Baseerat Online News Portal

آسان اور مسنون نکاح مہم وقت کی اہم ضرورت

 

 

از: ڈاکٹر مفتی محمد عرفان عالم قاسمی بھوپال ایم پی رابطہ: 9826268925

 

مدرسہ ضیاءالعلوم سیئو، ضلع ودیشہ (ایم پی) میں حضرت مفتی عبدالرشید صاحب قاسمی خلیفہ مجاز حضرت شاہ ابرارالحق صاحب ہردوئی علیہ الرحمہ کے یہاں ہر دو ماہ میں اصلاحی مجلس ہوتی ہے جس میں قرب و جوار سے علمائے کرام اورعوام الناس کی ایک بڑی تعداد شریک ہوتی ہے۔

اس دفعہ یہ مجلس 23 ستمبر کو منعقد ہوئی؛ لیکن اب کی بار اس مجلس کی ایک خاص بات یہ رہی کہ حضرت مفتی صاحب نے مجلس کی آخری نشست میں اصلاح معاشرہ کمیٹی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے جاری "آسان اور مسنون نکاح مہم” کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے چلائی جانے والی مہم "آسان اور مسنون نکاح” وقت کی اہم ضرورت ہے اور امت مسلمہ کے ہر فرد کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس مہم کو کو اپنے اپنے علاقہ میں زمینی سطح پر پہنچا کر لوگوں کو اس سے جوڑیں تاکہ مسلم معاشرے میں سادگی اور آسانی کے ساتھ نکاح کو انجام دینے کا مزاج بنے۔

آپ نے اس مہم کی اہمیت وافادیت کا تذکرہ کرتے ہوئے اس سلسلے میں عملی نمونہ پیش فرمایا اور اسی مجلس میں اپنے مدرسے کے استاذ مولوی سعید صاحب کو آواز دے کر بلایا اور کہا کہ ان کی دختر نیک اختر عزیزہ بریرہ سلمہا سے میرے بیٹے مفتی ابرار کا نکاح ہونا طے پایا ہے، پھر مولوی سعید صاحب سے آپ نے ایجاب و قبول کرانے کو کہا اور فرمایا کہ والد کا ایجاب و قبول کرانا یہ بھی سنت ہے۔ حالانکہ اس مجلس میں موجود 98 فیصد لوگوں کو اس نکاح کے بارے میں پہلے سے علم نہ تھا۔

اس موقع سے حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم العالیہ نے نکاح کو آسان اور سادہ بنانے کے سلسلے میں بورڈ کی اس مہم کو کامیاب بنانے کی لوگوں سے اپیل کے ساتھ یہ نصیحتیں فرمائیں: "کہ دین اسلام میں جہاں کہیں عبادت کا نام آیا ہے وہیں اس کا طریقہ بھی صاف صاف بتایا گیا ہے یہ دین کا مسلمہ قاعدہ ہے کہ جائز یا مستحب کام میں جب کوئی غیر شرعی یا ناجائز چیز مل جاتی ہے تو جائز مستحب بھی ناجائز ہو جاتاہے؛ کیوں کہ جائز و ناجائز کا مجموعہ ناجائز ہوتا ہے نیز جو چیز غیرضروری ہو اس کو ضرورت کی طرح پابندی سے کرنا رسم ہے اور رسم گناہ ہے اور جو چیز دین نہیں اسے دین سمجھ کر کرنا بدعت ہے اور ہر بدعت سنگین گناہ ہے اور گناہ کے نقصانات علاوہ آخرت کے اس دنیا میں بھی کم از کم 27/ قسم کے پیش آتے ہیں۔ مسلمانوں کی تنگدستی پستی کی وجہ اکثر وہ گناہ ہیں جو شادی سے متعلق ہیں جب کوئی رشتہ پسند آجائے اور دین کی وجہ سے پسند بھی کرناچاہیے تو دونوں طرف سے آمادگی کا نام ہی منگنی ہے جو کسی مجمع، جواب، دعوت،اور لین دین کی محتاج نہیں ہوتی ہاں مہر و تاریخ نکاح کے لئے اسی قسم کے چند احباب کو بلانے میں کوئی حرج نہیں۔ منگنی میں شادی جیسا خرچ نعمت مال کی ناقدری ہے اور ناقدری سے نعمت گھٹتی ہے۔

نکاح کے لیے بارات کوئی چیز نہیں مقامی لوگوں کو شرکت نکاح کے لئے بلانا مناسب و کافی ہے۔ اور عرف سے متأثر ہوکر حیثیت سے زیادہ جائز موقع پر خرچ بھی ممنوع ہے۔ منگنی شادی حتیٰ کہ ولیمہ کے کھانے اکثر اسی وجہ سے ناجائز ہو جاتے ہیں۔ لڑکی والوں کے منع کرنے کے باوجود لڑکے والے کا بارات لے جانا اور وہاں کھانا کھانا رشوت کی طرح ناجائز ہے۔ جس طرح زبان سے جہیز وغیرہ کا سوال ناجائز ہے اسی طرح دل کا سوال بھی منع ہے؛ بلکہ جو لین دین رواج کی وجہ سے ہوتا ہے مطالبہ کوئی نہیں کرتا وہ بھی طے کرکے لینے کی طرح ممنوع ہے۔

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ عزیزم مفتی محمد ابرار قاسمی سلمہ اور عزیزہ بریرہ سلمہا کے نکاح میں برکت عطا فرمائے اور دونوں کو خوشگوار ازدواجی زندگی نصیب فرمائے۔ آمین

اور ہم سب کو بھی اسی طرح اسلامی تعلیمات کے مطابق نکاح میں سادگی اور رسم و رواج سے حتی المقدور بچنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔

Comments are closed.