سماج وادی لیڈر ابو عاصم اعظمی ! اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے

 

احساس نایاب ( شیموگہ، کرناٹک )
ایڈیٹر گوشہ خواتین و اطفال بصیرت آن لائن

بھارتی مسلمانوں میں دو قدآور شخصیات ۔۔۔۔
ایک چھوٹے مدنی ، دوسرا ابو عاصم اعظمی
ایک ملی قائد ، دوسرا سیاسی قائد
لیکن دونوں کے لئے بھارت میں مسلمانوں کی موجودگی ناقابل برداشت ۔۔۔۔۔
ایک نے این آر سی کے وقت مسلمانوں کو اپنانے سے کیا تھا انکار تو دوسرے نے دی مسلمانوں کو پاکستان چلے جانے کی دھمکی ۔۔۔۔۔
جب سیکولرزم کا بھوت دونوں کے سر چڑھ کر ناچتا ہے تو یہ اپنے اپنے
سیاسی آقاؤں کی خوشامد میں اس قدر مدہوش ہوجاتے ہیں کہ اکثر انہیں کے رنگ میں رنگے نظر آتے ہیں اور ان کی زبانوں اور نیتوں میں بھی کھوٹ صاف نظر آتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
اس بار تو بڑے میاں ابو عاصم اعظمی نے آن کیمرہ مسلمانوں کو پاکستان جانے کی دھمکی دے ڈالی ہے ۔۔۔۔۔ جس کی ویڈیو سوشیل میڈیا پر بھی وائرل ہوچکی ہے جس میں سماج وادی پارٹی کے قدآور نیتا ابوعاصم اعظمی مسلمانوں سے مخاطب ہوکر مسلم لیڈر چاہئیے تو مسلمان پاکستان چلے جائیں کی دھمکی دے رہے ہین ساتھ ہی یہ بھی کہہ رہے ہین کہ یہاں ہمارا لیڈر ہندو ہی ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔
عنقریب یوپی الیکشن ہے اور اس بار یوپی میں بیریسٹر اسدالدین کی پارٹی ایم آیی ایم کی دعویداری ہے کہیں نہ کہیں یہ سارا تماشہ اُسی خوف کا نتیجہ ہے ۔۔۔۔۔۔
جیسے چند سال قبل چھوٹے مدنی نے بھی اویسی کی قیادت کو لے کر ایک بیان میں زہر اگلا تھا ، آج کچھ وہی انداز، وہی تیور ابواعظمی کے بھی ہیں ۔۔۔۔۔
فی الحال تمام سیکولر پارٹیوں کے خیموں میں آگ لگی ہوئی ہے جس کی وجہ سے ڈاڑھی ٹوپی پہنے یہ مسلمان اپنے اپنے سیاسی آقا کو خوش کرنے میں لگے ہیں ۔۔۔۔۔۔
بہرحال
73 سالوں سے سکیولرزم کا راگ الاپنے والی کانگریس ، سماج وادی و دیگر نئ نویلی سیاسی جماعتوں کو سیکولر جماعتیں کہنے والے مسلمانوں کے لئے یہ بھی ایک اشارہ ہے اور مستقبل کے بھارت کی تصویر ہے ۔۔۔۔۔

بس دیکھتے جائیں خود کو سیکولر ہونے کا دعوی کرنے والی سیاسی جماعتیں اور کیا کیا انداز اپناتی ہیں اور ایک ایک کر کتنے چہرے بےنقاب ہوں گے ۔۔۔۔۔۔۔
اگر یہی یوگی یا کوئی اور کہتا تو بات سمجھ آتی
لیکن یہاں جس طرح مسلمانوں کے بڑے بھیا ہی مسلمانوں کو پاکستان بھیجنے کے لئے اتاؤلے ہورہے ہیں اسے دیکھتے ہوئے ہمیں یہ شعر یاد آرہا ہے ۔۔۔۔۔۔
دل کے پھپولے جل اٹھے سینے کے داغ سے
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے ۔۔۔۔۔۔۔
خیر بھارت ایک جمہوری ملک ہے اور یہاں لیڈر حکمران بننے کا حق میزائل مین سے لے کر چائے بیچنے والے، ماتھے پہ تلک ، سر پہ پگڑی، ٹوپی اور چہرے پہ ڈاڑھی رکھنے والے ، جبے سے لے کر ساڑی اور حجاب پہننے والوں کا بھی برابر کا حق ہے ۔۔۔۔۔۔
اس پہ علامہ اقبال نے کیا خوب فرمایا ہے ۔۔۔۔۔۔
جمہوریت ایک طرز حکومت ہے جس میں بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے ۔۔۔۔۔۔
فی الحال ملک بھر میں ابو عاصم اعظمی کے اس بیان کی مذمت کی جارہی ہے اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ان کی چند پرانی متنازعہ تصاویر شئر کرتے ہوئے انہیں دلال اور منافق جیسے القاب سے نوازا جارہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔

Comments are closed.