ایک رشکِ جناں و جنت نشاں تعلیم گاہ    دارالعلوم فلاح دارین ترکیسر

 

⁩عبداللہ منصور فلاحی

 

جب کشت زارِ اعمال کی آبیاری کے وقت اخلاص کے ٹانک کی ملونی اور چشمِ نم سے رواں اشکِ درد کی آمیزش ہو تو وہ زمین کلی و غنچہ اور گل و لالہ سے لہلہانے اور اس میں طوطی و مینا گنگنانے لگتے ہیں۔

دل کی دنیا کا شیش محل محبتوں کا مرکز *دارالعلوم فلاح دارین ترکیسر* ایک سراپا تواضع و فروتنی ، خلوص و للہیت کے پیکر، دل دردمند ، زبان ہوشمند اور چشم نم رکھنے والے مردِآہن کی دست کاری کا اعلی شاہکار ہے، نیز اس کی ایسے ہی ساختہ و پرداختہ افراد کی آ غوش تربیت میں نشو نما ہوئی اور اب بھی اسی طرح آنی ارتقاء کی منازل طے کرتا چلا جا رہا ہے اور اسکے عاشقین اس سے نفع اٹھانے والوں اور چاہنے والوں میں اسکا فیض روز افزوں ہے ، وہ جہالت و ضلالت ، بدعات وخرافات کی تیرہ و تاریک اندھیروں کیلئے قندیلِ فروزاں و مشعلِ راہ ہے۔

*ہاں* اس کا فیض محدود نہیں پورے ملک بلکہ دنیا کے کئی ممالک میں اپنے روزِ آفرینش ہی سے جاری و ساری ہے۔

دست قدرت نے *دارالعلوم فلاح دارین* کو بہت سی امتیازی خصوصیات سے نوازا ہے۔ جن میں سے مشتے نمونہ از خروارے چند خصوصیات درج ذیل ہیں :

۱.ایک خصوصیت اسکی مقبولیت ہے کہ اپنی زندگی کے چند ہی سالوں میں کیا عوام ! کیا خواص ! سبھی کے دلوں میں اس نے اپنا ایک مقام پیدا کر لیا ، ملک و بیرون ملک ابنائے فلاح دارین کو ہاتھوں ہاتھ لیا جانے لگا اور یہ مقبولیت ان بانیان کے اخلاص کا نتیجہ ہے جو سراپا لوجہ اللہ کام کرتے ہوئے بھی اس بات پر اشک بہاتے تھے کہ پتہ نہیں ہمارے اندر اخلاص بھی ہے یا نہیں ؟ اسی خلوص نے *جامعہ فلاح دارین* کو مقبولیت کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔

۲. دوسری خصوصیت یہ ہے کہ امت کی نفع رسانی اور فیض رسانی کیلئے رب کریم نے *فلاح دارین* کو اس طرح قبول فرمایا کہ اس نے مختلف میادین میں دین اسلام کی ہمہ جہتی خدمات کیں، ہر لائن میں ابنائے فلاح دارین خدمت دین اور نفع عام کی سعی کرتے نظر آتے ہیں اور بعض تو اسکی کوکھ سے ایسے بھی پیدا ہوئے جنھوں نے تنہا پوری ایک انجمن کا کام کیا اور کر رہے ہیں ، سن ۲۰۱۹ عیسوی کی تحقیق کے مطابق عالم کے ۳۲ ممالک میں ابنائے فلاح دارین قوم و ملت کی خدمت انجام دے رہے ہیں۔۔ *فلله الحمد و المنة*

۳. تیسری خصوصیت یہ ہے کہ جذبۂ خدا ترسی ، احیاء و ابقاء دین کے وہ جذبات اور پاکیزہ افکار فلاح دارین کے ہر فاضل کے گویا دامن سے باندھ دیے جاتے ہیں، جو اسکو خدمتِ اسلام ، احیائے سنت ،رد بدعت اور اشاعت دین میں مصروف رکھنے کیلئے کسی نا کسی شعبہ سے وابستہ ہونے پر مجبور کردیتی ہے، ایسا لگتا ہے یہاں کی فضا میں افکار صالح اور جذبۂ ایثار و قربانی کا امتزاج ہے ۔۔

۴. چوتھی خصوصیت یہ ہے کہ جامعہ فلاح دارین قدیم و جدید کا سنگم ہے ، نافع بلکہ انفع پہلو کے اختیار کرنے میں سبقت کرتا ہے ، اکابرین کے طرز کا راہی ہے ، سنت سلف کا راہ رو ہے ؛ لیکن جدید مفید کے اختیار کرنے میں کوئی تامل نہیں کرتا ، یہی امتیازی وصف بہت سی جگہوں پر جامعہ کو ممتاز کرتا ہے۔۔

۵. پانچویں خصوصیت اور سب سے بڑی خصوصیت بلکہ امتیاز یہ ہے کہ فلاح دارین کے مزاج میں تحقیق و تدقيق کا عنصر غالب ہے جو کہ مدارس کی فطرت میں ہونا بھی چاہئیے ، جامعہ کے مکتبۂ عامہ میں جہاں ہزاروں کتابیں ہیں وہیں جامعہ نے طلبہ کی تشنگی بجھانے کیلئے چھوٹے چھوٹے مکتبات بھی قائم کئے ہیں، حالات حاضرہ سے واقفیت کیلئے جامعہ معقول ذرائع ابلاغ کا بھی انتظام کرتا ہےاور بڑی بات یہ ہے کہ دن کے بڑے حصہ میں طلبہ کو مکتبۂ عامہ سے استفادہ کی عمومی اجازت ہوتی ہے اور اساتذہ کرام کی طرف سے روزانہ سوالات لکھوا کر انکی تحقیق کروانا یہ جامعہ کا وطیرہ رہا ہے۔

 

*اللہ تعالی اس عظیم درسگاہ کی ہر طرح کی ہر طرف سے مکمل حفاظت فرما کر ہمیشہ بافیض رکھے اور اس کی جہود و مساعی کو شرف قبول بخشے*

 

عبداللہ منصورفلاحی

الطالب فی قسم الافتاء

دارالعلوم فلاح دارین ترکیسر

٢٤ ذو قعدة الحرام ١٤٤٢ھ

Comments are closed.