دوستی

 

از قلم: ملائکہ جعفر(سیالکوٹ)

لفظ دوستی۔ مطلب جان،پیار،محبت،اور زندگی۔جب انسان اس دنیا میں آتا ہے تو اسے اس بات کی سمجھ آتی ہے۔ کہ اُسے زندگی گزارنے کے لیے کسی نہ کسی انسان کی ضرورت پڑے گی اور ضروری بھی نہیں کہ وہ انسان آپکا ہم سفر آپکا شریکِ حیات ہی ہو،

آپکا شریک حیات ہم سفر غموں اور خوشیوں کا ساتھی آپکا ہمدرد آپکا دوست بھی ہو سکتا ہے۔

کچھ لوگ ہماری زندگی میں اِس طرح آتے ہیں کہ زندگی یوں لگتا ہے اندھیروں کی جانب راغب ہے اب بس زندگی ختم ہونے کو ہے یوں لگتا ہے کہ بس اس ایک شخص نے زندگی کو برباد کر دیا ہے مگر اسی پل جب ایک مضبوط سہارا ایک مضبوط ساتھ آپکے ساتھ آپکو اس غم کے منجدار میں چلتا دکھائی دیتا ہے تو آپکا دوست ہی ہوتا ہے وہ دوست جو آپ سے پیار کرتا آپ سے محبت کرتا ہے آپکے ہر دکھ درد کا ساتھی ہوتا ہے ہر پل ہر لمحے میں آپکو خوش دیکھنا چاہتا ہے۔جو آپکے دوست ہوتے ہیں وہ کبھی آپکو مشکل میں تنہا نہیں چھوڑتے اور جو چھوڑ جاتے ہیں وہ آپکے دوست نہیں ہوتے۔

ہم دنیا کے کسی بھی کونے میں چلے جائیں وہ ہمارے ساتھ ہی ہوتے ہیں ان کا ہر لمحہ ہمارے ہر لمحے میں شامل ہوتا ہے، انکی ہر سانس ہماری ہر سانس کے ساتھ ہوتی ہے۔

ان کے جانے کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے ان کے جانے سے زندگی ویران ہو جاتی ہے اور ان کے ہونے سے زندگی خوشگوار کچھ لوگوں کے لیے دوستی صرف مطلب کا نام ہے۔

اور جو اس کا مطلب سمجھ لے وہ کامیاب ہے۔ دوست ساتھ نبھانے والے ہو تو دنیا یاد کرتی ہے۔ میری زندگی میں بھی کچھ ایسے دوست آئے کہ جب وہ ملے تو یوں لگا کہ بس وقت گزرے ہی نا، یہ پل یہ لمحات یہی رک جائیں، اور میرے دوست میرے سامنے ہی رہیں، کالج کے وہ دن آج بھی یاد ہیں، جب وہ پانچ خوبصورت کردار کی مالک لڑکیاں میری زندگی میں آئیں، میری زندگی کا ایک خوبصورت حصہ بنیں، آج بھی یاد ہے وہ کلاس میں ایک ساتھ بیٹھنا وہ ہر لیکچر میں اساتذہ سے ہنسی مذاق کرنا انکی ڈانٹ کھانا اور کبھی کبھار اساتذہ کو تھوڑا سا تنگ کرنا اُف وہ بھی کیا پل تھے۔وہ لمحات آج بھی جب یاد آتے ہیں تو آنکھیں نم ہو جاتی ہیں۔ایک ساتھ جب یہ چھ لڑکیاں کلاس سے باہر نکلتی تھیں، تو اساتذہ کو بھی وہ آوازیں یاد آجاتی تھی جو منہ پر دوپٹہ رکھ کر کلاس کے وقت ساری کلاس خاموشی اختیار کیے ہوتی تھیں، اور ہمادی وہ شیطان نٹ کھٹ دوست آوازیں نکال رہی ہوتی تھی۔ ہاہاہاہا !

وہ لمحات وہ گزرے ہوئے پل آج بھی میری آنکھوں کے سامنے بہتے ہوئے پانی کی مانند ہیں، جو صرف بہتا ہی جا رہا ہے اور واپس کبھی اس جگہ نہیں آۓ گا۔

وہ گزرے ہوئے پل وہ پانچ لڑکیوں کا ساتھ میرے لیے کافی تھا۔

وہ دو سال اور اس میں موجود کالج کا ہر ایک ایونٹ اور اس کی یاد آج بھی میرے گزرے ہوئے کل کو پھر سے تروتازہ کر دیتی ہے، آج تین سال گزر گئے مگر وہ دوست اور اُنکی دوستی آج بھی برقرار ہے، وہ دوستی آج بھی اسی طرح میری جان ہے، جیسے آج سے تین سال پہلے ہوا کرتی تھی،

اُنکا نام آج بھی جب میرے کانوں سے ہوکر میرے سر تک اور وہاں سے میری روح میں شامل ہوتا ہے، تو میرے وجود سے خوشی کی وہ لہر اس طرح میری روح کو چھو کر جاتی ہے، کہ میں پرسکون سی ہو جاتی ہوں۔ زندگی میں دوست ہمیشہ سوچ سمجھ کر بنانے چاہیے کیوں دوست زندگی کا وہ اہم باب ہوتے ہیں جن کے ہر ایک صفحے پر آپکی زندگی کا ہر ایک راز لکھا ہوتا ہے، اور اگر وہ صفحے کسی غلط ہاتھ میں لگ جائیں، تو لوگ اسے یا تو کتاب سے پھاڑنے کی کوشش کرتے ہیں، یا انہیں اس قدر کچل دیتے ہیں کہ کسی کو نظر ہی نہ آئے۔مشکل وقت میں دوستی ہی صرف ایسا رشتہ ہے جو ساتھ نھباتا ہے ۔آپکے دوست آپکے ماں، باپ، بہن اور بھائی بھی ہو سکتے ہیں، شرط یہ کہ بھروسہ اور اعتماد آپکی اولین ترجیح ہو، اپنے ماں باپ کو اپنا دوست بنائیں، اور ان سے اپنوں سے اپنا ہر غم اور خوشی بانٹیں تاکہ آپ خوشی سے رہ سکے۔

خدا کرے تو سلامت رہے تیری دنیا رہے آباد

دنیا رہے یونہی کرتی تیری میری دوستی کو یاد

#میری دوستی کے نام

Comments are closed.