ذرا اس طرف بھی دھیان دیا جائے!

از: مبشر احمد محمد کفایت اللہ پونہ
اکثر ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے شہر میں چوراہوں، سگنلوں، پارکس، اسٹیشنوں، اسپتالوں کے باہر، بس اڈہ پر، ہوٹلوں کے سامنے، ٹرینوں اور یہاں تک کے مسجدوں، درگاہوں، اور ہمارے محلوں میں بھیک مانگنے والے گھومتے ہیں، اور وہ ہمیشہ نت نئے انداز کرتے رہتے ہیں، ابھی انہوں نے بھیک مانگنے کا نیا طریقہ ایجاد کیا ہے جس میں وہ کسی معذور شخص کو ہاتھ گاڑی میں لٹاتے ہیں اور ساتھ میں ایک ٹیپ ریکارڈر لٹکا دیتے ہیں اور پورے علاقے میں وہ ٹیپ ریکارڈر بجاتے ہوئے گھومتے ہیں، ہمیں ان کے بھیک مانگنے سے کوئی شکایت نہیں ہے، لیکن تکلیف اس بات کی ہے کہ انہوں نے اس پیشہ کے لیے ایک خاص مذہب کا لبادہ اوڑھ رکھا جس کے لیے وہ چہرے پر داڑھی، سر پر ٹوپی، بدن پر کرتا اور برقعے کا استعمال کر کے اس کام کی تشہیر کے لیے مذہب اسلام کو بدنام کر رہے ہیں اور عام طور پر برادران وطن میں مسلمانوں کی شبیہ کو خراب کررہے ہیں، جہاں کہیں بھی ملت کے با شعور اور بیدار لوگوں کو ان پر شک ہوا اور انہوں نے پکڑ کر جب ان کی تفصیل معلوم کی تو معلوم ہوا کہ ان کا مسلمانوں اور مذہب اسلام سے دور دور کوئی تعلق نہیں ہیں، جب ان بھیک مانگنے والوں سے پوچھا گیا کہ بھائی تم مسلمان بن کر کیوں بھیک مانگتے ہو؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم اگر مسلمان اور مذہب اسلام کا لبادہ اوڑھ کر بھیک مانگتے ہیں تو ہمیں لوگ پیسہ دیتے ہیں، کہیں اس کے پیچھے بھی کوئی سازش تو نہیں؟ ملت کے ہر فرد کو اس پر دھیان دینے کی ضرورت ہے اس لیے کہ مذہب اسلام ایک عظیم مذہب ہے تمام ملت کے باشعور اور سمجھدار لوگوں کو اس مسئلہ پر سنجیدگی سے سوچنا چاہیے اور ایک ٹھوس قدم اٹھانا چاہیے تاکہ ان کی سچائی سب کے سامنے کھل کر آئیں اور یہ لوگ بھیک مانگنے کے لئے مذہب اسلام کا استعمال نہ کریں اور ان پر روک لگ سکیں۔
Comments are closed.