اندور میں آر ایس ایس کے سو، دیڑھ سو کے جھنڈ نے کیا نہتوں پہ حملہ

احساس نایاب ( شیموگہ،کرناٹک )
ایڈیٹر گوشہ خواتین واطفال بصیرت آن لائن
رات کے تقریبا ساڑھے آٹھ بجے اچانک 100 سے 150 لوگوں کی خونی بھیڑ آپ کے گھر میں جبرا گھُس آئے اور آپ کی بہن بیٹیوں کے ساتھ بدتمیزی کرے، گھر کے مردوں کو لوہے کی سلاخوں سے مارنے لگ جائے ۔۔۔۔۔
ذرا اس منظر کا تصور کیجئے اور اُس جگہ خود کو محسوس کیجئے کس قدر خوف ناک منظر ہوگا ۔۔۔۔۔
کچھ یہی مدھیہ پردیش کے اندور کے قریب کیمپل گرام پنچایت میں ایک مسلم فیملی کے ساتھ ہوا ہے
پورے گاؤں میں 7 افراد پہ مشتمل صرف ایک ہی مسلم خاندان رہتا ہے
جنہیں کچھ دن قبل آر ایس ایس نے گاؤں خالی کرکے چلے جانے کی دھمکی دی تھی لیکن جب وہ نہیں گئے تو گاڑیوں میں سوار سو سے دیڑھ سو کی بھیڑ ان کے گھر میں جبرا گھس گئی اور انہیں مارنے پیٹنے لگی ، گھر کی خواتین کو کھینچ تان کرتے ہوئے ان کے ساتھ بدتمیزی کی گئی ۔۔۔۔۔
خبروں کے مطابق
غیاث الدین خاندان ، جو دو سال قبل کیمپل منتقل ہوا تھا ، پیشے کے لحاظ سے لوہار ہیں اور زندگی گزارنے کے لیے ٹرالیاں اور دیگر زرعی سامان بناتے ہیں ۔۔۔۔۔۔
شاہ رخ غیاث الدین کے مطابق اُن کے 46 سالہ والد فرخ غیاث الدین کو مبینہ طور پر ہجوم نے مارا پیٹا ” اندر داخل ہوئے اور قریب پڑی راڈوں کا استعمال کرتے ہوئے مارنا شروع کر دیا۔ انہوں نے میرے والد کو بار بار مارا اور جب میرے چچا نے مداخلت کی تو انہیں یہ کہتے ہوئے پیٹا کہ ‘ہم نے تم کو گاؤن خالی کرنے کے لیے کہا تھا ورنہ سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا ۔۔۔۔۔۔۔
شاہ رخ کی بہن فوزیہ جو اپنے والدین کے گھر چند دنوں کے لیے آئی ہوئی تھی ، جس وقت یہ واقعہ پیش آیا وہ بھی گھر میں ہی موجود تھی۔ اس نے کہا: "یہ لوگ کاروں کی ایک قطار میں آئے اور جب میں نے موقع کی ویڈیو ریکارڈ کرنے کی کوشش کی تو ان میں سے کچھ نے میرا ہاتھ پکڑ کر گھسیٹ لیا ، میرا موبائل فون چھین لیا اور اسے توڑ دیا ۔۔۔۔
ان لوگوں کی غنڈہ گردی تقریبا 25 منٹ تک جاری رہی۔۔۔۔۔۔
اس کے بعد زخمی خاندان کھڈیل پولیس اسٹیشن پہنچا جہاں سے انہیں اندور کے مہاراجہ یشونت راؤ اسپتال میں طبی جانچ کے لیے بھیجا گیا اور بعد میں ان کی شکایت کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کی گئی۔۔۔۔۔۔
شاہ رخ کے مطابق ، آر ایس ایس نے جب اس کے خاندان کو دھمکی دی تھی کہ وہ گاؤں چھوڑ کر چلے جائیں ، تو انہوں نے گاؤں کی پنچایت سے رابطہ کیا اور اس بارے میں سرپنچ کو پوری تفصیلات سے آگاہ کیا۔
لیکن سرپنچ نے انہیں یقین دلایا کہ وہ صرف جوان خون ہیں، پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں ہے، اس لیے انہوں نے گھر خالی نہیں کیا۔۔۔۔۔۔
فی الحال
غیاث الدین خاندان کی شکایت کی بنیاد پر ، کھڈیل پولیس نے سو دیڑھ سو کی بھیڑ میں محض نو افراد کے خلاف مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے ۔۔۔۔۔۔۔
اس دوران احتشام ہاشمی سپریم کورٹ میں پریکٹس کررہے وکیل نے پولس پہ الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس اس معاملہ کو دبانے کی کوشش کررہی ہے تین گھنٹے اسٹیشن مین بیٹھنے کے باوجود پولس نے تحریری درخواست پر ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کردیا تھا اور ایف آئی آر درج کرنے کے بجائے تین سے چار سب انسپکٹر شاہ رخ کے ساتھ بیٹھ گئے اور غریب خاندان پر دباؤ ڈالنے کے لیے ایک جعلی ایف آئی آر درج کی ۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر دیکھا جائے تو اس طرح کے
اکثر واقعات میں سسٹم سے لے کر ڈپارٹمنٹ کا جھکاؤ اکثریتی طبقہ کی جانب ہوتا ہے ۔۔۔۔
اور ویسے بھی 2014 کے بعد سے مودی آر ایس ایس راج میں مسلمانوں کو چُن چُن کر مارا جارہا ہے جس میں یوپی اور مدھیہ پردیش کی بات کی جائے تو یوگی اور شیوراج چوہان کی سرپرستی میں شاید ہی ایسا کوئی دن گزرا ہو جس دن مسلمانوں و دلتوں پہ جان لیوا حملہ نہ کیا گیا ہو، اگر ملک کی دیگر ریاستوں کا موازنہ کیا جائے تو یوپی اور ایم پی لنچنگ، اغوا ، ریپ اور پولس اینکاؤنٹر جیسے جرائم میں پہلے نمبر پر ہے ان کے علاوہ جہاں جہاں بی جے ہی سرکار ہے وہاں اقلیتی طبقہ پہ مظالم عام ہیں اور مجرموں کو سزا دینے کے بجائے ان کے گلوں میں پھول مالا پہنائی جاتی ہے ، انہیں بڑے بڑے عہدوں پہ فائز کیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
یہاں لنچنگ کرنے والی خونی بھیڑ پہ کسی قسم کی قانونی کاروائی نہیں کی جاتی اگر ہو بھی گئی تو دو چار دن مین مجرموں کو ضمانت پہ رہا کردیا جاتا ہے
جبکہ متاثرہ شخص کو قصوروار ٹہرا کر اُس پہ قانونی کاروائی کی جاتی ہے اُس کے ساتھ اُس کے اہل خانہ کو ہراساں کیا جاتا ہے جس سے مجرموں کے حوصلے مزید بڑھ رہے ہیں اور ہجومی تشدد مین آئے دن مزید اضافہ ہورہا ہے ۔۔۔۔۔
خیر حالات کتنے بھی خطرناک کیوں ہوں
ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مت جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی جھوٹی امید کے سہارے بزدلی کا لبادہ اوڑھے اپنے اپنے خانخاہوں میں غوشہ نشین ہوجائیں ، بھلے نوجوانوں کے جنازے اٹھائے جائیں مگر بوڑھی قیادت اےسی لگے کمروں میں بیٹھ کر امن و اتحاد کا ڈھول بجاتے رہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
Comments are closed.