طاقتیں تمہاری ہیں اورخداہماراہے

عبدالرافع رسول
یہ اللہ ہے کہ جو صرف75ہزار طالبان کوفتح و نصرت سے ہمکنار کرتا ہے اوردنیاکی جدید اسلحے سے لیس لاکھوں افواج کوطالبان کے ہاتھوں شکست دیتاہے یہ اللہ ہے جوہمیں اپنی نشانیاں دکھاتاہے لیکن اللہ کی نشانیوں کے لئے آنکھوں میں نور بصیرت ہونا چاہئے بے بصیرت آنکھیںکیاخاک دیکھ پائیں گی۔پیغمبروں کے معجزات کاانکار بے بصیرت آنکھوں نے ہی کیا حالانکہ معجزات کاظہورانکی کھلی آنکھوں کے سامنے ہوتارہا۔طالبان کی فتح کی ایک خاص نشانی ہے جو آخری دورکے اہل ایمان کیلئے ہے،اور یہ اہل ایمان سے اللہ کے وعدوں کاظہورہے جس کامقصد اہلِ ایمان کویہ اطمینان دلاناہے کہ وہ جب صرف اور صرف اسی کی ذات پر توکل پر میدان کارزار میں اُترتے ہیں۔ ایمان باللہ اورتوکل علی اللہ اورجہاد فی سبیل للہ سے سرشارطالبان 15 اگست کو جب کا بل میں داخل ہو کرصدارتی محل پہنچ جاتے ہیں تو سورۃ النصر کی تلاوت کرتے ہوئے اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پرسلام بھیجتے ہوئے کلمہ طیبہ والا پرچم صدارتی محل پر لہرا کر فتح کا اعلان کرتے ہیںتو حضرت اقبال کایہ شعرسرچڑھ کربول رہاتھاکہ
افغان باقی کہسارباقی
الحکم للہ و الملک للہ
افغانستان کے خدامست اور سرفروشوں نے وقت کے فرعونوں کے سامنے سرینڈر ہونے سے انکار کردیا اور افغانی کوہساروں کی پناہ لیتے ہوئے اللہ کے دشمنوں کوارض افغانستان سے بھگانے اور اس سرزمین پراللہ کے نظام کے نفاذ اپنی جانیں قربان کرتے رہے۔ ہر طرح کی ٹیکنالوجی سے لیس ان افواج اور طاقت کے نشے میں چور بدمست ہاتھی کے خلاف لڑتے رہے۔ ہزاروں شہزادے اس صلیبی جنگ میں شہید ہوگئے۔ تاہم اللہ کے ان شیروں نے ہمت نہیں ہاری اور صلیبی و سامراجی سانپ کی طاقت کے سامنے ڈٹے رہے اور اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر ملت اسلامیہ کیلیے لڑتے رہے۔یہاں تک کہ اس سانپ کاسرکچل ڈالا ۔طالبان نے ہزیمت اٹھاتی ہوئی سپر پاور کی زمینی دعویدار طاقت امریکہ،نیٹو اور جی 8 کے ساتھی ممالک کو آئینہ دکھا دیا ہے۔کہ آج بھی مسلمان اللہ تعالیٰ پر کامل یقین رکھتے ہوئے جذبہ جہاد شوق شہادت کی تمنا کو سامنے رکھتے ہوئے اسی طرح فتح پاسکتاہے کہ جس طرح روم وفارس کی عظیم طاقتوں کے سامنے قرون اولیٰ کے اہل ایمان فتحیاب ہوئے ۔طالبان کی فتح سے امریکہ اورنیٹو ممالک میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔جبکہ فضاان اشعارسے گونج رہی تھی کہ طاقتیں تمہاری ہیں
اور خدا ہمارا ہے
عکس پر نہ اتراو
آئینہ ہمارا ہے
22کھرب ڈالر خرچ کر کے امریکہ کو دنیا بھر میں ندامت کا سامنا کرنا پڑا ہے اب امریکی صدر، امریکی وزیر دفاع،پینٹا گون اور دیگر امریکی تھنک ٹینک،امریکی کانگریس اپنا نوحہ دنیا کو سنا رہے ہیں۔ یہ محاورہ عام ہے کہ جب گیدڑ کی موت آتی ہے تو وہ شہر کا رخ کرتا ہے اسی طرح جب کسی سپر پاور کی موت آتی ہے تو وہ افغانستان کا رخ کرتا ہے۔ امریکہ نے 11ستمبر 2001کو نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی عمارت پر حملوں کے ردعمل میں افغانستان پرجارحیت کی لیکن اسی وقت یہاں سے شکست سے دوچارہونا اس کامقدر ٹھرچکاتھا۔طالبان نے عزم باندھااوراللہ نے انہیں ثابت قدم رکھابالآخرانہوں نے امریکہ کی بساط لپیٹ دی ۔بلاشبہ اکیسویں صدی میںیہ طالبان نے کرامت کردکھائی کہ خون کا ایک قطرہ بہائے بغیر کابل کا کنٹرول سنبھال لیا ۔
طالبان کی طرف سے عام معافی کااعلان بہت بڑی بات ہے بہت ہی بڑی بات ہے اورسنت رسول کے پیروکاروں کی اس ادامیں ہرطرح سنت رسول کاروشن پہلوجھلک رہاہے کہ جب آپ نے فتح مکہ کے موقع پر سب کومعاف فرمایا۔مجاہدین چونکہ اپنی موومنٹ اللہ کی رضا اوراسکے دین کی سربلندی کے لئے چلاتے ہیں اوراس دوران وہ اسوہ رسول کے دامن رحمت سے چمٹے رہتے ہیں۔اسی لئے طالبان نے عفو و در گزر اور معافی کااعلان کرتے ہوئے اپنے بدترین اور وحشی قسم کے دشمنوں کے لئے کیااورعام معافی کا اعلان کیا بھی ہے ان کے جرائم کس قدر خوفناک، سنگین اور ظالمانہ تھے۔ ان میں وہ لوگ بھی شامل تھے جن کے مظالم انسانی تاریخ کے خونخوار ترین واقعات میں آتے ہیں۔ کہیں انہیں تورا بورا کا چورا بنایا گیا، تو کہیں قندھار کے قبرستان سجائے گئے۔ کہیں قلعہ جنگی میں سیکڑوں سرفروس شہید ہوئے تو کہیں صحراؤں میں کنٹینر تنوروں میں دم گھٹنے سے جان کی بازی ہار گئے۔ افغانی جیلوں اور گوانتاناموبے کے پنجروں میں ظلم و تشدد برداشت کرتے رہے اور آہوں و سسکیوں میں اسلام کی فتح کیلیے دعا کرتے رہے۔بدنام زمانہ سفاک جنرل دوستم جیسے لوگ جنہوں نے 8 ہزار طالبان کو پناہ کا دھوکہ دے کر کنٹینروں میں بند کیا اور پھر کنٹینر تپتے ہوئے ریگستان دشتِ لیلیٰ میں چھوڑ دیئے، جہاں وہ گرمی اور پیاس کی شدت میں شہید ہو گئے، تو انہیں ایک اجتماعی قبر میں دفن کر دیا گیا۔ افغانستان کے چپے چپے پر موجود شہداء کی قبریں، اورنہایت بہیمانہ طریقے سے انہیں شہیدکرنے کی کہانیاں اور ظلم و بربریت کی داستانیں موجود ہیں۔ بیس سال یہ سب برداشت کرنا کوئی معمولی عرصہ نہیں ہوتا۔عظیم لوگ ہیں طالبان کہ ایسے تمام دُشمنوں کو معاف کر دیا۔ اللہ اللہ اتنی بڑی وسیع القلبی۔لیکن افسوس افغانستان کے منافقین اس عفودرگذر اورمعافی عام کے باوجود افغانستان سے فرارہورہے ہیں۔دراصل ایسے منافقین کبھی نہیں چاہیں گے کہ وہ شرعی نظام کے تابع رہ کرزندگی گذاریں کیونکہ انہیں پتاہے کہ شراب اورزنابند ہوگااورتمام قسم کی حرامی کاری بند ہوجائے گی۔

Comments are closed.