عشق رسول کیا ہے؟

 

 

 

مفتی محمد قاسم اوجھاری

 

 

کہا جاتا ہے کہ ایک کیڑے نے دعوی کیا کہ میں پروانہ ہوں اس سے کہا گیا کہ فلاں جگہ شمع جل رہی ہے وہاں سے ہو کر آؤ اس کے بعد ہم تمہیں پروانہ تسلیم کریں گے، وہ اڑتا ہوا گیا اور تھوڑی دیر میں واپس آگیا اور دل میں یہ خیال لئے ہوئے آیا کہ اب میں اصلی پروانہ کہلانے کا مستحق ہوں، جب وہ صحیح سالم واپس پہنچ گیا تو کہا گیا کہ تم اصلی پروانہ نہیں نقلی ہو، وہ کہنے لگا واہ ہم نے تو شرط بھی پوری کر دی اب کیا رہ گیا ہے، اس سے کہا گیا کہ یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ شمع جل رہی ہو اور پروانہ زندہ واپس آجائے، کیوں کہ اصلی پروانہ تو شمع پر قربان ہوجاتا ہے واپس نہیں آتا۔

 

آج ہمارا حال بھی یہی ہے کہ ہم عاشق رسول ہونے کا دعوی تو بہت کرتے ہیں مگر عشق رسول والے اعمال نہیں اپناتے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام آیا تو انگوٹھے چوم کر آنکھوں پر رکھ لئے، محض سیرت النبی کا جلسہ کر لیا، جھنڈے اٹھا لیے اور یا رسول اللہ یا محمد کا نعرہ لگا لیا اور سمجھ لیا کہ ہم پکے عاشق رسول ہوگئے۔ یاد رکھیں: اس کا نام عشق رسول نہیں ہے بلکہ عشق رسول نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنے کا نام ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام پر چلنے اور آپ کے کردار کو اپنانے کا نام ہے، عشق رسول کی دلیل سنت پر عمل ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: من احب سنتي فقد احبني ومن احبني كان معي في الجنة (جامع ترمذی) جو میری سنت سے محبت کرنے والا ہے وہی مجھ سے محبت کرنے والا ہے اور جو مجھ سے محبت کرنے والا ہے وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا۔ معلوم ہوا کہ حضور علیہ السلام کی سنتوں پر عمل کرنے کا نام عشق رسول ہے۔

 

سچے عاشق رسول وہ تھے کہ جنہوں نے اپنی جانیں تو دے دیں مگر مذہب اسلام احکامات قرآن اور فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر آنچ نہیں آنے دی، ایک سچا عاشق رسول یہ کیسے برداشت کر سکتا ہے کہ انسان دوزخ کے راستے پر چل رہا ہوں اور اسے چین آجائے اور اپنی قوم و ملت کا غم اسے نہ ستائے۔ سید التابعین حضرت سعید ابن مسیب رضی اللہ عنہ کو دیکھیے کہ حکام کے حکم سے ان کی پیٹھ پر درے لگائے جا رہے ہیں مگر ان کی زبان سے صدائے حق مسلسل بلند ہو رہی ہے، امام ابوحنیفہ نور اللہ مرقدہٗ بغداد کے قید خانے میں اسیر ہیں لیکن اس کے باوجود زبان صدق اعلان حق میں پہلے سے بھی زیادہ سرگرم ہے، اس طرح کے سینکڑوں واقعات تاریخ کے صفحات پر بکھرے پڑے ہیں۔

 

آج ہمارے ذہنوں میں یہ رچ بس گیا ہے کہ عشق رسول یہ ہے کہ ربیع الاول کا مہینہ آئے تو خوشیاں منالی جائیں، بازاروں میں جھنڈیاں لگالی جائیں، لوبانوں کی بتیاں سلگالی جائیں، جلوس نکال لیا جائے وغیرہ۔ یاد رکھیں: اگر ان چیزوں کا نام عشق رسول ہوتا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم جنہوں نے امت کے لیے ہر مسئلہ کی رہنمائی فرما دی کہیں ان چیزوں کا بھی تو ذکر فرماتے، لیکن پوری تاریخ اور تمام ذخیرہ احادیث میں ان چیزوں کا کہیں بھی ذکر نہیں ملتا، لہذا ہم پر ضروری ہے کہ ہم اپنا وقت بدعات و خرافات میں ضائع نہ کرکے صحیح راستے پر چلیں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور آپ کی تمام سنتوں کو بجا لائیں، تب کہیں ہمارا نام عاشقان رسول کی فہرست میں شمار ہوگا ورنہ عشق رسول لوبانوں کی بتیوں میں سلگ کر رہ جائے گا اور ہمیں خبر تک نہیں ہوگی۔ اللہ تعالی ہمیں صحیح سمجھ عطا فرمائے، دین اسلام پر استقامت نصیب فرمائے اور صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

Comments are closed.