"عورت کی اصل جگہ”

آمنہ جبیں ( بہاولنگر)

 

ہمارے معاشرے میں اگر دیکھا جائے دن بدن یہ باتیں سرگوشی کرتیں نظر آتیں ہیں۔ کہ عورتوں کو ان کے حقوق میسر نہیں ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ بات اس حقوق کی کی جاتی ہے۔ کہ عورت کو آزادی میسر نہیں ہے۔ وہ گھر سے باہر نہیں نکلتی۔ کیونکہ اس پہ بہت سی پابندیاں عائد کر دی جاتی ہیں۔ ماں باپ کے گھر میں ہو یا شوہر کے گھر میں ایک پابندی کی زنجیر میں جکڑی آج کی عورت چیختی نظر آتی ہے۔ میرے ذہن میں یہ سوال دستک دیتا ہے کہ آج کی عورت گھر میں نہ خوش کیوں ہے۔ جبکہ ازواجِ مطہرات تو صرف اور صرف ضرورت کے تحت باہر نکلتی تھیں۔ اور باقی وقت میں خود کو گھر میں قید نہیں بلکہ محفوظ تصور کرتی تھیں۔ لیکن آج کی عورت اس بات کا غلط استعمال بھی کرتی ہے کہ ہمیں ضرورت کے لیے یعنی نوکری کے لیے گھر سے باہر نہیں جانے دیا جاتا۔کچھ کرنے نہیں دیا جاتا ہے۔ جبکہ پردے میں عورت کا گھر سے نکلنا اسلام میں جائز ہے۔ لیکن میری بہنوں جب گھر کی عورت باہر نکلے گی تو گھر بکھرتے ہیں۔ ٹوٹتے ہیں اور تربیت سے خالی ہو جاتے ہیں۔ آج عورت باہر مرد کے شانہ بشانہ ہر کام کر رہی ہے۔ کوئی دنیا کا ایسا شعبہ نہیں کہ جس میں عورت نے اپنے آپ کو پیش نہ کیا ہو۔ جب سے عورت بازاروں فیکٹریوں اور کارخانوں میں کام کرنے کے لیے گلیوں کی زینت بنی ہے۔ اس دن سے نوجوان نسل انتشار اور زوال میں کھنچتی چلی جا رہی ہے۔ مردوں کی طرح کمانے کی دھن اور دنیا کی رنگینیوں میں کھو کر خود کی مٹانے کی چاہ نے عورت کو گھر سے اپنی زمہ داریوں سے بیگانہ کر دیا ہے۔ آج ایک ماں اگر نوکری کرتی ہے۔ تو وہ بچوں کو پسِ پشت ڈال کر صرف اپنے کام کو ترجیح دیتی ہے۔ اور بچوں کی اخلاقیات زنگ آلود ہو جاتی ہیں۔ اور تو اور شوہر کی زمہ داریوں سے بھی غفلت برتنے لگتی ہیں۔ آج کل کی لڑکیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمارے بھی خواب ہیں ہماری بھی خواہشیں ہیں۔ ہم انہیں کیسے پورا کریں۔ جب ہم گھر سے باہر نہیں نکل سکتیں تو ہم کیسے اوڑان بھریں۔ ایسی بہنوں کو میں کہتی ہوں کہ خواب دیکھنا برا نہیں ہر طرح کے خواب دیکھو لیکن اگر آپ کے وہ خواب جو آپ پورے کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ تو اس خواب کو مولڈ کر لو۔اسے کسی دوسرے سانچے میں ڈھال لو۔ اور میرے خیال میں ایک عورت کا سب سے خوبصورت اور اچھا خواب اگلی نسل کی بہترین تربیت سے بڑھ کر نہیں ہو سکتا۔ آپ لوگوں کے ذہن میں یہ سوال آیا ہو گا۔ کہ یہ بھی کوئی خواب ہے۔ جی ہاں! یہی تو اک خواب ہے عورت کا خوبصورت خواب ایک بہترین گھر کی تشکیل جس سے اخلاقیات کی مہک ہر طرف رقص کرے۔ جیسے باقی خواب محنت سے پورے ہوتے ہیں تو یہ خواب بھی محنت، کوشش لگن، نیت کی پختگی، سچائی اور ثابت قدمی طلب کرتا ہے۔ یہ خواب بھی سستا نہیں ہے اس خواب کی قیمت بھی بڑی مہنگی ہے۔ جو ہر عورت کو ادا کرنی پڑے گی تبھی اس خواب کی فصیلوں کو چھو سکتی ہے۔ہر انسان برائی کا مرتکب ہوتا ہے۔ آج اگر ہم میں برائیاں ہیں۔ ہم برے کام کرتے ہیں۔ تو اس خواب کو بننے کے بعد آج سے آپ کو اسے پورا کرنے کے لیے خود کو بدلنا ہے۔ اپنے آپ میں بلاؤ لانا ہے۔ اپنے رویوں کو بدلنا ہے۔ اپنی اخلاقیات کو بہتر سے بہتر کرنا ہے۔ اپنے اندر دین کی سمجھ بوجھ لانی ہے۔ قرآن اور نماز سے جڑناہے۔اپنے اندر کی غلاظتوں کو کہیں دفن کرنا ہے۔ اور خود کو ہر حال میں بہترین بنانے کے لیے خود پہ محنت کرنی ہے۔ اور آپ کر لیں گی۔ کیونکہ جب خواب دیکھ لیا جائے تو اس کو پورا کرنے کے لیے پسنا پڑتا ہے۔ میرا کہنے کا مطلب ہے اگر آپ آزاد نہیں گھر میں مقیم ہیں۔ تو بچوں کی تربیت اچھے طریقے سے کرنے کے لیے اگلی نسل کو بہتر پروان چڑھانے کے لیے اپنے آپ پہ ورک کریں۔ خود پہ محنت کریں۔ خود کو بدلنے کی ٹھانیں اپنی کمیوں کو دور کریں۔ تا کہ یہ اگلی نسل میں نہ جا سکیں۔ کیونکہ آپ کل کی مائیں ہیں اور ایک ماں جب بچے کی پہلی درسگاہ ہوتی ہے۔ تو بچہ سب سے پہلے وہی سیکھے گا جو آپ کریں گی۔ جو آپ کہیں گی جو آپ بولیں گی۔ اور پھر وقتی طور پہ رویوں کو تبدیل کرنا بہت ہی مشکل ہوتا ہے۔ وقتی طور پہ خود کو سدھارنا بہت ہی مشکل ہوتا ہے۔ اس لیے آج سے ہی اگر باقی خواب پورے نہیں ہو سکتے تو ایک اور خواب بناؤ اور وہ خواب اپنی ذات کہ درستگی کا ہے۔ اپنے آپ کو سنوارنے کا ہے۔ تا کہ کل کہ نسل سنور سکے۔ میں ہمیشہ ہی ہر چیز کی بنیاد پہ بات کرنے کی خواہاں ہوں۔ عورت کی وجہ تخلیق کیا ہے۔ عورت یہ کیوں نہیں سمجھتی ہے۔ عورت کی وجہ تخلیق اگلی نسل کی بڑھوتی اور اچھی تربیت ہے۔ آپ تبلیغ کرنا چاہتی ہیں۔ اس کے لیے گھر کی دہلیز سے باہر قدم رکھنا چاہتی ہیں۔تو رکیں؛ پہلے اپنے گھر میں جو موجود ہیں ان میں تبلیغ کریں اپنی اولاد کو سنواریں ان کی کمیوں کو دور کریں۔ پھر باہر کی طرف دیکھیں۔ پہلے گھر کے فرض پورے کریں۔ پہلے جو کام ضروری ہے وہ کرو پھر اور خواہشات کی طرف جانے کا سوچو۔ میں یہ ہر گز نہیں کہ رہی کہ عورت گھر سے نہ نکلے مختلف شعبوں میں کام نہ کرے۔ میں تو بس یہ سمجھانے کی کوشش میں ہوں کہ وہ عورت باہر نکلنے کا حق رکھتی ہے۔ جو ایک خوبصورت گھر کو چلا رہی ہو جس کا گھر بکھرا نہیں جڑا ہو۔ جس کے بچے اس سے راضی ہوں۔ جس کا شوہر جس کے ماں باپ اس سے راضی ہوں۔ یعنی جب وہ اپنے حقیقی فرائض کو نہایت احسن طریقے سے پورا کر لے تب وہ باہر نکلے گی تو ایک باوقار عورت کہلائے گی۔ لیکن گھر سے نکلنے اور دوسرے کام کرنے میں عورت کو اتنی ہی اجازت ہے۔ کہ اس کی نسوانیت باقی رہے۔ اسے کسی صورت دھچکا نہ لگے۔ جب کہ آج کی گھر سے باہر نکلنے والی عورت نہ صرف گھر کو برباد کرتی ہے بلکہ خود اپنی ذات کو بھی نسوانیت کھو کر تباہ کر رہی ہے۔ یعنی پردے کو چھوڑ کر اپنی نمائش کر کے اپنے خوابوں کا کارواں چلا رہی ہے۔ جو سراسر غلط بات ہے۔

کیونکہ اللّٰہ پاک کا ارشاد ہے!

اے نبی صلی اللّٰہ ھو علیہ وآلہ وسلم اپنی بیویوں، بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہ دیں۔ کہ وہ اپنی چادریں اپنے (منہ کے) اوپر جھکا لیا کریں۔

(الاحزاب آیت 59:)

یعنی اگر عورت گھر سے باہر بغیر پردے کے نکلتی ہے تو نسوانیت کھونے کے ساتھ ساتھ گناہ کی مرتکب بھی ہوتی ہے۔ پھر ایسی عورت کونسے خواب ہیں جو پورے کر سکے گی۔ جب اپنا آپ ہی اس کے پاس نہ رہا تو وہ کچھ بھی نہیں کر سکے گی۔

اور اسلام تو اجازت دیتا ہے کہ عورت اپنے شوہر کی معاشی مدد کے لیے گھر سے باہر نکل سکتی ہے۔ کما سکتی ہے۔ کچھ کر سکتی ہے۔لیکن تب جب وہ چھپی ہوئی ہو۔ جب باقی فرض پورے ہوں یہ نہ ہو کہ اصل فرض رہ جائے اور باقی کام کرتی رہیں۔اس لیے اگر گھر سے نہیں نکل سکتیں تو خود کو قید نہ سمجھو گھر میں بھی خواب دیکھے جا سکتے ہیں۔ اور وہ خواب اپنی ذات کی درستگی سے لے کر نئی نسل کی بہترین تربیت کی کوشش تک ہیں۔ آج سے جس عورت جس لڑکی کا کوئی خواب نہیں وہ اپنا یہ خواب بنائے۔ جو سب خوابوں سے افضل ہے۔ اور عورت کو یہ زیب بھی دیتا ہے۔ کیونکہ جو کچھ بھی ہو جائے عورت کی خوبصورت جگہ گھر کا مقام ہی ہے۔ اس لیے خود کو کمتر اور قید تصور کر کے احساس ِ کمتری میں نہ جاؤ بلکہ اپنے آپ کی بہتری کے لیے خود کو مضبوط اور سنوارنے کے لیے خود کو تیار کرو۔وہ خواب دیکھو جو بہت کم عورتیں اور لڑکیاں دیکھتی ہیں۔ اگر آپ کی اولاد آپ کی وجہ سے نیک سیرت اور اچھی پروان چڑھ گئی۔ تو آپ کا خواب سب دوسری عورتوں اور لڑکیوں کے خوابوں سے سبقت لے جائے گا۔ اس لیے اٹھو اور اپنے فرض کو احسن طریقے سے پورا کرنے کے لیے اپنی بہتری اور درستگی کا خواب بن کر اس پہ کام شروع کر دو۔ پھر دیکھو تمہارا مقام کا قدر اونچا ہے۔

Comments are closed.