شمالی غزہ میں نیا قتل عام، وحشیانہ بمباری اور زمینی حملوں میں درجنوں فلسطینی شہید و زخمی

بصیرت نیوزڈیسک
شمالی غزہ میں آج جمعہ کے روز صبح کے وقت وحشیانہ قتل عام کیاگیا جس کے نتیجے میں دسیوں فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔
قابض صہیونی فوج نے وحشیانہ بمباری اور زمینی یلغار کا نیا سلسلہ شروع کر دیا۔ بیت لاہیا اور جبالیہ کے علاقے بدترین حملوں کی زد میں آئے، جہاں درجنوں رہائشی مکانات پر بم برسائے گئے، جس کے نتیجے میں بے شمار فلسطینی شہید، زخمی اور لاپتا ہو گئے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار نے عینی شاہدین اور مقامی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ صہیونی جنگی طیاروں نے بیت لاہیا اور جبالیہ کی رہائشی بستیوں پر درجنوں فضائی حملے کیے۔ ان حملوں میں غندور، السید، الحسنی، التتري، صالحہ، الزیناتی اور طہ خاندانوں کے گھر مکمل طور پر ملبے کا ڈھیر بن گئے، جن میں کئی لوگ سوئے ہوئے تھے۔
صحافی اسلام بدر نے بتایا کہ آج صبح 10 بج کر 15 منٹ تک کے اعداد و شمار کے مطابق شہداء کی تعداد 115 تک پہنچ چکی تھی۔ ان میں 8 شہداء کا تعلق عزبہ عبد ربه سے ہے، جب کہ 10 افراد مغربی الدور کے قریب اسرائیلی توپ خانے کا نشانہ بنے۔ اس کے علاوہ السلاطین اور تل الزعتر کے علاقوں میں تقریباً 10 گھروں پر حملے ہوئے۔ کئی شہداء کی میتیں انڈونیشی اور العودة ہسپتال پہنچائی گئیں، جب کہ باقی اب تک نہیں لائی جا سکیں۔
اسلام بدر نے ایک صوتی پیغام میں بتایا کہ زمین پر قابض اسرائیل نے محدود پیمانے پر زمینی پیش قدمی کی ہے۔ شمالی بیت لاہیہ میں فلسطین چوک اور الفردوس سکول کے درمیان صہیونی ٹینک موجود ہیں، جو رات سے محصور ہیں۔ یہ مقام آبادی سے الگ تھلگ ہے، اور یہاں کچھ بےگھر افراد پناہ لیے ہوئے تھے،ان کے انجام کے بارے میں کسی قسم کی معلومات نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ صبح کے وقت ایک کواڈ کاپٹر کی آواز سنی گئی جو ان بےگھر فلسطینیوں کو ہدایات دے رہا تھا۔
اسی طرح ایک اور محور میں جبالیہ کے مشرقی علاقے ابو صفیہ میں بھی قابض اسرائیل کی پانچ زمینی گاڑیاں دیکھی گئیں، جو کہ سرحدی علاقہ شمار ہوتا ہے۔
اگرچہ زمینی یلغار فی الحال محدود ہے، لیکن فضائی حملے اور توپ خانے کی بمباری اتنی شدید ہے کہ خدشہ ہے یہ کسی بڑے حملے کی تیاری ہو۔ ممکن ہے کہ قابض اسرائیل اپنی سیاسی چالوں کو سہارا دینے کے لیے اس طرح کا دباؤ بڑھا رہا ہو۔
ابتدائی معلومات کے مطابق شمالی غزہ میں ان حملوں کے نتیجے میں 100 سے زائد شہری شہید، زخمی یا لاپتا ہو چکے ہیں۔
امدادی ٹیموں نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر متاثرہ علاقوں تک پہنچنے کی کوشش کی، لیکن قابض اسرائیلی فوج نے ایمبولینس اور ریسکیو گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایا، جس کے باعث کئی شہداء کی لاشیں فائر بریگیڈ کی گاڑیوں میں ہسپتال منتقل کی گئیں۔ یہ مناظر غزہ میں جاری انسانی تباہی کی بھیانک تصویر پیش کرتے ہیں۔
شمالی جبالیہ کے ایک تباہ شدہ گھر کا جائزہ لینے کے دوران سول ڈیفنس ٹیم نے بتایا کہ پورا خاندان ملبے تلے دفن ہو چکا ہے اور ایسی کوئی نشانی باقی نہیں بچی جس سے ان کی شناخت ممکن ہو۔ بتایا گیا کہ تباہی اس قدر شدید ہے کہ کئی خاندان مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں۔
دوسری جانب جب قابض اسرائیلی فوج نے بیت لاہیا کے السلاطین علاقے میں زمینی یلغار کا آغاز کیا تو شدید بمباری کے سائے میں وہاں موجود ایک پناہ گزین مرکز کا محاصرہ کر لیا، جہاں سینکڑوں بےگھر فلسطینی موجود تھے۔ قابض فوج نے وہاں موجود خواتین اور بچوں کو عمارت خالی کرنے کے احکامات جاری کیے اور گرفتاریوں کا سلسلہ بھی شروع کر دیا۔
یہ تازہ حملے غزہ پر قابض اسرائیل کی اس سفاک فوجی مہم کا تسلسل ہیں جو گذشتہ انیس ماہ سے جاری ہے۔ اس دوران انسانی صورتحال خطرناک حد تک بگڑ چکی ہے، اور عالمی برادری اب تک ان سنگین جرائم کو روکنے میں مکمل ناکام نظر آتی ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق جمعرات کی صبح سے اب تک غزہ میں 143 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، جب کہ امدادی ٹیمیں ملبے تلے دبے مزید افراد کی لاشیں نکالنے میں مصروف ہیں۔
Comments are closed.