قتلِ آم کا موسم

حسن رضا عفی عنہ
شاعری کی ایک ” صنف “ ، ” تحریف یا پیروڈی ” بھی ہے ـ جس کا مطلب یہ ہے کہ ، ” پیروڈی یا تحریف “ کسی تصنیف یا کلام کی ایسی لفظی نقالی کا نام ہے ، جس سے اس تصنیف یا کلام کی تضحیک ہو سکے ـ اس کے اور مقاصد کے علاوہ لفظی تبدیلیوں سے تفریحِ طبع کا سامان ہوتا ہے ـ
اس میں ہوتا یہ ہے کہ کوئی مزاح نگار یا طنز نگار کسی شعر یا جملہ کے کسی ایک لفظ یا الفاظ کو بدل دیتا ہے ــــــ جس سے مزاحیہ یا طنزیہ کیفیت اُبھر آتی ہے ـ
مثلاً ، عدم کا مشہور شعر ہے :
شاید مجھے نکال کے پچھتا رہے ہوں آپ
محفل میں اس خیال سے پھر آگیا ہوں میں
قتیل شفائی نے اس میں تھوڑا سا تصرّف کیا ، ” عدم “ کے شعر کے لفظ ” پچھتا رہے ” کو ” کھا رہے ” سے تبدیل کیا اور مزاح پیدا کرنے میں بڑی حد تک کامیاب ہو گئے ـ لکھتے ہیں :
شاید مجھے نکال کے کچھ کھا رہے ہوں
محفل میں اس خیال سے پھر آگیا ہوں میں
گرمی کا موسم ہے ، ہر طرف قتلِ آم ، عام ہے ، راقم الحروف نے تفریحِ طبع کے لیے شہزاد احمد کے ایک شعر کی پیروڈی کی ہے ……….. ملاحظہ کیجیے !!!
اصل شعر : ( شہزاد احمد )
یہ قتلِ عام کا موسم ہے سر کی فکر نہیں
گزار لی ہیں جو دنیا میں ساعتیں ہیں بہت
پیروڈی شعر :
یہ قتلِ آم کا موسم ہے زر کی فکر نہیں
لُٹائیں آم پہ دولت یہ چاہتیں ہیں بہت
محقق اسلام علامہ حسن رضا صاحب کی شگفتہ تحریر
Comments are closed.