سوشل میڈیا کے فائدے اور نقصانات

نام : سویرا عارف مغل
شہر : گجرات
سوشل میڈیا کیا ہے؟
سب سے پہلے تو ہم جانیں گے کہ سوشل میڈیا کیا ہے؟
سوشل میڈیا دو الفاظ سے مل کر بنا ہے ایک سوشل اور دوسرا میڈیا ۔
سوشل کا مطلب سماج یعنی معاشرہ رابطہ کی رو سے آپ یوں سمجھ لیں لوگوں کا ہجوم یعنی Gathering اور میڈیا وہ درمیانی آلہ جسے ہم ذرائع ابلاغ کہتے ہیں ، جو کسی ایک شخص کے پیغام کو دوسرے شخص تک پہنچانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، یہاں میں کلیئر Definition بیان اس لیے کررہی تاکہ سمجھنے میں آسانی ہو سکے ۔
میڈیا لازمی نہیں کوئی Application ہی کو کہیں ہم
میڈیا کوئی Device بھی کہہ سکتے ہیں، کوئی بھی ایسی Device یا آلہ جو ہمارے پیغام کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے میں مدد دے وہ میڈیا ہے۔
جیسے News Channels , Mobile Phones , Telephone , Television , Internet ,Application , Social media Sites etc
اب میں آپ کو بتاتی ہوں کہ آج کل ہم سوشل میڈیا کسے کہتے ہیں؟
آج کل کے جدید دور میں ہم سوشل میڈیا سےدراصل فقط Applications مراد لیتے ہیں ـ
اور ان ایپس میں ہم جن کا ذکر کرتے ہیں عموماً جس میں Facebook, WhatsApp, Instagram یہ سب ہیں، جبکہ یہ Wrong Concept ہے ۔
اگر ہم Social Media کی Depth میں جائیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ سوشل میڈیا فقط ان ایپس کا نام نہیں ، بلکہ وہ تمام ذرائع جن کی مدد سے ہم ایک دوسرے سے رابطہ کرتے ہیں۔
یہاں چند فوائد کا ذکر کیا ہے :
آج کل انٹرنیٹ کے تیز ترین دور میں ہر کام سوشل میڈیا کے ذریعے ہی انجام پذیر ہوتا ہے۔
پڑھائی سے لے کر جاپ تک اگر آپ کو پڑھائی کرنی ہو تو اتنی مہنگی مہنگی ٹیوشنز اور اکیڈمیز سے بہتر آپ یوٹیوب سے لیکچر لے کر اپنا ٹاپک کلیئر کرسکتے ہیں۔
وہاں پر مختلف زبانوں میں مختلف موضوعات پر مخلتف لوگوں کے مختلف لیکچرز موجود ہوتے ہیں۔
اگر آپ نے ایڈمیشن لینا ہوتا آپ آن لائن اپلائی کرسکتے ہیں اپنی ا سٹڈی کے لیے۔
اسی طرح اگر آپ نے جاپ کرنی ہو تو آپ آن لائن گھر بیٹھے اپنی جاپ کے لیے بھی اپلائی کرسکتے ہیں، خصوصاً گھریلو خواتین جن کو گھر کے کام وغیرہ بھی سر انجام دینے ہوتے ہیں وہ ساتھ ساتھ سوشل میڈیا ایپس کے ذریعے اپنی گھر بیٹھے آن لائن جاپ کرسکتی ہیں، اس کے علاوہ وہ ا سٹوڈنٹس جو پڑھائی کے ساتھ ساتھ جاپ کرنا چاہتے ہیں وہ بھی سوشل میڈیا کے ذریعے سے ہی کام کرسکتے ہیں ۔
اپنے بزنس کے ساتھ ہم آن لائن اکیڈمی کا سلسلہ بھی شروع کرسکتے ہیں، آج کل تو کرونا اور لاک ڈاؤن ہے تو
طالبات آن لائن کلاسز لے رہے ہیں Zoom , Google meet اور دیگر ایپس کے ذریعے۔
اگر ہمارا کوئی رشتہ دار دور ہو تو ہم گھر سے تو نکل نہیں سکتے اور دوری کے باعث ملاقات بھی ممکن نہیں،
تو اس پریشانی کی دوری کےلیے ہم ان سے گھر بیٹھے ٹیلی فونک رابطہ کرسکتے ہیں، اور عزیز و اقارب کی خیریت معلوم کر سکتے ہیں، نا ہی صرف آواز کی بدولت، بلکہ ویڈیو کال سے چہرہ دیکھ کر حال احوال اپنے اپنوں کے معلوم کرسکتے ہیں ۔
اگر کچھ کھانا ہو تو ہم آن لائن آرڈر کرسکتے ہیں Food panda اور اسی طرح کی کچھ مشہور ایپس ہیں جن سے ہم یہ سہولت بھی حاصل کرسکتے ہیں۔
اگر کچھ منگوانا ہو تو آن لائن Amazon ایک نامور ایپ ہے اور اگر کہیں جانا ہو تو Cream اور Uber جیسی ایپس کے ذریعے ۔
اب گھر بیٹھے ہی ہم ان سہولیات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، فقط سوشل میڈیا کے ذریعے ہی وہ کیسے ؟
جو سوشل میڈیا ایپس کے ذریعے۔
اس جدید دور میں انسان کی Finger Tips پر ہے ہر چیز جو کہ سوشل میڈیا کی بدولت ہی ممکن ہوا ۔
جہاں سوشل میڈیا کے تیز ترین رسائ ہے وہاں اس کے کچھ نقصانات بھی ہیں ۔
یہاں کچھ نقصانات کا بھی ذکر کیا گیا ہے :
میرے نزدیک سوشل میڈیا کا سب سے عظیم خسارہ دین سے دوری ہے، جو کہ نوجوان نسل میں بڑھتی افسردگی کا باعث ہے۔
اس کے بعد جہاں ہم روابط قائم کرسکتے ہیں اپنوں سے، وہیں اسی کی بدولت ہم اپنوں سے بہت دور بھی ہوگئے ہیں، اپنے والدین سےؤ بہن بھائیوں سے،ان سب سے بڑھتے ہوئے فاصلوں کا ذمہ دار بھی سوشل میڈیا ہی ہے۔
ہم سارا دن موبائل فون میں مصروف رہتے ہیں ،کیونکہ یہ سب سے بڑا سوشل میڈیا ہے، ہمارے ہاتھ میں اسی میں موجود ہیں، باقی بہت سے media’s بھی جو دن بہ دن ہمیں اپنے اپنوں سے دوری کا شکار بنا رہے ہیں یا بنا چکے ہیں۔ ہم بس اسی دنیا میں کھو کر رہ گئے ہیں ـ
اب کی دنیا یوں ہے جیسے سب Robots ہوں ۔
اب ہم فقط ایک مشینی انسان بن کر رہ گئے ہیں، دلوں میں پیار ،محبت ، ہمدردی جیسے جذبات کی جگہ تلخیوں نے اور چڑچڑے پن نے لے لی ہے ۔
ترقی تو انسان کررہا ہے مگر وہی دیکھا جائے تو انسان اپنے آپ کو اپنے حقیقی مقصد کو بھول چکا ہے ۔
اسے یہ نہیں پتا کہ میں کس لیے یہاں بھیجا گیا تھا ؟
میرا دنیا میں آنے کا مقصد کیا تھا ۔ کیونکہ انسان اپنے دن کا سارا وقت سوشل میڈیا پر گزرا دیتا ہے ،تو اسے اپنے ہونے کا احساس ہی نہیں، دل مردہ ہوگئے ہیں آج کل کے انسانوں کے ۔
سوشل میڈیا ایسا نہیں، میں کہتی کہ استعمال ہی نا کریں، کیونکہ آج کل ہر کام اسی سے منسلک ہے، خواہ وہ پڑھائی ہو یا بزنس کریں، مگر ایک لمٹ میں، کیونکہ ہر چیز تب ہی اچھی لگتی ہے جب اس کی ایک حد ہو، کوئی بھی چیز جب اپنی حد سے گزر جاتی ہے تو پھر وہ نقصان کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
جزاک اللّہ ۔
Comments are closed.