرہ اور ان کی گاۓ

دارالعلوم دیوبند کے دوسرے مہتمم حضرت مولانا رفیع الدین صاحب قدس سرہ اگرچہ ضابطے کے عالم نہ تھے؛ لیکن اعلی درجہ کے قوی النسبت اور صاحب کمالات تھےـ حضرت شاہ عبدالغنی صاحب مجددی محدث دہلوی رحمة الله عليه کے خلیفہ اور اس درجے کے بزرگ تھے کہ حضرت نانوتوی رحمة الله عليه نے ایک موقع پر فرمایا:
”مولانا رفیع الدین صاحب رحمة الله عليه اور حضرت مولانا گنگوہی رحمة الله عليه میں سوائے اس کے کوئی فرق نہیں کہ مولانا گنگوہی رحمة الله عليه عالم ہیں اور وہ عالم نہیں، ورنہ نسبت باطنی کے لحاظ سے دونوں ایک درجہ کے ہیں۔“
ان کا واقعہ ہے کہ انھوں نے ایک گائے پال رکھی تھی جس کی دیکھ ریکھ ایک خادم کے سپرد تھی۔ ایک روز اتفاقاً وہ خادم کسی وجہ سے گائے کو مدرسہ کے صحن میں باندھ کر کسی کام سے چلاگیا۔ دیوبند کے باشندے کوئی صاحب ادھر آنکلے ۔مولانا رحمة الله عليه کی گائے کو مدرسہ کے صحن میں دیکھا، تو مولانا سے شکایت کی کہ ”کیامدرسہ کا صحن آپ کی گائے پالنے کے لیے ہے“؟ مولانا رحمة الله عليه نے ان سے کوئی عذر بیان کرنے کے بجائے ،یہ گائے دارالعلوم ہی کو دے دی اور قصہ ختم کردیا، حالانکہ مولانا رحمة الله عليه کا عذر بالکل واضح اور ظاہر تھا، مگر یہ حضرات اپنے نفس کی طرف سے مدافعت کا پہلو اختیار ہی نہ کرتے تھے-
حضرت مولانا رفیع الدین کی پیدائش 1252ہ مطابق 1836ء کی ہے۔خدانے انتظامی امور کا زبر دست ملکہ عطافرمایاتھا اور اس بارے میں میں عجیب و غریب صفات کے ما لک تھے۔ ان کا شماراپنےوقت کےاولیائےکا ملین میں تھا۔صاحب کشف وکرامات تھے-دو مرتبہ دا رالعلوم کے مہتمم مقرر ہوئے پہلی مرتبہ 1284ہ مطا بق 1867ء اور 1285ہ مطا بق 1868ء میں حاجی عابد صاحبؒ کے سفر حج کے زمانے میں اہتمام کی خدمات انجام دیں۔ پھر تقریبا تین سال کے بعد 1288ہ مطا بق 1871ء میں مستقل مہتمم قرار پائے اور 1306ہ مطا بق 1888ء کے اوائل تک اس منصب پر فا ئز رہے۔
مشہور ہے کہ دیانت اور امانت کے سا تھ انتظامی سلیقے کا بہت کم اجتماع ہو تا ہے مگر آپ میں یہ صفات بدرجہءاتم موجودتھیں۔آپ بہت زیرک،ذکی الحس ،معاملہ فہم اورکامل مدبر انسان تھے – تقریبا 19سال دارالعلوم کے مہتمم رہے۔ دار العلوم کی اکثر ابتدائی عما رتیں آپ ہی کے زمانۂ اہتمام میں تعمیر ہو ئیں ان کے تعمیر ی ذوق کا اندا زہ ا س زمانے کی عمارتوں با لخصوص نو درے و غیر ہ کی پختگی استواری اور حسن تعمیر سے کیا جا سکتا ہے یہ عمارت دار العلوم کی عما رتوں میں ایک خاص شان اپنے اندر لیے ہوئے ہے۔
1306ہ مطا بق 1888ء میں آپ بقصد ہجرت مدینہ منو رہ تشریف لے گئے اور و ہیں دو سال کے بعد 1308ء میں انتقال فرمایا – جنت البقیع میں آسودۂ خواب ہیں-دارلعلوم کے سلسلے میں بہت سے منامات ومبشرات آپ سے منقول ومعروف ہیں –
خلیل الرحمن قاسمی برنی
2/جون2021
Comments are closed.