فکری واردات کاابطال لازم

سمیع اللہ ملک
برطانیہ میں8جون کوسرکاری سطح پرغیرمعمولی اہتمام کے ساتھ ملکہ کی سالگرہ منائی گئی لیکن ملکہ کایوم پیدائش تو21اپریل ہے پھر ان کی سالگرہ کی پرتکلف سرکاری تقریب8جون کو کیوں؟مطالعہ پاکستانکی پھبتی توہم نے بہت سن لی کیوں نہ اب محققین کرام کے ممدوحین کاکچھ تذکرہ ہوجائے؟کیاانہیں کچھ خبرہے برطانیہ اورامریکاکے تعلیمی اداروں میں کون سی تاریخ پڑھائی جارہی ہے؟امرتسرکے جلیانوالہ باغ میں جوہواکیاوہ برطانیہ کے نصاب کاحصہ ہے؟کیانصاب یہ بتاتاہے جس جنرل ڈائرکوقومی ہیروبناکراظہارتشکر کیلئے برطانوی قوم نے26ہزارپائونڈاکٹھے کیے تھے اس کااصل چہرہ کتناگھناؤناتھا؟کیابرطانیہ کے نصاب میں کہیں لکھاہے عظیم سلطنت برطانیہ نے مغل شہنشاہ بہادرشاہ ظفرکے ساتھ کتنااعلی برتاؤ کیا؟کیابرطانوی نصاب میں یہ پڑھایاجاتاہے کہ دوسری جنگ عظیم میں سلطنت برطانیہ نے کس طرح افریقیوں کوکیمپوں میں ڈالاجہاں28ہزارافریقی دم گھٹنے سے مرگئے؟ کیابرطانوی نصاب میں کینیامیں برٹش ایمپائرکے خلاف ہونے والی ماماتحریک کاکوئی ذکرہے جس میں برطانوی سورماں نے کیرولین الکنزکی تحقیق کے مطابق ایک لاکھ لوگ قتل کردیے تھے؟
کیا برطانوی نصاب اپنے بچوں کوبتاتاہے جب برطانیہ نے ہندوستان پرقبضہ کیاتوہندوستان کی معیشت دنیاکی معیشت کا24فیصدتھی اور جب برطانوی راج ختم ہواتویہ محض4 % رہ گئی تھی؟کیااس کی وجوہات پروہاں کبھی بات ہوئی؟کیا وہاں سکولوں میں پڑھایاجاتاہے برطانوی راج کے دوران ہندوستان میں17ملین لوگ قحط سے مرگئے؟کیاکہیں یہ ذکر موجودہے جب 1943میں بنگال میں قحط سے41لاکھ لوگ مرگئے توچرچل نے کہاتھا:میں ہندوستانیوں سے نفرت کرتاہوں،انہیں مرجاناچاہیے یہ خرگوش کی طرح کھاتے ہیں۔
کیابرطانوی نصاب اپنے بچوں کوبتاتاہے کہ برٹش ایمپائرنے کینیاسے نکلتے وقت پندرہ ہزارفائلیں ضائع کردی تھیں تاکہ ظلم کاریکارڈختم ہوجائے؟کیاوہاں کے طالب علموں کو معلوم ہے1958کے یوکے پبلک ریکارڈزایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہوئے آج بھی کامن ویلتھ آفس6لاکھ فائلیں خفیہ اورچھپاکربیٹھاہے؟کیا وہاں بچوں کومعلوم ہے کہ سلطنت برطانیہ کی جن عظیم روایات پروہ فخرکرتے ہیں وہ مظلوموں کے خون سے لتھڑی ہیں۔
امریکہ کانصاب تعلیم دیکھ لیجیے،کیااس میں ناگاساکی اورہیروشیماپربیتی قیامت کاذکرہے؟کیانصاب میں امریکاکے ہاتھوں مارے جانے والے میکسیکوکے10ہزارشہریوں کا کوئی ذکرہے؟کیافلپائن میں امریکی کمانڈرکے اس حکم نامے کے نتیجے میں ہونے والے قتل عام کا کوئی تذکرہ ملتاہے کہ10سال سے بڑے ہرشخص کوقتل کردو؟کیارابرٹ للی کی یہ رپورٹ امریکی نصاب میں جگہ بناسکی کہ دوسری جنگ عظیم میں امریکی فوجیوں نے جرمنی فرانس اوربرطانیہ کی14ہزارلڑکیوں کی عصمت دری کی؟ویت نام،مائی لائی،عراق اور افغانستان میں ہونے والاقتل عام کیاوہاں کے نصاب کاحصہ ہے؟
ملکہ الزبتھ 21اپریل کوپیداہوئیں لیکن سلطنت برطانیہ ان کی سالگرہ8جون کومناتی ہے۔کنگ ایڈورڈہفتم9نومبرکوپیداہوئے لیکن ریاست نے ان کی سالگرہ کبھی مئی میں منائی کبھی جون میں۔برطانیہ کی توادا ٹھہری لیکن پاکستان14اگست کویوم آزادی منانے کافیصلہ کرلے کیونکہ پہلے ہمیں انتقال اقتدارہواتھاتواین جی اوزکے کارندے مطالعہ پاکستان کی پھبتی کسنے آجاتے ہیں ۔
برطانیہ جمہوریت کی ماں ہونے کے باوجودبادشاہت کوسینے سے لگالے تویہ شعوراجتماعی قرارپاتاہے،ہمارے ہاں مغلوں یاسلطنت عثمانیہ کا ذکرہوجائے تویاروں کے مزاج برہم ہو جاتے ہیں۔ہمیں سمجھایاجاتاہے کہ دیکھئے صاحب ہمارے شہنشاہ توہم پرمسلط تھے لیکن برطانیہ نے توجمہوری اندازسے فیصلہ کیابادشاہت کوبرقراررکھناہے لیکن ہمیں یہ نہیں بتایا جاتا برطانوی قانون میں ملکہ برطانیہ کو بادشاہت سے پرامن طریقے سے ہٹانے کی بات کرنابھی جرم ہے۔برطانوی وزارت قانون وضاحت کرچکی،1848کاٹریزن فیلونی ایکٹ آج بھی نافذالعمل ہے۔یہ بات بھی برطانوی اخبارات میں چھپ چکی کہ30فیصدلوگ بادشاہت نہیں چاہتے لیکن وہ بات نہیں کرسکتے۔انہیں معلوم ہے اس کی سزاعمرقید ہے۔ملکہ کے خلاف بات کی سزاعمرقیدہے لیکن ہم سے مطالبہ ہے ہم آزادی رائے کے نام پرمقدس ہستیوں کی توہین گواراکرلیں ۔
پاکستان کے آئین کے آرٹیکل41کے تحت صدرپاکستان کیلئے مسلمان ہونالازم ہے۔ہمارے ہاں طوفان کھڑاہوجاتاہے کہ یہ اقلیتوں کے حقوق کی نفی ہے لیکن برطانیہ میں تخت شاہی پرجلوہ افروزہونے کیلئے نہ صرف عیسائی ہوناضروری ہے بلکہ یہ بھی لازم ہے اس کاتعلق کیتھولک فرقے سے نہ ہو۔ہم نے توصرف مسلمان کی بات کی،شیعہ،سنی،بریلوی، دیو بندی یااہل حدیث کی شرط نہیں رکھی لیکن وہاں تویہ عالم ہے کہ2013سے پہلے شاہی خاندان کے کسی فردکوکسی کیتھولک سے شادی کی اجازت بھی نہ تھی۔2013میں یہ
اجازت دی گئی مگراس شرط کے ساتھ کہ اولاد کی پرورش کیتھولک عقیدے پرنہیں کی جائے گی۔
آئے دن سوشل میڈیاکی لغویات میں اپنے نقائص،برائیوں اورجرائم کی شرح کوبڑھاچڑھاکرپیش کرنے کارواج بھی عام ہوگیاہے۔نیشنل میڈیاپرتیزاب گردی کے صرف تین واقعات رپورٹ ہوئے تھے،تواس پر(ڈاکیومنٹری)فلم بن گئی۔شرمین عبیدچنائے کواس فلم پر آسکرایوارڈبھی دیاگیاجبکہ پچھلے ایک سال میں انگلینڈ میں تیزاب گردی کے800 سے زائدواقعات رپورٹ ہوئے لیکن اس پرتمام میڈیا خاموش ہے،کوئی فلم نہیں بنی۔یورپ میں ایسے سینکڑوں واقعات ہوتے ہیں کوئی فلم نہیں بنتی نہ شہرکوجرائم کا گڑھ کہا جاتا ہے۔ انگلینڈمیں پچھلے ایک سال میں چھرامارنے کے10ہزارسے زائدواقعات ہوئے ہیں لیکن پھربھی تاثردیاجاتاہے کہ لندن محفوظ شہرہے۔نیویارک میںایک سال میں مسلح ڈکیتیوں کے16سوسے زائدواقعات رپورٹ ہوئے جبکہ اس کے مقابلے میں کراچی میں صرف250ایسے واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ کراچی کی آبادی نیویارک کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہے۔کچھ دن قبل کینیڈامیں پاکستانی خاندان کے ساتھ دہشتگردی کاواقعہ ہوا،اس کے علاوہ ایک اورواقعے میں پاکستانی شہری کوحراساں کیا گیااوراس کی داڑھی مونڈھ دی گئی ۔ یہی واقعات کراچی میں ہوئے ہوتے تواب تک اسے دنیاکاخطرناک ترین شہرقراردیاجاچکاہوتا۔
این جی اوزکے ذریعے وطن عزیزمیں دانشوروں کی جوتیسری جنس متعارف کرائی گئی ہے،یہ اس کی واردات ہے کہ شہریوں کوفکری طورپراپاہج کردو۔یہ اپنی تاریخ کے کسی باب پرفخرنہ کرسکیں،یہ اسے ندامت کاایک بوجھ سمجھ کرہمیشہ معذرت خواہانہ رویے کاشکار رہیں۔انہیں باورکرایاجائے کہ افضل تہذیب تومغرب کی تہذیب ہے۔تم توبس دھرتی کابوجھ ہو۔ ہم اتنے برے نہیں ہیں جتنابراہمیں بنایاجاتا ہے اورباربارکہے جانے کی وجہ سے ہم نے خودکوسمجھناشروع کردیا ہے۔اس فکری واردات کاابطال ہم سب پر لازم ہے۔

Comments are closed.